"پس پردہ گلوکار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
فلمی نغمے گانے والے [[گلوکاری|گلوکار]] کو '''پسِ پردہ گلوکار''' کہتے ہیں۔ پسی پردہ گلوکار پردے کے پیچھے گلوکاری کا کردار نبھاتے ہیں اور ان کے گائے ہوئے [[گیت]] اداکاروں کے لئے فلمایے جاتے ہیں۔ یعنی اداکاروں کے لئے پسِ پردہ گلوکاروں کی آواز استعمال کرتے ہیں۔ ہند-پاک کی فلمی موسیقی اور گلوکاری کی عبرت انگیز داستان نغمے گانے والی خواتین یاپس پردہ عرف پلے بیک سنگروں کے ذکر کے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوسکتی۔یہ پس پردہ گلوکار پردے کے پیچھے گلوکاری کا کردار نبھاتی ہیں جبکہ ان کے گائے ہوئے گیت اداکاروں کیلئے فلمائے جاتے ہیں‘ یعنی اداکاروں کیلئے پسِ پردہ گلوکاروں کی آواز استعمال کرتے ہیں۔ کانوں کی عیاشی میں مشغول شائقین کی نظر میںزہرہ بائی انبالے والی، خورشید بیگم، امیر بائی کرناٹکی، مبارک بیگم، اختری بائی، آشا بھونسلے، نورجہاں، شمشاد بیگم، ثریا، رینوکا دیوی، راجکماری اور پارول گھوش سمیت بے شمار نام ایسے ہیں جو موسیقی کی دنیا کی شناخت تسلیم کی جاتی ہے۔ ان تمام خواتین گلوکاراوں کے گائے ہوئے بے شمار گانے ایسے ہیں جن کی بازگشت آلودہ ذہنوں میںآج تک’ ماند‘ نہیں پڑی ہے۔ثریا سے شریا گھوشال تک کے اس سفر میں ہندوستان سے’ بلبل ہند‘ لتا منگیشکر، سلکھشنا پنڈت سے لیکر پاکستان کی مہناز تک کے نام اس لحاظ سے انتہائی منفرد نظر آتی ہیں کہ یہ گلوکارائیں آج تک شادی شدہ زندگی سے محروم ہیں۔ یہ امر بھی عجیب ہے کہ شادی شدہ گلوکاراو وں کی آوازوں میں وقت کے ساتھ اس قدر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں کہ ان کی آج کی آواز اپنی ہی ابتدائی آواز سے قطعی طور پر مختلف ہو گئی ہے لیکن ثریا کی آواز ان کے آخری گیتوں تک اپنی بھرپور شناخت کی حامل تھی۔ اسی طرح فلم’محل‘میں گایا ہوا لتا منگیشکر کا پہلا فلمی گیت ’آئے گا، آئے گا‘ہو یا ان کی گائیکی کے آخری دور میں فلم ’دل تو پاگل ہے‘ کا ٹائٹل گیت ، لتا منگیشکر کی آواز کہیں بھی اپنے سامع پر اثرانداز ہوئے بغیر نہیں گزری۔ گیت ’دل تو پاگل ہے، دل دیوانہ ہے‘ کی خاص بات یہ ہے کہ جہاں اس گیت کو گانے والی لتا منگیشکر اپنی 70کی دہائی میں ہوتے ہوئے بھی کنواری ہیں۔برصغیر کی ابتدائی پلے بیک گانے والوں میں شامل شمشاد بیگم آج 94 برس کی ہو گئی ہیں۔
فلمی نغمے گانے والے [[گلوکاری|گلوکار]] کو '''پسِ پردہ گلوکار''' کہتے ہیں۔ پسی پردہ گلوکار پردے کے پیچھے گلوکاری کا کردار نبھاتے ہیں اور ان کے گائے ہوئے [[گیت]] اداکاروں کے لئے فلمایے جاتے ہیں۔ یعنی اداکاروں کے لئے پسِ پردہ گلوکاروں کی آواز استعمال کرتے ہیں۔
 
ہند-پاک کی فلمی موسیقی اور گلوکاری کی عبرت انگیز داستان نغمے گانے والی خواتین یاپس پردہ عرف پلے بیک سنگروں کے ذکر کے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوسکتی۔یہ پس پردہ گلوکار پردے کے پیچھے گلوکاری کا کردار نبھاتی ہیں جبکہ ان کے گائے ہوئے گیت اداکاروں کیلئے فلمائے جاتے ہیں‘ یعنی اداکاروں کیلئے پسِ پردہ گلوکاروں کی آواز استعمال کرتے ہیں۔ کانوں کی عیاشی میں مشغول شائقین کی نظر میںزہرہ بائی انبالے والی، خورشید بیگم، امیر بائی کرناٹکی، مبارک بیگم، اختری بائی، آشا بھونسلے، نورجہاں، شمشاد بیگم، ثریا، رینوکا دیوی، راجکماری اور پارول گھوش سمیت بے شمار نام ایسے ہیں جو موسیقی کی دنیا کی شناخت تسلیم کی جاتی ہے۔ ان تمام خواتین گلوکاراوں کے گائے ہوئے بے شمار گانے ایسے ہیں جن کی بازگشت آلودہ ذہنوں میںآج تک’ ماند‘ نہیں پڑی ہے۔ثریا سے شریا گھوشال تک کے اس سفر میں ہندوستان سے’ بلبل ہند‘ لتا منگیشکر، سلکھشنا پنڈت سے لیکر پاکستان کی مہناز تک کے نام اس لحاظ سے انتہائی منفرد نظر آتی ہیں کہ یہ گلوکارائیں آج تک شادی شدہ زندگی سے محروم ہیں۔ یہ امر بھی عجیب ہے کہ شادی شدہ گلوکاراو وں کی آوازوں میں وقت کے ساتھ اس قدر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں کہ ان کی آج کی آواز اپنی ہی ابتدائی آواز سے قطعی طور پر مختلف ہو گئی ہے لیکن ثریا کی آواز ان کے آخری گیتوں تک اپنی بھرپور شناخت کی حامل تھی۔ اسی طرح فلم’محل‘میں گایا ہوا لتا منگیشکر کا پہلا فلمی گیت ’آئے گا، آئے گا‘ہو یا ان کی گائیکی کے آخری دور میں فلم ’دل تو پاگل ہے‘ کا ٹائٹل گیت ، لتا منگیشکر کی آواز کہیں بھی اپنے سامع پر اثرانداز ہوئے بغیر نہیں گزری۔ گیت ’دل تو پاگل ہے، دل دیوانہ ہے‘ کی خاص بات یہ ہے کہ جہاں اس گیت کو گانے والی لتا منگیشکر اپنی 70کی دہائی میں ہوتے ہوئے بھی کنواری ہیں۔برصغیر کی ابتدائی پلے بیک گانے والوں میں شامل شمشاد بیگم آج 94 برس کی ہو گئی ہیں۔