"علی گڑھ تحریک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 15:
 
جہاں تک [[سیاست|سیاسی]] [[زاویہ|زاویے]] کا تعلق ہے۔ تو اگر دیکھا جائے تو [[جنگ آزادی]] کے بعد چونکہ [[اقتدار]] مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد مسلمان قوم جمود اور ضمحلال اضمحلال کا شکار ہو چکی تھی ۔ جبکہ ہندوئوں نے انگریزوں سے [[مفاہمت]] کی راہ اختیار کر لی اور حکومت میں اہم خدمت انجام دے رہے تھے اوران کے برعکس مسلمان قوم جو ایک صدی پہلے تک ساری حکومت کی اجارہ دار تھی اب حکومتی شعبوں میں اس کا [[تناسب]] کم ہوتے ہوتے ایک اور تیس کا رہ گیا۔علیگیا۔ علی گڑھ تحریک نے مسلمانوں کی اس پسماندگی کو سیاسی انداز میں دور کرنے کی کوشش کی ۔کالج اور [[تہذیب اخلاق]] نے مسلمانوں کی سیاسی اور تمدنی زندگی میں ایک [[انقلاب]] برپا کیا ۔ اور انھیں سیاسی طور پرایک علیحدہ [[قوم]] کا درجہ دیا۔<br>
مذہبی حوالے سے سرسید احمد خان نے مذہب کا خول توڑنے کے بجائے فعال بنانے کی کوشش کی۔ ایک ایسے زمانے میں جب مذہب کے روایتی تصور نے ذہن کو زنگ آلود کر دیا تھا۔ سرسید احمد خان نے عقل سلیم کے ذریعے اسلام کی مدافعت کی اور ثابت کر دیا کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو نئے زمانے کے نئے تقاضوں کو نہ صرف قبول کرتا ہے بلکہ نئے حقائق کی عقلی توضیح کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
 
 
== ادبی زاویہ ==