"کتاب قضاۃ" کے نسخوں کے درمیان فرق

بائیبل کی ساتویں کتاب، اکیس ابواب پر مشتمل ہے۔
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: قضاۃ قُضاۃ <BR> یہ کتاب اُن قاضیوں کے بارے میں ہے جو حضرت یشوع علیہ السلام کی موت کے بعد سے سلاطین ...
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 10:12، 23 اگست 2013ء


قضاۃ

قُضاۃ


یہ کتاب اُن قاضیوں کے بارے میں ہے جو حضرت یشوع علیہ السلام کی موت کے بعد سے سلاطین کے دور کے شروع ہونے تک بنی اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ یہ قاضی یہودیوں کی سیاسی، عسکری، تمدنی اور سماجی زندگی کے تمام شعبوں پر نظر رکھتے تھے اورشریعت موسوی کے مطابق فیصلے کرتے تھے۔

اس کتاب کے مصنف کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ملتی لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس کتاب کے مصنف کی بہت سے قابل وثوق ذرائع اور ماخذات تک رسائی تھی جن کی مدد سے اُس نے یہ کتاب تحریر کی۔اکثر علماء نے اس کتاب کو سموئیل نبی کی تصنیف قرار دیا ہے۔

اس کی تاریخِ تصنیف کے بارے میں علماء میں اتفاق رائے نہیں۔ بعض کا خیال ہے ، چونکہ بنی اسرائیل کے قاضیوں کی قیادت کا زمانہ تقریباً 410 سال تک پھیلا ہوا ہے اس لیے یہ کتاب غالباً گیارھویں صدی قبل مسیح کے زمانہ کی تصنیف قرار دی جا سکتی ہے۔

جب تک حضرت موسیٰ علیہ السلام زندہ رہے آپ خدا کی مدد سے بنی اسرائیل کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں رہنمائی فرماتے رہے۔ چونکہ آپ خداوند تعالیٰ کی طرف سے شریعت (توریت) لے کر آئے تھے اس لیے آپ کی قیادت کو ہمیشہ مقبولیت کا درجہ حاصل رہا۔اس کے باوجود بنی اسرائیل حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے اور بعد میں بار بار راہ راست سے بھٹک کر بُت پرستی، تشدد پسندی اور بداخلاقی کے شکار ہوئے اور کئی مصائب میں گرفتار ہونے کے بعد بار بار توبہ کرتے رہے اور اپنے خدا کے حضور قسمیں کھا کھا کر وعدہ کرتے رہے کہ وہ اُن تمام قوانین کاور احکام الٰہی پر جو اُنہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی معرفت دئیے گئے تھے، عمل کریں گے لیکن اپنی عہد شکنی کے باعث وہ غضب الٰہی کا نشانہ بنتے رہے۔ اس میں کلام نہیں کہ یہ کتاب اہل یہود کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے اتار چڑھاؤ کی بڑی عبرت انگیز تاریخ ہے۔

یہ کتاب نیکی اور بدی کی ہمیشہ جاری رہنے والی جنگ کی بڑی مکروہ تصویر پیش کرتی ہے اور تمام قوموں کو یاد دلاتی ہے کہ فتح ہمیشہ بندگان خدا ہی کو حاصل ہوتی ہے۔