"کتاب گنتی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: '''گنتی''' <br> توریت کی اس چوتھی کتاب کی تصنیف و تالیف حضرت موسیٰ سے منسوب ہے ۔ یہ 1450۔1410 قبل از مسیح کے ... |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1:
▲توریت کی اس چوتھی کتاب کی تصنیف و تالیف حضرت موسیٰ سے منسوب ہے ۔ یہ 1450۔1410 قبل از مسیح کے درمیانی عرصہ میں لکھی گئی ۔ یہ وہ زمانہ تھا جب بنی اسرائیل کو ہ سینا کے دامن میں مقیم رہنے، خدا سے وفاداری کا عہد باندھنے اور اُس کے احکام و قوانین کو ماننے کی قسم کھانے کے بعد کنعان کی موعودہ سر زمین کے طرف روانہ ہوئے ۔یہ کتاب بنی اسرائیل کے چالیس سالہ ابتدائی عہد کی تاریخ ہے ۔<br>
عبرانی زبان میں اس کتاب کا نام "بمدبر" ہے جس مطلب ہے "بیابان میں "۔ لیکن
وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب بنی اسرائیل [[رعمسیس ثانی|فرعون مصر]] کی غلامی سے رہا ہو کر نکلے تھے تو حضرت موسیٰ نے انہیں ایک عظیم لشکر کی صورت میں منظم کرنے کے لیے اُن کی مردم شماری کی تھی جس کے مطابق ان کی تعداد بیس لاکھ تھی لیکن کوہ سینا کے دامن سے روانہ ہونے کے بعد یہ تعداد کم ہو گئی۔ ملک کنعان میں داخل ہونے سے قبل ایک بار پھر اُن کی مردم شماری کی گئی تا کہ معلوم ہو کہ کتنے جوان فوجی خدمت انجام دینے کے قابل ہیں۔
بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکلنے کے بعد موعو دہ ملک کنعان تک پہنچنے کے لیے کل نو دن کی مدت درکار تھی لیکن انہیں وہاں تک پہنچنے میں اڑتیس سال کا طویل عرصہ لگ گیا اور اس دور ان وہ لوگ جو حضرت موسیٰ کی قیادت میں ملک مصر سے نکلی تھے صفحہ ہستی سے نابود ہو چکے تھے۔ صرف اُن کی آل اولاد ہی دریائے یردن پار کر کے کنعان میں داخل ہو سکی ۔ خود حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی کنعان کی سرزمین پر قدم رکھنے کی سعادت نصیب نہ ہوئی ۔بنی اسرائیل کے وہ لوگ جو مصر سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ آئے تھے سوائے حضرت یشوع اور ایک دوسرے یہودی کے سب انتقال کر گئے۔یہ دونوں اس لیے بچ گئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق جہاد کی حمایت کی تھی جبکہ باقی بنی اسرائیل ملک کنعان کا حال سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور خدا کو برا بھلا کہنے لگی۔ بنی اسرائیل کی نئی نسل حضرت یشو ع کی قیادت میں کنعان پہنچی جنہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا جانشین مقرر کیا تھا ۔<br>▼
▲[[بنی اسرائیل]] کو [[مصر|ملک مصر]] سے نکلنے کے بعد
ایسا کیوں ہوا ؟ اس سوال کا جواب قارئین کو گنتی کی کتاب کے مطالعہ سے بخوبی معلم ہو جاتا ہے ۔ کوہ سینا پر بنی اسرائیل نے خدا سے عہد باندھا تھا کہ وہ اس کام کےاحکام و قوانین کو مانیں گے ، ہمیشہ اُ س کے وفا دار رہیں گے لیکن رفتہ رفتہ وہ خدا کے احکام کی خلاف ورزی کرنے لگے اور بت پرستی اور کئی دوسری برائیوں میں گرفتار ہو گئے ۔ یہاں تک کہ خدا کی نعمتوں اور برکتوں کے لیے اُس کا شکر کرنے کی بجائے اُسے بر ا بھلا کہنے لگے ۔ چنانچہ خدا نے اس قوم کو جسے اُس نے فرعون مصر کی غلامی سے نجات دی تھی بعض ایسے صبر آزما اور دلگداز تجربوں سے گزر نے دیا جو اُن کی آیندہ نسلوں کے لیے باعث عبر ت ثابت ہوئے ۔ گنتی کی کتاب کے مطالعہ سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ خدا کے احکام و قوانین سے رو گردانی کا نتیجہ کس قدر برا ہو ا ہے ۔ <br>▼
▲ایسا کیوں
اس کتاب مندرجہ ذیل واقعات ہیں۔ : <br>▼
1۔ مسافرت کے لیے بنی اسرائیل کی تیاریاں (1:1۔ 10:10) <br>▼
2۔ مُلک مو عود کی پہلی جھلک ( 10:11۔14:45) <br>▼
# مُلک مو عود میں داخل ہونے کی دوسری کوشش (1:22۔ 13:36) {{اسفار کتاب مقدس}}
[[زمرہ:کتاب گنتی]]
[[زمرہ:کتب تورات]]
|