56,911
ترامیم
Addbot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
(گبن کے اقتباس کا اضافہ اور بعض اسماء کے تلفظ کی درستگی) |
||
|تصویر=
[[تصویر:Steuben_-_Bataille_de_Poitiers.png|250px]]
|بیان= چارلس
|تاریخ= [[10 اکتوبر]] [[732ء]]
|مقام= [[توغ]]، [[فرانس]]
|متحارب2= [[خلافت امویہ]]
|متحارب3=
|قائد1= [[چارلس
|قائد2= [[عبدالرحمن الغافقی]]
|قائد3=
[[10 اکتوبر]] [[732ء]] (114ھ) کو موجودہ [[فرانس]] کے شہر تورز ([[فرانسیسی زبان]] میں توغ) کے قریب لڑی گئی جس میں [[اسپین]] میں قائم خلافت [[بنو امیہ]] کو فرنگیوں کی افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
[[اندلس
== عنبسہ کا حملہ ==
107ھ میں [[عنبسہ]] امیر اندلس نے [[غال]] پر باقاعدہ لشکر کشی کی اور [[قرقشونہ]] فتح کیا۔ قرقشونہ کی فتح کی بنا پر [[سپٹی مینیا]] کا تمام علاقہ کی اطاعت قبول کر لی۔ سپٹی مینیا کے بعد عنبسہ غال کے اندرونی حصے کی طرف بڑھا اور [[دریائے رہون]] کی وادی کو روندتے ہوئے لیابس فتح
== عبدالرحمن الغافقی کی تقرری ==
والی [[اندلس]] کی حیثیت سے امیر عبدالرحمٰن کا تقرر تاریخ اسلام کا نہایت ہی اہم واقعہ ہے۔ امیر عبدالرحمن ایک نہایت ہی
== غال پر حملہ ==
عبدالرحمن اب غال کے حدود میں داخل ہوگیا۔ وادی رہون مسلمانوں کے قدموں میں تھی۔ مخالف قوتیں خس و خاشاک کی طرح بہتی جارہی تھیں۔ معمولی سی مزاحمت کے بعد مسلمان افواج نے ارلس کے شہر پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد [[کوہ پائرینیس]] کو پار کرنے کے بعد [[بورڈیکس]] کے شہر کو سر کرتے ہوئے اسامی لشکر [[برگنڈی]] کی طرف بڑھا ۔ راستہ میں [[دریائے ڈارون]] کے کنارے ڈیوک آف ایکی ٹین نے راہ روکنے کی کوشش کی مگر منہ کی کھائی اور کثیر مالی و جانی نقصان کے بعد راہ فرار اختیار کی۔ اس زمانہ میں فرنگیوں کا بادشاہ [[تھیوڈور سوم]] تھا لیکن اصل طاقت پیرس کے میر [[چارلس
== جنگ ==
== اہمیت ==
مشہور مورخ [[ایڈورڈ گبن]] نے اپنی معرکۃ الآراء تاریخ "تاریخ زوال روما" میں لکھتا ہے:
{{اقتباس|the Rhine is not more impassable than the Nile or Euphrates, and the Arabian fleet might have sailed without a naval combat into the mouth of the Thames. Perhaps the interpretation of the Koran would now be taught in the schools of Oxford, and her pulpits might demonstrate to a circumcised people the sanctity and truth of the revelation of Mahomet.
فرات اور نیل عبور کرنے والی قوم کے لیے دریائے رائن عبور کرلینا چنداں دشوار نہ تھا۔ ان کا بحری بیڑا بڑی آسانی دریائے ٹیمز میں داخل ہوجاتا۔ پھر شاید آج آکسفرڈ میں قرآن کی تفاسیر پڑھائی جاتی اور اس کے منبر وحی محمدی کی حقیت اور تقدس کو بیان کر رہے ہوتے۔ <ref>[http://www.ccel.org/g/gibbon/decline/volume2/chap52.htm ''The Decline And Fall Of The Roman Empire'' by Edward Gibbon], Chapter LII.</ref>}}
{{Commonscat|Battle of Tours}}
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:تاریخ]]
|