"یونانی اساطیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م متن کی درُستگی۔
م اسطوری تاریخ کا جائزہ۔
سطر 3:
 
یونانی [[علم الاساطیر]] سے وابستہ تمام شہادتیں ہمیں واضح طور پر دیگر شاعروں اور افسانہ نِگاروں کے مجمُوعی بیانوں اور تحریروں سے ملتی ہیں۔ لیکن اِن اساطیر میں ضِمناٌ اضافہ دیگر فنون سے ہوا، جن میں گُلدانوں پر تصاویر یا مُقّدس کھنڈرات سے دریافت ہونے والے نذرانے شامل ہیں۔ یہ اساطیر دراصل قدیم یونانی مُصنفین کا قُدرت اور دُنیا کے اِبتدا و اِرتَقا کو سمجھنے کی ایک خام کوشش تھی جس میں اِنہوں نے دیوتاؤں اور نایکوں کو اپنی اِن داستانوں میں جنم دیا۔ اِن کرداروں کے ذریعہ یہ مُصنفین قُدرتی آفات اور دیگر دستُوروں کو سمجھانے میں کُچھ حد تک کامیاب بھی رہے لیکن قارعین کی نظر میں اِن کرداروں کی عظمت اتنی بُلند ہوتی چلی گئی کہ اِنہیں نے اِن دیوتاؤں اور نایکوں کو اپنے دھَرم کا ہی حصّہ بنا لیا۔
 
==اسطوری تاریخ کا جائزہ==
یونانی اساطیر وقت کے ساتھ ساتھ بتدریج تبدیل ہوتی رہی۔ اِن تبدیلیوں کا باعث یونان کی بدلتی علمی، سیاسی اور سماجی صورتِ حال ہے۔ چنانچہ، اِن تبدیلیوں کی عکاسی اِن اساطیر میں بھی نُمایاں انداز میں ملتی ہے۔
 
قدیم [[بلقان]] میں رہائش پزیر لوگ پیشے کے اعتبار سے زَرعی اور کاشتکار تھے۔ یہ عموماً قُدرتی چیزوں میں سے ہی روحانیت اخذ کیا کرتے تھے۔ اِن کے سامنے درخت اور پتھر بھی خُدا ہی کے کئی رُوپ تھے۔ اِن کے مطابق یہ قدرتی اشیا انسانوں کا رُوپ بھی اختیار کر کے انسانوں کے درمیان چہل قدمی کر سکتی تھیں۔ اِس نظریے کو جب تقویت مِلی تو اِس علاقے میں پہلی مرتبہ انسان نُما دیوتاؤں کا تصّور سامنے آیا۔
 
جب بلقان کی سرزمین پر شُمال سے جنگی قبیلوں نے چڑھائی کی تو مقامی مذہب کے غیر متشدد دیوتاؤں میں حملہ آوروں کے تشدد پسند دیوتاؤں کا بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اِس طرح مقامی مذہب کے مُقدس ہڑوار میں دیوتاؤں کی تعداد بڑھتی چلی گئی اور [[آرس]]، [[آخیل]] اور [[پطروقل]] کے افسانوں کو اساطیری رُتبہ حاصل ہو گیا۔
 
اِس خطے کے قدیم شاعروں اور مصنفین نے رزمی داستانوں اور نظموں کے ذریعے اپنے دیوتاؤں کے متعلق اِس طرح لکھا کہ انسانوں اور دیوتاؤں میں آپس داری کو سمجھایا جا سکے۔ ایسا کرنے کے لیئے، اِنہوں نے ”ارضی تاریخ“ کو تین مخصُوص حِصّوں میں بانٹ دیا:
 
* '''عصرِ خداوندی''' – اساطیر کا یہ حِصّہ، ابتداء عرض اور دیوتاؤں کے جنم و زندگی کی داستانوں پر مرکوز ہے۔ اِن اساطیری داستانوں میں دیوتاؤں کے جنم کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اِن دیوتاؤں نے انسانوں کو کس طرح بنایا۔
* '''عصرِ بشر''' – اساطیر کا یہ حِصّہ، دیوتاؤں اور انسانوں کے میل ملاپ کی کہانیوں پر مرکوز ہے۔ اِن میں دیوتاؤں کے انسانوں سے جنسی تعلقات اور اِن سے پیدہ ہونے والے [[ادھدیوتا|ادھدیوتاؤں]] کا بھی ذکر ملتا ہے۔
* '''عصرِ سُورما''' – اساطیر کا یہ حِصّہ، اُن انسانی کاوشوں پر مرکوز ہے جہاں دیوتاؤں نے اپنی الٰہی سرگرمیاں محدُود کر دیں اور صرف بہادر سُورما ہی انسانوں کی مدد کو پہنچ سکے۔ اِس میں [[ٹرائے کی جنگ]] جیسے قصّے شامل ہیں۔
 
{{حوالہ جات}}