"پروین بابی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:شخصیات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
 
بالی وڈ کی معروف اداکارہ۔جونا گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ پروین احمد آباد یونیورسٹی میں پڑھ رہی تھیں کہ فلم [[چریتا]] میں کام کیا لیکن یہ فلم ناکام رہی۔ اسی طرح ان کی دوسری فلم [[دھویں کی لکیر]] بھی ناکام رہی۔لیکن [[امیتابھ بچن]] کی ساتھ ان کی اگلی فلم ’مجبور‘ نے انہیں بالی وڈ میں ہیروین کے طور پر بے پناہ شہرت بخش دی۔ 75ء میں دیوار کیا ریلیز ہوئی انڈین فلم انڈسٹری کو ایک ایسی ہیروین مل گئی جوکہ نہ صرف دیکھنے میں خوبصورت تھی بلکہ کھلے بالوں اور کم لباسی کے ساتھ ساتھ وہ کردار ادا کرنے کو تیار تھی جو کہ سن ستر کی دوسری ہیرونوں کے لیے بہت ’بولڈ` تھے۔دیوار کے بعد’ [[امر اکبر انتھونی]] ان کی ایک اور سپر ہٹ فلم رہی۔انڈین فلم انڈسٹری پر پروین بابی کے اثرات کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ امریکی جریدے ’ٹائم` نے اپنے سرورق پر ان کی تصویر شائع کی۔ فلموں سے ریٹائرمنٹ کے بعد تنہائی کی وجہ سے نفسیاتی مریض بن گئیں۔ اور اپنے فلیٹ میں ان کا انتقال ہوا۔
ترے انجام پہ رونا آیا:
پروین بابی وہ ہیروئن تھی جسے دنیا کاتمام عیش و آرام و دولت میسر تھاجبکہ موت انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہوئی۔امر اکبر انتھونی،نمک حلال،کالیا،دیوار،سہاگ،دی برننگ ٹرین،خودار،رضیہ سلطانہ جیسی سپر ہٹ فلموں کی ہیروئن جس کی تصویر دنیا کی مشہور رسالہ ٹائم میگزین نے اپنے سرورق پر شائع کی تھی ‘سن70 و80کے دہائی کی یہ گلیمر گرل،سیکس سمبل اور کروڑوں دلوں کی دھڑکن شمار کی جاتی تھی جو اپنے فلیٹ سے اس حالت میں مردہ پائی ہوئی ملی کہ شوگر کی وجہ سے جسم میں پیدا ہونے والے زخموں گینگرین Gangreneکی وجہ سے اس کے پورے جسم میں کیڑے پڑ چکے تھے ۔اس کی لاش کے قریب وہیل چئیر سے پتہ چلتا تھا کہ اپنی عمرکے آخری ایام میں وہ چلنے پھرنے سے بھی معذور تھی ۔ پیٹ پھولاہوا ہونے کے علاوہ جسم سے اٹھنے والے شدیدتعفن کی وجہ سے موقع پر موجود لوگوں کا کمرے میں کھڑا ہونا مشکل ہو رہا تھا۔تفتیش کہ بعد پتہ چلا کہ90 کی دہائی میں بڑھتی عمر،ناکام معاشقوں اورپست مالی حالت کے سبب پروین بابی گمنامی کی دنیا میں چلی گئی،کسی کو بھی علم نہیں تھا کہ وہ کہاں گئی اور اس کے ساتھ کیا بیتی،فلیٹ سے لاش ملنے کے بعد بھید کھلا کہ معروف اداکارہ یہاںتن تنہا اور اکیلی رہتی تھی جبکہ ذیابیطس نے اسے توڑ کر رکھ دیا تھا۔فلیٹ سے اٹھنے والی سڑاند اور بدبو‘ دروازے کے باہر مجتمع اخباروں اور دودھ کے پیکٹوں نے‘ جو روزانہ اس کے گھر آتے تھے‘ پڑوسیوں کو متوجہ کردیا۔3دن تک لگنے والے اسی ڈھیر کی وجہ سے انھوں نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پروین بوبی کے موت کاراز22جنوری 2005کوفاش ہوا۔اپنی اداوں سے کروڑوں لوگوں کے دلوں کی ملکہ بننے والی اس طرح مردہ پائی گئی کہ لاوارث جانوربھی شرما جائے۔کوپر اسپتال Cooper Hospital میں پوسٹ مارٹم کے بعد پتہ چلا کہ وہ3دن سے فاقہ کی شکار تھی اور اس کے پیٹ میں الکحل کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ دوسرے دن23جنوری کو تدفین کے بعد عدالت نے جونا گڑھ کے بینک میںموجود اس کے اثاثوں کو3جگہ منقسم کردیا۔یہ الگ بات ہے کہ جگہ کی قلت کے سبب نہ صرف پروین بابی بلکہ محمد رفیع‘نوشاد‘مدھو بالا‘ساحر لدھیانوی‘طلعت محمود جیسی معروف فلمی شخصیات کیساتھ قبرستان کی تجدید کاری میں 16فروری 2010کومزید 3فٹ مٹی کے بوجھ تلے بے نشان ہونا پڑا۔ بصورت دیگر عامر خان کے والدطاہر حسین کہاں دفن ہوتے کہ ممبئی کے جوہو گارڈن کے سامنے واقع جوہو مسلم قبرستان میں5برس قبل ایسی ہی دوسری بھرائی ہوئی تھی۔
http://sagarurdutahzeeb.blogspot.in/2014/01/how-cold-war-ended-and-silsila-returns.html
 
[[زمرہ:بھارتی فلمی اداکارائیں]]