"اردو کی آخری کتاب (تصنیف)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 21:
مشتا ق احمد یوسفی جو خود بھی مزاح کے شہسوار ہیں ان کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں، ” بے شمار خوبصورت لیکن متروک اور بھولے بسرے الفاظ کوان کی رواں دواں نثر نے ایک نئی زندگی اور توانائی بخشی ہے اردو مزاح میں اُن کا اسلوب اور آہنگ نیا ہی نہیں ناقابل تقلید بھی ہے۔“
 
کتاب کی پیش کش کا انداز بہت ہی بہترین ہے کتاب کا ابھی ایک صفحہ بھی نہیں الٹا گیا اور مسکراہٹ قاری کے لبوں پر کھیلنے لگتی ہے۔ یہاں چند مثالیں دے کر اس کتاب کا حق ادا نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ کتاب بے شمار مختلف اور دلکش ، طنزیہ اور مزاحیہ فقروں سے بھر ی پڑی ہے۔ چنانچہ کتاب کے ابتدائی ابواب میں درج سوالات ، سبق آموز کہانیاں، ریاضی کے قاعدے ، جانوروں کا بیان، پرندوں کا احوال ، رامائن اور مہا بھارت کے زمانے سے لے کر مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور تک کےکی تاریخ، جغرافیے کے اسباق، مناظر قدرت کے تذکرے ، ابتدائی سائنس اور گرائمر کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے ۔ اور تو اور مولانا شیخ سعدی کے کی حکایات کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔
 
== طنزیہ اسلوب:۔ ==