"اردو کی آخری کتاب (تصنیف)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 111:
== مجموعی جائزہ:۔ ==
 
ابن انشاءنے عظمت خیال اور حساس تخیل کے ذریعے طنز و مزاح کو نیا انداز دیا ہے اور زندگی کے ہر پہلو سے انصاف کرنے کے پوری پوری کوشش کی ہے۔ ہماریہمارے نثری ادب میں عمدہ مزاح نگاروں کو انگلیوں پر گنا جا سکتا ہے اور ابن انشاءجیسی چلبلی نثر تو بالکل نایاب ہے ان کی شاندار پیروڈی ”اردو کی آخری کتاب“ میں ہماری ساری خود فریبیاں ، قول و فعل میں تضاد ، معاشرتی بے حسی ، نمود و نمائش کی خواہش غرض زندگی کے ہر شعبے کی ناہمواریاں موجود ہیں لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایسا خوش دل ہنسنے ہنسانے والا شخص خود رنجیدہ نہیں ہے اُن کا دل اُن معاشرتی ناہمواریوں پر کڑھتا ہے اور انکی روح الم زدہ ہے یہ الگ بات ہے کہ انھوں نے زندگی کو الگ زاویہ نظر سے دیکھا ۔ پرکھا اور بیان کیا۔ اردو گرد بکھری ہوئی ناہمواریوں کا گہرا سنجیدہ و شعور ابن انشاءکی تحریروں کا امتیازی وصف ہے۔ وہ ہر جگہ ایک ایسے خالق نظر آتے ہیں جو تخلیق کے کرب سہتا ہے بقول خالد اختر
” ابن انشاءایک قدرتی مزاح نگار ہے جتنا زیادہ وہ لکھتا ہے اس کا اسلوب نکھرتا جاتا ہے۔“<br>
سحر انصاری صاحب کا کہنا ہے کہ،<br>