"غزوہ ذی قرد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12:
پھر وہ لوگ گھاٹی کے ایک تنگ موڑ پر بیٹھ گئے۔ سلمہؓ نے دیکھا جہ رسول اللہﷺ کے شہسواردرختوں کے درمیان آرہے ہیں۔ آگے جناب حضرت اخرمؓ‘پھر ابوقتادہؓ ،پھر مقدادؓ۔ پھر حضرت اخرم اور عبدالرحمان میں ٹکرار ہوئی۔ اخرمؓ نے عبدالرحمان کے گھوڑے کو زخمی کیا مگر عبدالرحمان نے واپس انہیں [[نیزہ]] مار کر شہید کردیا اور ان کے گھوڑے پر پلٹ آیا لیکن اتنے میں ابوقتادہؓ عبدالرحمان کے سر پر جاپہنچے اور اسے نیزہ مار کر قتل کردیا۔دشمن کے باقی آدمی بھاگ کھڑے ہوئےاور انہیں ان سواروں نے جا کدیڑہ۔حضرت سلمہ بھی ان کے ساتھ پیدل دوڑ رہے تھے‘سورج ڈوبنے سے کچھ دیر پہلے دشمن ایک گھاٹی میں جا پہنچا جس میں ذی القرد نام کا چشمہ تھا۔دشمن پیاسا تھا اور پانی پینا چاہتا تھا۔ لیکن سلمہؓ نے اسے تیر مار کر پرے (زخمی) کردیا۔رسولﷺ اور صحابہ دن ڈوبنے سے پہلے سلمہؓ کے پاس پہنچے ۔سلمہؓ نے فرمایا کہ یارسول اللہﷺ ! یہ سب پیاسے تھے۔اگر آپ ہمیں سو آدمی دیدیں تو میں ان کے جانوروں سمیت ان کے گردنیں پکڑاؤ،آپﷺ نے فرمایا:
 
اکوع کے صاحبزادے (سلمہؓ)! تم قابو پاگئے اور اب نرمی کرو۔اسکرو۔
اس وقت [[بنوعطفان]] میں ان کی مہمان نوازی کی جارہی ہے۔
 
اس غزوے بن سلمہ بن اکوعؓ کو رسولﷺ نےے پیدل اور سوار دونوں کا حصہ دیا اور عضباء اونٹنی پر ساتھ پیچھ بیٹھا دیا اور فرمایا:
آج ہمارے بہترین سواسوار ابوقتادہؓ اور بہترین پیادہ سلمہؓ ہیں
 
یہ غزوہ آپﷺ کے [[خیبر]] راوگی سے صرف تین روز پہلے پیش آیا۔ اس غزوے کے دوران مدینہ کا انتظام آپﷺ نے [[ابن ام مکتوم]] کو سونپا اور پرچم (جھنڈا) حضرت مقتدادؓ کو دیا۔