"ایوان چہارم کا کتب خانہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
سولھویں صدی میں [[روس]] کے حاکم [[ایوان چہارم|ایوان غضبناک]] کی قیمتی قدیم قلمی کتب کے مجموعے کے پر اسراس طریقے سے غائب ہو جانے کا مسئلہ آج بھی دانشوروں اور خزانوں کے متلاشی افراد کو چیین نہیں لینے دیتا۔ کئی صدیوں سے اس کتب خانے کی تلاش کا ناکام عمل جاری ہے۔ ایوان غضبناک اس کتب خانے کے اولیں مالک نہیں تھے۔
 
==آغاز==
یہ کتب [[بازنطینی سلطنت|بازنظینی]] شہنشاہوں نے ہمارے عہد کے آغاز سے پہلے جمع کرنا شروع کی تھیں، جن کے دارالحکومت [[قسطنطنیہ]] میں جسے آج [[استنبول]] کے نام سے جانا جاتا ہے ، دنیا بھر سے باقدر ترین کتب لائی جاتی تھیں، مثال کے طور پر [[سکندریہ]]، [[مصر]] کے معروف ترین کتب خانے سے۔ 1453 میں قسطنطنیہ [[سلطنت عثمانیہ|ترکوں]] کے ہاتھوں میں چلا گیا تھا۔ جلتے ہوئے [[شہر]] میں کتب خانے کو معجزانہ طور پر بچا لیا گیا تھا۔ انّیس برس بعد آخری بازنطینی شہزادی صوفیہ ایوان سوم کے عقد میں آئی تھی، جو ایوان غضبناک کے دادا تھے۔ دلہن کے ساتھ سامان سے لدے ہوئے چھکڑوں کے چھکڑے آئے تھے۔ اس جہیز کا سب سے بڑا خزانہ، شہنشاہوں کا کتب خانہ، [[ماسکو]] کے زاروں کی ذاتی جائیداد بن گیا تھا۔ ایوان غضبناک کو تاریخ میں ایک ظالم بادشاہ کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن وہ اپنے دور کے ایک بہت پڑھے لکھے شخص تھے، ان کا حافظہ بلا کا تھا اور وہ بہت سریع العقل تھے۔ زار موصوف کو کتابوں سے پیار تھا، وہ اپنے کتب خانہ میں اضافہ کرنے کی خاطر کتاب کا انتخاب بنفس نفیس کیا کرتے تھے۔ ان کی ہزاروں گراں مایہ کتابیں لوہے کے صندوقوں میں محفوظ رکھی جاتی تھیں۔ کتب خانے میں بہت ہی چنیدہ شخص کو داخل ہونے کی اجازت دی جاتی تھی۔ مستزاد یہ کہ اپنی عمر کے آخری برسوں میں غضبناک زار اس قدر سنکی ہو چکے تھے کہ انہین کسی پہ بھی اعتبار نہیں رہا تھا۔ 1584 میں زار ایوان غضبناک کی ناگہانی موت کے بعد کتب خانہ غائب ہو گیا تھا۔