"منقوشی ابجد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
[[Image:hiero1.jpg]]
==تاریخ==
فرعون کی سرزمین مصر میں جہاں اہرام اور حنوط ممیوں کا وجود پراسراریت کا باعث ہے وہیں مصریوں کا طرزِ تحریر بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اہلِ مصر نے تحریرکا فن 4000 ق م سے بھی پہلے ایجاد کرلیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے تحریر کے لیے ایک خاص قسم کا کاغذ پیپائرسPapyrus ایجاد کیا جو دنیا بھرمیں کاغذ کی پہلی صورت تھی۔
 
[[Image:hiero2.jpg]]
==پیپائرس==
یہ کاغذ ایک خاص قسم کے پودے پیپائرس سے تیار کیا جاتا تھا، پیپائرس کی شاخوں کی چھالوں کا ریشہ ریشہ کرکے بشکل عمود چکنے فرش یا مستطیل پتھر پر پھیلادیاجاتا پھر ایک قسم کا گوند لگاکر اُس کے اوپر ایک دوسری تہہ عرض میں جما دی جاتی تھی، سوکھ جانے کے بعد لکڑی کے ہتھوڑے یاکسی بھاری چیز سے اس کو ہموار اور چکنا کیا جاتا اسی طرح کاغذ کے ٹکڑوں کو یکے بعد دیگرے جوڑ کر بڑا بڑا پلندہ بنا دیا جاتاتھا۔جس پر مصری سرکنڈے کے قلم اور دھاتی اجزائ، رنگ، گوند اور پانی سے بنی روشنائی سے لکھتے تھے۔
 
[[Image:hiero3.jpg]]
چونکہ مصریوں کی تحریر کسی رسم الخط سے مماثلت نہیں رکھتی تھی اسی لیے موجودہ دنیا کو اسے سمجھنے میں کافی دشواری پیش آئی۔ پہلے ایک مسلم سائنسداں ”ابن وحشیہ“ نے اس تحریر کو سمجھا لیکن امتداد زمانہ کی وجہ سے اُن کی تحریریں باقی نہ بچ سکیں۔ 1808ءکے ایک ماہر لسانیات جین فرانسیس کیمپولائن نے 14سال کی محنت کے بعد آثارقدیمہ سے دریافت شدہ ایک پتھر روزیٹا اسٹون Rosetta Stone کی مدد سے اس رسم الخط کو سمجھا، روزیٹااسٹون میں مصر کے بادشاہوں کے نام قدیم مصری رسم الخط میں لکھے ہوئے تھے اور قبطی اوریونانی مےں اس کا ترجمہ درج تھا جس کی مدد سے کےمپولائن نے اس رسم الخط کے حروف تہجی کو سمجھا۔
==روزیٹا اسٹون==
چونکہ مصریوں کی تحریر کسی رسم الخط سے مماثلت نہیں رکھتی تھی اسی لیے موجودہ دنیا کو اسے سمجھنے میں کافی دشواری پیش آئی۔ پہلے ایک مسلم سائنسداں ”ابن وحشیہ“ نے اس تحریر کو سمجھا لیکن امتداد زمانہ کی وجہ سے اُن کی تحریریں باقی نہ بچ سکیں۔ 1808ءکے ایک ماہر لسانیات جین فرانسیس کیمپولائن نے 14سال کی محنت کے بعد آثارقدیمہ سے دریافت شدہ ایک پتھر روزیٹا اسٹون Rosetta Stone کی مدد سے اس رسم الخط کو سمجھا، روزیٹااسٹون میں مصر کے بادشاہوں کے نام قدیم مصری رسم الخط میں لکھے ہوئے تھے اور قبطی اوریونانی مےںمیں اس کا ترجمہ درج تھا جس کی مدد سے کےمپولائن نے اس رسم الخط کے حروف تہجی کو سمجھا۔
 
==اقسام==
[[Image:hiero4.jpg]]
مزید تحقیق کے بعد ریسرچرز نے مصریوں کے اس رسم الخط کوہیروگلافی یا ہائروگلفس Hieroglyphs کا نام دیا اور اسے چار اقسام میں تقسیم کیا:
 
سطر 15 ⟵ 22:
 
==میروٹک Meroitic==
[[Image:hiero5.jpg]]
قدیم مصر میں عام لوگوں اور غلام قوموں کے لیے ہائروگلفس اور ہیراٹک رسم الخط کا پڑھنا محال تھا، اس خط کو صرف قبطی یعنی امراء، عہدےدار اور پروہت ہی پڑھ سکتے تھے۔ چھٹی صدی قبل مسیح میں بالائی مصر (نوبیہ اور حبشہ) میں جب قبطی قوم کا عروج ختم ہوا اور وہاں حبشی غلام قوم مرویہ Meroeغالب آئی تو انہوں نے عوامی طرز کا رسم الخط Meroiticرائج کیا۔
چوتھی صدی قبل از مسیح تک ہائیکسوس، حتی، یونانی، رومی اور دیگر اقوام کے غلبہ کی وجہ کاہنوں کا بنایا ہوا رسم الخط فوت ہونے لگا، لیکن مرویہ قوم مصریوں نے برسوں تک عوامی طرز کی زبان میروٹکMeroitic کو زندہ رکھا اور وہ اسلام کے دورِعروج تک یہ زبان بولتے اور لکھتے رہے۔
سطر 20 ⟵ 28:
==ڈیموٹک Demotic==
یہ عوامی طرز کی مصری زبان میروٹک کی مزید تخفیف شدہ صورت ہے، جو یقینا میروٹک رسم الخط کو جلدی جلدی لکھنے کی صورت میں وجود میں آئی۔اس خط میں پرندوں، چوپایوں اور اوزاروں کی شکلوں کو صرف لکیروں کی صورت میں ظاہر کیا جاتاہے۔
 
 
[[Image:hiero6.jpg]]