پاکستانی جنرل۔ سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ جہلم کے ایک فوجی گھرانے سے تعلق تھا۔ والد بھی کرنل کے عہدے پر فائز رہے۔ انھوں نے پورے فوجی ڈسپلن کے ساتھ بیٹے کی تربیت تھی۔ اور 1954ء میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول میں داخل کرایا۔ تعلیم، کھیل اور فوجی تربیت میں اعلی پوزیشن حاصل کرنے پر سندھرسٹ اکیڈیمی انگلینڈ میں داخل ہوئے جہاں موجودہ وزیر خارجہ گوہر ایوب اور ان کے بعد آنے والے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالوحید کاکڑ بھی زیر تربیت تھے۔ تکمیل اعلی تعلیم کے بعد پنجاب رجمنٹ سے وابستہ ہوئے اور اعلیٰ تربیت اور تجربے کے ساتھ ساتھ مختلف اعلی عہدوں پر فائز ہوئے۔ جس وقت وہ کراچی کے کور کمانڈر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے وہاں لسانی فسادات اور دہشت گردی کے واقعات پوری شدت سے جاری تھے یہاں تک کہ فریقین ایک دوسرے کے کارکنوں کو اغوا کرکے سخت غیر انسانی اور بہیمانہ جسمانی تشدد روا رکھتے۔ 16 اگست 1991 کو جنرل مرزا اسلم بیگ کی سبکدوشی کے بعد چیف آف آرمی سٹاف بنے۔ سندھ میں آپریشن شروع کیا اور وہاں پر شر پسند عناصر خصوصی طور پر مہاجر قومی مومنٹ کے خلاف سخت کارروائی کی۔

آصف نواز جنجوعہ
تفصیل=
تفصیل=

رئیسِ عملۂ پاک فوج
مدت منصب
اگست 1991 – جنوری 1993ء
صدر غلام اسحاق خان
وزیر اعظم نواز شریف
مرزا اسلم بیگ
عبدالوحید کاکڑ
معلومات شخصیت
پیدائش 3 جنوری 1937ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع جہلم  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 جنوری 1993ء (56 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راولپنڈی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان (1947–)[2]
برطانوی ہند (–1947)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ
پاکستان ملٹری اکیڈمی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فوجی افسر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری  پاکستان
شاخ  پاکستان فوج
یونٹ پنجاب رجمنٹ
عہدہ جرنیل  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کمانڈر کمانڈر, کراچی

جنرل آصف نواز جنجوعہ کا تعلق فنِ سپہ گری سے وابستہ خاندان کی تیسری نسل سے تھا۔ وہ بری فوج کے آخری سینڈ ہرسٹ گریجویٹ سربراہ تھے۔ وہ ملٹری اکیڈمی کاکول کے کمانڈر بھی رہے۔

جب جنرل جنجوعہ کو بری فوج کا سربراہ بنایا گیا تو وہ سینیارٹی کے اعتبار سے جنرل شمیم عالم خان کے بعد دوسرے نمبر پر تھے۔ جنرل شمیم کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف نامزد کیا گیا۔

جنرل آصف نواز کے دور میں سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع ہوا جس نے بعد میں کراچی آپریشن کی شکل اختیار کر لی۔ جناح پور کا ڈراما بھی اسی دوران ہوا۔

اس کے علاوہ دو سیاسی گروہوں نے ایک دوسرے کے یرغمالیوں کو فوج کی نگرانی میں ایک سمجھوتے کے تحت رہا کیا۔

8 جنوری1993ء کو راولپنڈی میں جاگنگ ٹریک پر جنرل جنجوعہ پر دل کا دورہ پڑا اور وہ چل بسے۔

جنرل جنجوعہ کی اچانک موت پر شبہات بھی ظاہر کیے گئے۔ حیات رہتے تو شاید 15 اگست1994ء تک بری فوج کے سربراہ رہتے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14486400m — بنام: Āṣif Navāz — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 25 مارچ 2017 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ

[1]

فوجی دفاتر
ماقبل  چیف آف جنرل اسٹاف
1991
مابعد 
فرخ خان
ماقبل  سربراہ پاک فوج
1991–1993
مابعد 
  1. "General Asif Nawaz Janjua"۔ 21 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2017