آنندی بائی مرہٹہ تاریخ کی ایک ناپسندیدہ شخصیت ہے کیونکہ انھوں نے اپنے سترہ سالہ بھتجھے پیشوا ناراین راؤ کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اور اس میں کامیاب ہوئیں۔ ناراین راؤ کے قتل کے وقت آنندی بائی کے شوہر رگھوناتھ راؤ نائب السلطنت اور پیشوائی منصب کے اگلے امیدوار تھے۔

آنندی بائی
معلومات شخصیت
وفات 12 مارچ 1794ء  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مہاڑ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات رگھوناتھ راؤ  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد باجی راؤ دوم  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور شادی ترمیم

آنندی بائی ایک چت پاون براہمن خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کا آبائی وطن صوبہ مہاراشٹر کے خطہ کوکن میں واقع گوہاگر گاؤں تھا۔ ان کے والد کا نام رگھو مادھو اوک تھا۔[1] آنندی بائی کی ایک عزیزہ گوپیکا بائی پیشوا بالاجی باجی راؤ کی بیوی تھی۔ دسمبر 1756ء میں آنندی بائی کا بالاجی باجی راؤ کے چھوٹے بھائی رگھوناتھ راؤ سے بیاہ ہو گیا۔[2] شادی کے وقت آنندی بائی بچی تھیں۔ رگھوناتھ کا یہ بیاہ ان کی پہلی بیوی جانکی بائی کی وفات (اگست 1755ء) کے بعد ہوا تھا، اس لحاظ سے آنندی بائی ان کی دوسری بیوی تھیں۔

بالاجی اور رگھوناتھ دونوں مرہٹہ سلطنت کے پیشوا باجی راؤ اول کے فرزند تھے۔ پیشوا کا منصب درحقیقت سلطنت کے چھترپتی کی جانب سے ایک انتظامی تقرری کی طرح ہوتا، یہ کوئی موروثی منصب نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ باجی راؤ اول اپنے خاندان کے محض دوسرے شخص تھے جنہیں پیشوا کا خطاب دیا گیا۔

بقیہ زندگی ترمیم

آنندی بائی اور ان کے شوہر رگھوناتھ راؤ نانا فڈنویس سے بچ کر بھاگے تو 10 جنوری 1775ء کو ڈھار قلعہ میں باجی راؤ دوم کی پیدائش ہوئی۔ یہاں پوار کا اقتدار تھا۔[3]

11 دسمبر 1783ء کو آنندی بائی کے شوہر رگھوناتھ راؤ چل بسے[4] اور اپنے پیچھے تین فرزندوں (دو نابالغ اور ایک بالغ لیکن ناجائز جے سنگھ جو رادھا نامی باندی کے بطن سے تھا) کو چھوڑا۔[5] آنندی بائی کو نائب السلطنت باجی راؤ پر جے سنگھ کا رسوخ ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا چنانچہ انھوں نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

جے سنگھ کے کانوں میں اس منصوبے کی بھنک پڑ گئی تو اس نے آنندی بائی کے مشیروں کو قتل کروا دیا۔ بدلے میں آنندی بائی نے فوجی جمع کیے اور کولابا قلعہ پر دھاوا بول دیا۔ قلعہ پر قبضہ کرنے کے بعد جے سنگھ کو قید کر لیا گیا لیکن کچھ مہینوں کے بعد وہ قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور اپنے معاونین کے ساتھ ہیراکوٹ پر حملہ آور ہوا۔ آنندی بائی دوبارہ اپنی فوج کے ساتھ آمادہ جنگ ہوئیں اور جے سنگھ کو شکست فاش دی۔ بعد ازاں جے سنگھ پونہ فرار ہو گیا لیکن کچھ عرصے بعد واپس ہوا اور آنندی بائی کی خدمت میں رہنے لگا۔[6] آنندی بائی اپنے بیٹے کے ساتھ مہاڑ چلی گئیں جہاں 12 مارچ 1794ء کو ان کا انتقال ہوا۔[7]

حوالہ جات ترمیم

  1. Vithal Gune (1996)، Survey and Calendar of Marathi Documents، K.P. Bagchi، ISBN 978-81-7074-166-4، اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2009 
  2. O. Turner (1904)، Journal of the Bombay Branch of the Royal Asiatic Society، The Society، اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2009 
  3. S.G. Vaidya (1976)، Peshwa Bajirao II and the Downfall of Maratha Power، Pragati Prakashan، ISBN 978-81-206-1875-6، اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2009 
  4. [1]| Nashik District Gazetteer
  5. Sanjeev Desai (1990)، The Marathas on the West Coast of India، Dept. of Archives, Govt. of Maharashtra، اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2009 
  6. Gazetteer of the Bombay Presidency، Government Central Press، 1904، اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2009 
  7. Shripad Kulkarni (1992)، The Struggle for Hindu Supremacy، Shri Bhagavan Vedavyasa Itihasa Samshodhana Mandira (Bhishma),، ISBN 978-81-900113-5-8، اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2009