اروندھتی رائے

ساہتیہ اکادمی اعزاز یافتہ مصنف

سوزننا اروندھتی رائے (پیدائش 24 نومبر 1961ء)[14] بھارتی مصنفہ ہیں جو اپنی شاہکار ناول سسکتے لوگ کے لیے جانی جاتی ہیں۔ اس ناول کے لیے ان کو 1997ء میں مین بکر پرائز اعزاز سے نوازا گیا اور یہ کتاب کسی بھی بھارتی کی سب سے زیادہ بکنے والی کتاب بن گئی تھی۔ وہ ایک سیاسی فعال پسند بھی ہیں جو انسانی حقوق اور ماحولیاتی شعور کے لیے کام کرتی ہیں۔ [15]

اروندھتی رائے
(انگریزی میں: Arundhati Roy ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 24 نومبر 1961ء (63 سال)[1][2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شیلانگ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات پرادیپ کرشہن[5]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ میری رائے  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دہلی یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ناول نگار[6]،  مصنفہ،  منظر نویس،  مضمون نگار،  سیاسی کارکن[7]،  ادکارہ[7]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل مضمون،  فعالیت پسندی[9]،  حقوق نسواں[9]،  اداکاری[9]،  نثر[9]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں سسکتے لوگ  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ٹائم 100  (2014)
سڈنی امن انعام (2004)[10]
مین بکر پرائز (برائے:سسکتے لوگ) (1997)[11]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
دستخط
 
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ابتدائی حالات زندگی ترمیم

اروندھتی رائے کی پیدائش شیلانگ، میگھالیہ، بھارت میں ہوئی۔ [16] ۔ ان کی والدہ میری رائے ایک ملیالی نسل کی مار توما مسیحی مذہب کو ماننے والی اور عورتوں کے حقوق کے لیے سرگرم تھیں۔ ان کا تعلق کیرلا سے تھا۔اروندھتی رائے سے والد ایک بنگالی ہندو تھے اور کولکاتا میں چائے کی کھیتی میں مینیجر تھے۔ رائے محض دو سال کی تھیں جب انے والدین کا طلاق ہو گیا اور وہ اپنے بھائی کے ساتھ کیرلا میں آ بسیں۔ [17] ایک وقت تک ان کا خاندان نانا کے یہاں اوٹی، تمل ناڈو میں رہا پھر جب وہ پانچ سال کی تھیں تب کیرلا واپس چلی گئیں جہاں ان کی والدہ نے اپنا ایک اسکول کھول لیا تھا۔ [17]

ذاتی زندگی ترمیم

رائے دہلی آگئیں اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اربن افیرز میں ان کو ایک عہدہ مل گیا۔ [17] 1984ء میں ان کی ملاقات ایک آزاد فلم ساز پردیپ کرشن سے ہوئی جنھوں نے رائے کو اپنی انعام یافتہ فلم ماسے صاحب میں گودر کا رول دیا۔ بعد میں دونوں نے شادی کرلی۔ [18] ان دونوں تحریک آزادی پر ایک ٹی وی سلسلہ میں ساتھ کام کیا اور دو فلمیں بھی ساتھ میں کیں۔ بعد میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔ [17]

ان کی ناول دی گاڈ آف اسمال تھنگز (سسکتے لوگ) کی کامیابی کے بعد ان کی معاشی حالت سدھر گئی۔ اس کی اشاعت 1997ء میں ہوئی تھی۔ بھارت کے نامی خبر رساں ٹی وی میڈیا گروپ این ڈی ٹی وی کے صدر پرینوئے رائے کی کزن ہیں۔ [19] اور فی الحال دہلی میں مقیم ہیں۔ [17]

ابتدائی عملی زندگی: سکرین پلے ترمیم

ابتداءا رائے نے ٹی وی اور فلموں میں کام کیا۔ انھوں نے ان وچ اینی گرز اٹ دوز ہنز 1989ء فلم میں منظرنامہ لکھا۔ یہ فلم فن تعمیر کے طالبعلم کے تجربوں پر مبنی تھی اور اس میں رائے نے بھی کردار نبھایا تھا۔ ان کی دوسری فلم الیکٹرک مون 1992ء تھی۔ [20] دونوں ان کے شوہر نے ڈائریکٹ کیں۔ رائے کو اول الذکر فلم کے لیے 1988ء میں نیشنل فلم اوارڈ فار بیسٹ اسکرین پلے سے نوازا گیا۔ [21] 1994ء میں ان کو اس وقت خوب شہرت ملی جب انھوں نے پھولن دیوی کی زندگی پر مبنی شیکھر کپور کی فلم بنڈت کوین کی تنقید کی۔ [20] انھوں نے اپنے تنقید نامے کو ‘‘بھارت میں عصمت دری کی عظیم چال‘‘ کا نام دیا اور ایک زندہ عورت کی عصمت دری کو اس کی اجازت کے بغیر اس طرح دکھائے جانے پر سوال اٹھایا اور کپور پر دیوی پر استحصال کا الزام بھی لگا دیا۔ [22][23][24]

مزید دیکھیے ترمیم

بھارتی مصنفات کی فہرست

حوالہ جات ترمیم

  1. ربط : https://d-nb.info/gnd/115693424  — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Arundhati-Roy — بنام: Arundhati Roy — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/1050500 — بنام: Arundhati Roy — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. بنام: Arundhati Roy — FemBio ID: https://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=23745 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. عنوان : The International Who's Who of Women 2006 — ناشر: روٹلیجISBN 978-1-85743-325-8
  6. https://www.hindustantimes.com/books/arundhati-roy-and-mohsin-hamid-among-five-finalists-for-top-us-book-critics-award/story-uu4DxNkbYvUuZRIyarrIQI.html
  7. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo2002111818 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 دسمبر 2022
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131959009 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  9. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo2002111818 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  10. https://sydneypeacefoundation.org.au/sydney-peace-prize/
  11. https://thebookerprizes.com/fiction/backlist/1997
  12. https://economictimes.indiatimes.com/magazines/panache/man-booker-prize-2017-mohsin-hamid-paul-auster-make-it-to-the-shortlist-arundhati-roy-misses-out/articleshow/60496576.cms
  13. https://thebookerprizes.com/the-booker-library/books/ministry-of-utmost-happiness — اخذ شدہ بتاریخ: 20 اکتوبر 2022
  14. "Arundhati Roy"۔ Encyclopædia Britannica۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مئی 2013 
  15. Dhanusha Gokulan (11 نومبر 2012)۔ "'Fairy princess' to 'instinctive critic'"۔ خلیج ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 نومبر 2014  [مردہ ربط]
  16. "Arundhati Roy, 1959–"۔ The South Asian Literary Recordings Project۔ کتب خانہ کانگریس، New Delhi Office۔ 15 نومبر 2002۔ 4 اپریل 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2009 
  17. ^ ا ب پ ت ٹ Siddhartha Deb, "Arundhati Roy, the Not-So-Reluctant Renegade آرکائیو شدہ 21 اپریل 2016 بذریعہ وے بیک مشینThe New York Times، 5 مارچ 2014. Accessed 5 مارچ 2014.
  18. Massey Sahib آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  19. Nayare Ali (14 جولائی 2002)۔ "There's something about Mary"۔ Times of India۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مئی 2013 
  20. ^ ا ب "Arundhati Roy, Author-Activist" آرکائیو شدہ 24 نومبر 2010 بذریعہ وے بیک مشین، India Today۔ Retrieved 16 جون 2013
  21. "36th National Film Awards (PDF)" (PDF)۔ Directorate of Film Festivals۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2015 
  22. The Great Indian Rape-Trick آرکائیو شدہ 14 اپریل 2016 بذریعہ وے بیک مشین @ SAWNET -The South Asian Women's NETwork. Retrieved 25 نومبر 2011.
  23. "Arundhati Roy: A 'small hero'"۔ BBC News۔ 6 مارچ 2002 
  24. Randeep Ramesh (17 فروری 2007)۔ "Live to tell"۔ The Guardian۔ London۔ 6 مئی 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2009