سنہ 150ھ میں استاد سیس نامی ایک شخص خراسان میں مدعی نبوت ہوا۔ حراسان میں ہزارہا اشخاص نے فوراً اس کی نبوت کو تسلیم کر لیا۔ ہرات، بادغیس اور سیستان وغیرہ کے لوگ اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہو گئے اور حراسان کے اکثر حصہ پر قبضہ کر لیا۔ یہ خبر سن کا منصور فکر مند ہوا۔ مرو کے حاکم ”مسمی جثم“ یہ حالت دیکھ کر استاد سیس پر اپنے پورے لشکر کے ساتھ حملہ آور ہوا اور شکست فاش کھا کر مقتول ہو گیا۔ اس کے بعد خازم بن خزیمہ نے خدعہ حرب سے کام لے کر استاد سیس کی فوج کو بیچ میں لے کر دو طرف سے حملہ کیا۔ استاد سیس کے 17 ہزار ہمراہی میدان جنگ میں قتل ہوئے اور 14 ہزار ہمراہیوں کے ہمراہ ایک پہاڑ میں محصور کر لیا گیا۔ آخرکار استاد نے محاصرے سے تنگ آ کر اپنے آپ کو خازم کے سپرد کر دیا۔

استاد سیس
معلومات شخصیت
پیدائش 8ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مذہبی رہنما   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تاریخ اس باب میں خاموش ہے کہ اس کی موت کس طرح واقع ہوئی غالب قیاس یہی ہے کہ ابو جعفر منصور دوسرے جھوٹے نبیوں کی طرح اس کو بھی قتل کر دیا ہو۔