اسہال یا دست (ڈائریا) ایسی حالت ہے جس میں روز کم سے کم تین بار آنتوں سے پتلا یا سیالی فضلہ آتا ہے۔ یہ اکثر کچھ روز تک رہتا ہے اور مائع کی کمی کے نتیجے میں ڈیہائڈریشن ہو سکتا ہے۔  ڈیہائڈریشن اکثر جلد کی طبعی لچک میں کمی اور شخصیت میں بدلاؤ کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ اگر یہ زیادہ شدید ہوتا ہے تو یہ اخراج پیشاب میں کمی، جلد کے رنگ میں کمی، ردعمل میں کمی میں فروغ پا سکتا ہے۔ دودھ پینے والے بچوں کو پتلا لیکن غیر سیالی فضلہ آ سکتا ہے، تاہم یہ معمول کے مطابق ہو سکتا ہے۔[1]

اسہال
تخصصInfectious diseases, gastroenterology تعديل على ويكي بيانات

سب سے زیادہ عام وجہ کسی وائرس، بیکٹریا، طفیلی، کی سرایت یا ورم معدہ (Gastroenteritis) سے جانی جانے والی حالت ہو سکتی ہے یہ سرایت اکثر غذا اور پانی سے ہوتی ہے جو فضلہ یا کسی دیگر متاثر شخص سے براہ راست آلودہ ہوتا ہے۔ اسے تین حصوں میں بانٹا جا سکتا ہے: مختصر مدتی آبی اسہال، مختصر مدتی خونی اسہال اور اگر یہ دو ہفتوں سے زیادہ رہتا ہے تو مبرم اسہال (Persistent diarrhea)۔ مختصر مدتی آبی اسہال ہیضہ (Cholera) کے سرایت کی وجہ ہو سکتا ہے۔ اگر خون موجود ہے تو اسے پیچس (Dysentery) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔[1] متعدد غیر سرایت بھی اسہال کی وجہ بن سکتی ہے بشمول: بیش درقیت (Hyperthyroidism)، لیکٹوز عدم مواقفت (Lactose intolerance)، مرض سوجن معدہ، ادویات کی ایک بڑی تعداد اور دیگر خراش آور معائی علامیہ (Irritable bowel syndrome)۔[2] زیادہ تر معاملوں میں صحیح وجہ کی تصدیق کے لیے اسٹول کلچر کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔[3]

سرایت اسہال سے بچاؤ ہے بہتر صفائی، صاف پینے کا پانی اور ہاتھ کی دھلائی۔ کم سے کم چھ ماہ تک ماں کا دودھ پلانے ساتھ ہی روٹاوائرس ٹیکہ کے خلاف ٹیکاکاری کی بھی سفارش کی جاتی ہے۔ دہنی باز آبیدگی گھول (Oral rehydration therapy|Oral rehydration solution-ORS)، جو معمولی مقدار میں نمک اور شکر کے ساتھ صاف پانی ہے، علاج کا ایک انتخاب ہے۔ زنک ٹبلیٹ کی بھی سفارش کی جاتی ہے۔[1] اندازہ لگایا گیا ہے کہ ان علاجوں سے گذشتہ 25 سالوں میں 50 ملین بچوں کو بچایا گیا ہے۔[4] جب کسی شخص کو اسہال ہو جاتا ہے تو غذائیت سے بھرپور کھانا کھانا اور بچوں کو دودھ پلانا جاری رکھنے کی سفارش کی جاتی ہے۔[1] اگر بازاری ORS دستیاب نہیں ہے، تو گھر پر بنائے ہوئے گھول کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔[5] شدید ڈیہائڈریشن والوں کو نسوں کے ذریعہ گھول کی ضرورت ہو سکتی ہے۔[1] تاہم زیادہ تر معاملوں کو منھ کے ذریعہ گھول سے اچھی طرح منظم کیا جا سکتا ہے۔[6] اینٹی بایوٹک، جو شاذ و نادر ہی استعمال ہوتا ہے، کی سفارش کچھ معاملوں میں کی جا سکتی ہے جیسے کسی کو خونی اسہال اور کافی بخار ہو، کسی کو سفر کے بعد ہونے والا اسہال اور کسی کے فضلہ میں مخصوص بیکٹریا یا طفیلی پیدا ہو جاتے ہیں۔[3] لوپرامائڈ (Loperamide) کا استعمال فضلہ کی تعداد کو کم کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے لیکن شدید علالت والوں کے لیے سفارش نہیں کی جاتی ہے۔[3]

اسہال کے تقریباً 1.7 سے 5 معاملے ہر سال ہوتے ہیں۔[1][2]  یہ ترقی پذیر ملک میں سب سے زیادہ عامل ہیں، جہاں چھوٹے بچوں کو سال میں تین بار اسہال ہوتا ہے۔[1] عالمی پیمانے پر، 2012 کے مطابق، پانچ سے کم عمر میں بچپن میں موت کے لیے یہ دوسری سب سے بڑی وجہ ہے (0.76 ملین یا %11)۔[1][7] اسہال کی اکثریت بھی ناغذایت کی عام وجہ ہے اور یہ پانچ سے کم عمر کے پچوں میں عام وجہ ہے۔[1] نتیجے میں دیگر طویل مدتی مسائل ہو سکتے ہیں بشمول خراب جسمانی اور ذہنی نشو و نما۔[7]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح "Diarrhoeal disease  Fact sheet N°330"۔ World Health Organization۔ April 2013۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2014 
  2. ^ ا ب edited by Basem Abdelmalak, D. John Doyle (2013)۔ Anesthesia for otolaryngologic surgery۔ Cambridge: Cambridge University Press۔ صفحہ: 282–287۔ ISBN 1107018676 
  3. ^ ا ب پ HL DuPont (Apr 17, 2014)۔ "Acute infectious diarrhea in immunocompetent adults."۔ The New England journal of medicine۔ 370 (16): 1532–40۔ PMID 24738670۔ doi:10.1056/nejmra1301069 
  4. "whqlibdoc.who.int  " (PDF)۔ عالمی ادارہ صحت ۔ 2018-12-24  میں اصل (PDF  ) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-10-14  
  5. edited by Sarah Long, Larry Pickering, Charles G. Prober (2012)۔ Principles and practice of pediatric infectious diseases (4th  ایڈیشن)۔ Edinburgh: Elsevier Saunders۔ صفحہ: 96۔ ISBN 9781455739851 
  6. ACEP۔ "Nation's Emergency Physicians Announce List of Test and Procedures to Question as Part of Choosing Wisely Campaign"۔ Choosing Wisely۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2014 
  7. ^ ا ب "Global Diarrhea Burden"۔ CDC۔ January 24, 2013۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جون 2014