انجمن شاہین پنجابی فلموں میں کام کرنے والی ایک پاکستانی اداکارہ ہے۔اسی اور نوے کی دہائی میں وہ سب سے مقبول پنجابی فلموں کی ہیروئن تھیں۔ انجمن بہاولپور میں پیدا ہوئیں، ان کے والدین مشرقی احمدپور سے تھے جو ملتان میں قیام پزیر ہو گئے۔ بعد ازاں انجمن نے ملتان سے لاہور منتقل ہو گئیں۔ [1]

انجمن (اداکارہ)
معلومات شخصیت
پیدائش 24 جولا‎ئی 1955ء (69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملتان ،  پنجاب ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ادکارہ ،  اسٹنٹ پرفارمر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اس کا شمار پنجابی فلموں کی مشہور ترین صف اول کی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ انجمن نے 1980ء سے 1990ء کے دوران بننے والی پاکستانی فلموں میں نمایاں اداکاری کی ہے۔ انجمن کا اصلی نام انجمن شاہین اور وہ بہاولپور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین ہجرت کرکے احمدپور شرقیہ، ملتان منتقل ہو گئے۔ ب اپنے گھرانے میں سے انجمن کے ساتھ ساتھ اس کی چھوٹی بہن گوری نے بھی فلمی میدان میں کامیابی حاصل کی۔

فنی سفر ترمیم

انجمن کا فلمی سفر کئی سالوں پر محیط ہے جس میں کئی سال انھوں نے پاکستانی پنجابی فلموں پر حکمرانی کی۔ انجمن نے اردو فلم صورت 1973ء سے اپنے فلمی سفر کی شروعات کی۔ اس کے بعد اس نے اردو فلم وعدے کی زنجیر 1979ء میں اداکاری کی۔ اس فلم نے کامیابی حاصل کی۔ اور انجمن فلم بینوں اور فلم بنانے والوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس کے بعد انجمن نے تین پنجابی فلموں میں کام کیا۔ جن میں چن وریام، شیر خان میں بطور مرکزی اداکارہ، جبکہ سالا صاحب میں معاون اداکارہ کے طور پر ظاہر ہوئیں۔ یہ تینوں فلمیں ایک ہی دن نمائش کے لیے پیش ہوئیں اور تینوں فلموں نے جشن الماس (diamond jubilee) برپا کیے۔

ان تینوں فلموں میں وجاہت عطرے کی موسیقی جبکہ 24 گانے ملکہ ترنم نور جہاں نے گائے تھے اور تینوں فلموں نے کامیابی کی تاریخ رقم کی۔ اور انجمن و سلطان راہی (مرکزی اداکار) سمیت وجاہت عطرے (موسیقار) اور ملکہ ترنم میڈم نور جہاں (گلوکارہ) کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔ انجمن تمام فلم بینوں کی محبوبہ تھی اور لوگ جوق در جوق اس کی فلمیں دیکھنے سینما جائا کرتے تھے۔ انجمن کے جسمانی خدوخال پنجاب کی روائیتی مٹیار کی طرح تھے۔ اس کے جسم کے زیر و بم ہر پنجابی نوجوان کے لیے دلکش اور حسین تھے۔ انجمن نے قریب قریب ہر اداکار کے ساتھ کام کیا جن میں سلطان راہی، اعجاز، ننھا، غلام محی الدین، اظہار قاضی، ندیم اور جاوید شیخ شامل ہیں۔ انجمن کی ابتدائی فلمیں اردو تھیں مگر بعد میں وہ پنجابی فلموں کی مطلوب ترین اداکارہ بن گئی، انجمن کا کردار فلموں میں معصوم اور الہڑ پنجابن لڑکی کا ہوتا تھا مگر بعد میں اس کا کردار جدید اور عریانی سے بھرپور ہو گیا۔ رومانوی کردار کرتے رہنے کے بعد اس نے مار دھاڑ اور لڑائی والے کردار اداکرنے شروع کردئے تھے۔ 1973ء میں اردو فلموں سے آغاز کرنے کے بعد انجمن نے 2000ء میں آخری پنجابی فلم پینگاں میں اداکاری کی۔

شادی اور گھرداری ترمیم

انجمن نے انکم ٹیکس کمشنر مبین ملک سے شادی کی اور ان سے تین بچے تولد ہوئے، دو بیٹے ذیشان، عدنان اور ایک بیٹی ایمان۔[1] اس دوران انجمن نے فلم انڈسٹری چھوڑ دی، برطانیہ منتقل ہو گئیں اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ وہیں مقیم رہی۔ 2013 میں عید کے دن ان کے شوہر مبین ملک کا قتل ہو گیا جو لاہور میں اپنے عزیزوں سے ملاقات کے لیے آئے ہوئے تھے۔ [2] انجمن نے دوسری شادی 17 جون 2019 میں وسیم لکی سے کی، شادی کی تقریب میں صرف قریبی دوست اور رشتے دار شامل ہوئے [2] [3]۔

فلموں میں واپسی ترمیم

انجمن نے 1999ء میں فلم چوہدرانی میں مرکزی اداکاری سے فلموں میں واپسی کا اعلان کیا۔ اس کے چاہنے والے فلم بینوں نے اس کا نہائت گرمجوشی سے خیرمقدم کیا اور قیاس کیا گیا کہ اس کی فلم چوہدرانی نمایاں کامیابی حاصل کرے گی مگر فلم کے نمائش کے لیے پیش ہونے کے کچھ روز بعد ہی یہ قیاس غلط ثابت ہوااور فلم متوقع کامیابی حاصل نہ کرسکی۔ اس فلم کے بعد انجمن کی ایک اور فلم جگ ماہی 2000ء میں غلام محی الدین کے ساتھ نمائش کے لیے پیش ہوئی۔ اس فلم نے تھوڑا سا متوقع کاروبار کیا تاہم آخری ہفتوں میں اس فلم کی نمائش کے دوران بیشتر سینما ہال خالی ہی رہے۔ اس کے بعد انجمن کی ایک اور فلم پیگاں نمائش کے لیے پیش ہوئی اس فلم میں انجمن کے ساتھ [[سعود (اداکار){سعود]] نے اداکاری کی تھی۔ فلم جونہی سینما گھروں کی زینت بنی۔ فلم بینوں نے چلانا شروع کر دیا ۔۔۔ ماں پتر (ماں اور بیٹا) اور بڈھی گھوڑھی لال لگام (بوڑھی گھوڑی اور لال لگام) کیونکہ انجمن اور سعود کی ظاہری عمروں کے علاوہ حقیقی عمروں میں قطعی مماثلت نہ تھی۔ یہ فلم بھی تمسخر کا نشانہ بننے کے بعد ناکام ہو گئی۔ فلمی صنعت میں یہ خبریں بھی گرم تھیں کہ انجمن کی اس کے شوہر سے ناچاقی ہے اور اس کے گھریلو حالات اختلافات کا شکار ہیں۔ اس بنا پر بہت سے فلم تقسیم کاروں نے ہر اس فلم کی تشہیر اور تقسیم کاری سے انکار کر دیا جس میں انجمن اداکارہ ہو۔ حتیٰ بہت سے فلم بنانے والوں نے فلمیں ادھوری چھوڑدیں تاکہ کسی قسم کے مزید مالی نقصان سے بچ سکیں۔ افواہیں تھیں کہ ایسی کہ یہاں تک مشہور ہوا کہ ایک فلم جس میں انجمن نے کچھ مناظر عکس بند کروادئے تھے کو تبدیل کر دیاگیاہے اور اس کی جگہ نرگس کو اداکارہ منتخب کرلیاگیاہے۔ اس ذلت اور بے اعتنائی کے بعد انجمن نے پاکستان اور فلمی دنیاکو خیرباد کہااور لندن میں اپنے خاوند مبین ملک کے ملکیتی فلیٹ میں رہائش اختیارکرلی۔ انجمن کی دو قطعی آخری فلمیں ایک دھی پنجاب دی (دختر پنجاب) اور جٹ دا ویر (جٹ کا انتقام) جو انجمن کے جانے کے بعد نمائش کے لیے پیش کی گئی تھیں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔

جسمانی خدوخال ترمیم

انجمن کا قد نہائت میانہ اور اس کے چہرے کے نقوش جاذب نظر تھے۔ اس کا مخصوص قد، ستواں ناک، بھرے ہوئے گال اور مخروطی تھوڑی ہی سبب تھے کہ وہ اپنے وقت کی مصروف ترین اور مقبول ترین فلمی اداکارہ تھی۔

فنی سفر کا اختتام ترمیم

انجمن کے مایوس کن اختتامی فلمی سفر پر شاید اس کے دیوانے ناراض ہوں جو انجمن کے رقص اور اداکاری کے دلدادہ ہیں۔ 1980 اور بعد میں بننے والی کسی بھی پنجابی فلم کو انجمن، سلطان راہی، مصطفیٰ قریشی اور میڈم نورجہاں کی آواز کے بغیر نامکمل سمجھاجاتاتھا۔ انجمن، سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی اوپر تلے ایک ہی موضوع پر مختلف ناموں سے کئی فلمیں نمائش پزیر ہوتی تھیں مگر پاکستان فلم بین ان سب فلموں کو شوق سے دیکھتے تھے اور داد تحسین بلند کرتے تھے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ چاروں (انجمن، سلطان راہی، مصطفیٰ قریشی اور میڈم نورجہاں کی گلوکاری)میں سے کون پنجابی فلم کی مقبولیت کا باعث ہے۔

انجمن اور مار دھاڑ والی فلمیں ترمیم

مار دھاڑ اور کشت و خون اکثر پنجابی فلموں کا لازمی عنصر ہے۔ سلطان راہی ایک ایکشن اداکار کے طور پر مشہور تھا جبکہ انجمن بھی بہت سی ایکشن فلموں میں بطور مرکزی ایکشن اداکارہ ظاہر ہوئی ہے۔ انجمن نے ایکشن فلموں کے لیے مناظر عکس بند کرواتے ہوئے گھڑسوار، کار سواری، موٹرسائیکل سواری اور بہت سے خطرناک مناظر خود عکس بند کروائے اور پنجابی فلموں میں ادکاراؤں کو ایک نئے انداز سے ایکشن اداکاری کرنے کا طریقہ رائج کیا۔ انجمن پاکستان کی پہلی مکمل ایکشن والے کردار اداکرنے والی اداکارہ کہلائی جا سکتی ہں۔ اس کے ایکشن کردار عمومی طور پر ظلم، انتقام ہوا کرتے تھے۔ انسانیت کے دشمن فلم میں اس نے ایک زیر زمین مجرمانہ سرگرمیاں عمل میں لانے والی سربراہ کا کردار ادا کیا تھا۔ ان کی کچھ ایکشن فلموں میں میلہ (1986)، ہنٹر والی (1988)، دلاری (1987)، قاتل حسینہ (1989)، ڈاکو حسینہ، کالی چرن، سلطانہ، ننگی تلور ہیں۔ [4] انجمن کے پرستار ان کی اداکاری اور رقص کے ساتھ ساتھ ان کے ایکشن کے بھی مداح تھے۔ [4][5][6][7][8][9][10]

فلم نامہ ترمیم

سال فلم کردار شریک ستارے
1973 صورت وسیم عباس، افشاں , تاج نیازی
1977 (پشتوفلم) دامنه دامنه یاسمین خان، بدر منیر، آصف خان، انجمن، نعمت سرحدی
1979 وعدے کی زنجیر وحید مراد، محمد علی، صبیحہ، علی اعجاز، ننھا
دو راستے ممتاز، ندیم، شاہد، شہلا گل، ننھا، صبیحہ
آپ سے کیا پردہ محمد علی، رنگیلا، علی اعجاز، شاہنواز، صاعقہ، عشرت چوہدری
1980 سردار آسیہ، یوسف خان، اقبال حسن، رنگیلا، طالش
رشتہ شبنم، ندیم، صبیحہ، علاؤ الدین، ساقی، صبیحہ، نجمہ محبوب
1981 شیر میدان دا آسیہ، سلطان راہی، مصطفی قریشی، ادیب
شیر خان سلطان راہی، مصطفی قریشی، عالیہ، نازلی، بابر، حبیب، نانا، ادیب، سیما، اقبال حسن
چن وریام سلطان راہی، اقبال حسن، افضال، مصطفی قریشی
سالا صاحب ممتاز، علی اعجاز، ننھا، سلطان راہی، نازلی، اقبال حسن
چاچا بھتیجا علی اعجاز، ننھا، دردانہ رحمن، خالد سلیم، تمنا، ساقی، مصطفی قریشی
ملے گا ظلم دا بدلہ سلطان راہی، چکوری، کیفی، مصطفی قریشی
وریام سلطان راہی، مصطفی قریشی، ممتاز، ادیب
جیدار سلطان راہی، چکوری، Haifi, مصطفی قریشی
مفت بر سلطان راہی، علی اعجاز، ہما ڈار، افضال
چھانگا تے مانگا یوسف خان، سلطان راہی، چکوری، بابر، طالش
1982 دو بیگھہ زمین ممتاز، سلطان راہی، مصطفی قریشی، الیاس کشمیری
شان ممتاز، سلطان راہی، مصطفیٰ قریشی، ادیب، بابر
آئینہ اور زندگی ایاز، وسیم عباس، سیما، ،سجاد خاور، ،منور سعید،
دوستانہ علی اعجاز، نیناں , شجاعت ہاشمی، الیاس
جٹ مرزا یوسف خان، فاضل بٹ , نازلی، بابر، الیاس
1983 صاحب جی علی اعجاز، نیناں , دردانہ، رنگیلا
قدرت علی اعجاز، نیناں , رنگیلا، سلطان راہی
دہشت خان شاہد، غلام محی الدین، حبیب، علاؤ الدین
ہیرا موتی سلطان راہی، مصطفی قریشی، نازلی، چکوری
چوروں قطب سلطان راہی، مصطفی قریشی، نازلی، نغمہ
شاگردمولاجٹ دا لاڈلا، نازلی، شجاعت ہاشمی، زمرد
لاوارث سلطان راہی، اقبال حسن، ادیب
خان ویر اقبال حسن، شاہد، نازلی، بابر، دردانہ
رستم تے خان یوسف خان، سلطان راہی، مصطفی قریشی
دشمن پیارا علی اعجاز، ننھا، رنگیلا، اقبال حسن
دارا بلوچ سلطان راہی، مصطفی قریشی، اقبال حسن، زمرد

انجن کے شوہر مبین ملک کا قتل ترمیم

16 اکتوبر 2013 عید کے روز انجمن کے شوہر مبین ملک کو قتل کر دیا گیا۔ شوہر کے قتل سے پہلے انجمن اور ان کے شوہر کے درمیان طلاق کی خبریں تھیں مگر انجمن نے اس کی تردید کی اور خود کو مبین ملک کی بیوہ بتایا۔ انجمن کا مزید کہنا تھا کہ مبین ملک اور انجمن کے درمیان حتمی طلاق نہیں ہوئی تھی بلکہ ان دونوں نے رجوع کرلیاتھا۔اداکارہ انجمن کے سابق شوہر مبین ملک کولاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

بیرونی روابط ترمیم

انجمن نامور اداکارہ انجمن پاکستانی پنجابی اداکارہ

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "Profile of Anjuman"۔ Cineplot.com website۔ 13 September 2009۔ 17 دسمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2020 
  2. ^ ا ب Police get some clues to Mubeen's murder (husband of film actress Anjuman) Dawn (newspaper), Published 20 October 2013, Retrieved 25 May 2020
  3. "Former Punjabi film actress Anjuman ties the knot"۔ Geo TV News website۔ 29 June 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2020 
  4. ^ ا ب Early Days and a Brief History (To the 1980's). Actress Anjuman in action-packed movies, on brns.com website, Retrieved 25 May 2020
  5. Revenge is sweet – the Bandit Queen syndrome. Brns.com. Actress Anjuman in 'Sweet Revenge' roles, Retrieved 25 May 2020
  6. Janbaaz : la chronique de Nanarland آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nanarland.com (Error: unknown archive URL) Actress Anjuman's film Janbaaz (1987) on nanarland.com website, Retrieved 25 May 2020
  7. sultan rahi in lollywood Anjuman and Sultan Rahi action-packed films, Foxybronx.free.fr. website, Retrieved 25 May 2020
  8. "JATTI DA VAIR (2000) Film Review"۔ 15 نومبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ  Film review on thehotspotonline.com website, Retrieved 25 May 2020
  9. "SUPERGIRL (1989) Film Review"۔ 15 نومبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ  , Retrieved 25 May 2020
  10. "Jug Mahi (2000), Film review of Jug Mahi"۔ 13 فروری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ  on thehotspotonline.com website, Retrieved 25 May 2020