انگلستان کے رہائشی یا انگریزی زبان بولنے والے انگریز کہلاتے ہیں۔ انگریزوں کی سب سے بڑی واحد آبادی برطانیہ عظمیٰ کے آئینی ملک انگلستان میں رہائش پزیر ہے۔

مشہور انگریز شخصیات: ایلزبتھ اول، آئزک نیوٹن، ولیم شیکسپیئر، چارلس ڈارون (بائیں سے دائیں)

معروف شخصیات ترمیم

انگریزی میں کئی معروف شخصیات گذریں ہیں جن میں آئزک نیوٹن، فرانسس کرک، ابراہم ڈیربی، مائیکل فیراڈے، چارلس ڈارون اور فرینک وٹل، شاعر اور ڈراما نگار ولیم شیکسپیئر، ناول نگار جین آسٹن، چارلس ڈکنز اور جارج اورویل، موسیقار ایڈورڈ ایلگر اور گستاف ہولسٹ، جہاز راں جیمز کوک اور فلسفی فرانسس بیکن، جون لوک، تھامس ہوبس، تھامس پین، جیرمی بینٹہیم، جان اسٹورٹ مل، برٹرینڈ رسل، مائیکل اوکشوٹ، راجر اسکروٹن، جان کیٹس، جان گالزوردی، ولیم ہنری ڈیوس، پرسی بش شیلی اور جے بی پریسلے شامل ہیں۔

زبان ترمیم

انگریز روایتی طور پر انگریزی زبان بولتے ہیں جو مغربی جرمنک زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ انگلستان اور ویلز کے سرحدی علاقوں اور عظیم لندن میں ویلش زبان بھی بولی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر زبانوں میں کورنش زبان بھی بولی جاتی ہے۔ 19 ویں میں نو آبادیاتی دور میں سلطنت برطانیہ کے عظیم پھیلاؤ اور دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ کے بطور سپر پاور ابھرنے کے باعث انگریزی کاروبار، سائنس، مواصلات، ہوا بازی اور سفارت کاری کی عالمی زبان بن گئی۔ یہ دنیا بھر کے تقریباً 350 ملین افراد کی مادری زبان ہے جبکہ 150 ملین سے ڈیڑھ ارب افراد ثانوی زبان کے طور پر انگریزی بول سکتے ہیں۔

مذہب ترمیم

16 ویں صدی میں رومن کیتھولک چرچ سے علیحدگی کے بعد سے انگریزوں کی عمومی اکثریت چرچ آف انگلینڈ سے وابستہ ہے۔ اس کے علاوہ رومن کیتھولک ازم اور میتھڈازم سے بھی وابستگی رکھتے ہیں۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق انگلستان اور ویلز کو 37 ملین عوام خود کو مسیحی قرار دیتے ہیں۔

17 ویں صدی میں یہودیوں کی ہجرت کے باعث یہودی انگریزوں کی بڑی تعداد بھی انگلستان اور ویلز میں موجود ہے۔ 2001ء کی آبادی کے مطابق انگلستان اور ویلز میں دو لاکھ 52 ہزار یہودی ہیں۔ یہ تعداد 50 سال قبل کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہے۔

1950ء کی دہائی میں پاکستان اور بھارت سے بڑی تعداد میں افراد کی انگلستان آمد سے یہاں مسلمانوں، ہندوؤں اور سکھوں کی بھی اچھی خاصی تعداد ہے جن میں مسلمان 8 لاکھ 18 ہزار، ہندو 4 لاکھ 67 ہزار اور سکھ 3 لاکھ ایک ہزار ہیں۔

2001ء کی مردم شماری میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ انگلستان کی کل آبادی کا 15 فیصد یعنی 71 لاکھ 71 ہزار 332 کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتی۔

امتیازی نشان ترمیم

 
انگلستان کا پرچم

انگلستان کے پرچم پر سفید پس منظر پر سرخ رنگ کی ایک صلیب بنی ہوئی ہے جسے سینٹ جارج کی صلیب کہا جاتا ہے۔ یہ نشان صلیبی جنگوں کے بعد اپنایا گیا۔

یہ پرچم انگلینڈ کی قومی فٹ بال اور کرکٹ ٹیمیں بھی استعمال کرتی ہیں۔ ان کے علاوہ گلاب اور انگلش اوک بھی انگریزوں کے نشانات ہیں۔