اکبر شاہ ثانی

اٹھارہواں مغل شہنشاہ جس نے 19 نومبر 1806ء سے 28 ستمبر 1837ء تک حکومت کی۔

اکبر شاہ ثانی (پیدائش: 22 اپریل 1760ء– وفات: 28 ستمبر 1837ء) سلطنت مغلیہ کا اٹھارہواں شہنشاہ اور شاہ عالم ثانی کا فرزند تھا۔

اکبر شاہ ثانی
(فارسی میں: اکبر دوم ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 22 اپریل 1760ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکند پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 ستمبر 1837ء (77 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لال قلعہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن ظفر محل ،  پرانی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ لال بائی تیموری قدسیہ بیگم صاحبہ [2]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مرزا جہانگیر ،  مرزا جہاں شاہ ،  مرزا بابر ،  مرزا سلیم [3]،  مرزا ناظم شاہ ،  بہادر شاہ ظفر [3]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
والد شاہ عالم ثانی [3]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان تیموری خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
مغل بادشاہ (18  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
19 نومبر 1806  – 28 ستمبر 1837 
شاہ عالم ثانی  
بہادر شاہ ظفر  
دیگر معلومات
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مغل حکمران
ظہیر الدین محمد بابر 1526–1530
نصیر الدین محمد ہمایوں 1530–1540
1555–1556
جلال الدین اکبر 1556–1605
نورالدین جہانگیر 1605–1627
شہریار مرزا (اصلی) 1627–1628
شاہجہان 1628–1658
اورنگزیب عالمگیر 1658–1707
محمد اعظم شاہ (برائے نام) 1707
بہادر شاہ اول 1707–1712
جہاں دار شاہ 1712–1713
فرخ سیر 1713–1719
رفیع الدرجات 1719
شاہجہان ثانی 1719
محمد شاہ 1719–1748
احمد شاہ بہادر 1748–1754
عالمگیر ثانی 1754–1759
شاہجہان ثالث (برائے نام) 1759–1760
شاہ عالم ثانی 1760–1806
[[بیدار بخت محمود شاہ بہادر] (برائے نام) 1788
اکبر شاہ ثانی 1806–1837
بہادر شاہ ظفر 1837–1857
برطانیہ نے سلطنت مغلیہ کا خاتمہ کیا

سوانح ترمیم

شہنشاہ شاہ عالم ثانی کی وفات کے بعد اس کا بیٹا اکبر شاہ تخت ہند پر متمکن ہوا۔ وہ اپنے باپ کی طرح بے اختیار اور برائے نام حکمران تھا اصل اختیارات انگریزوں کے پاس تھے بادشاہ کے پا س لال قلعہ دہلی کے اندر تک محدود تھے۔ بادشاہ کو شاعری ،شطرنج اور موسیقی سے شغف تھا۔ 1835ء میں شہنشاہ نے اپنے سفیر رام موہن رائے کو برطانیہ بھیجا تاکہ وہ حکومت برطانیہ سے شاہی وظیفہ میں اضافہ کا معاملہ طے کرے کیونکہ شہنشاہ کے لیے انگریزوں کی طرف سے فدوی خاص کے الفاظ بھی حذف کرلئے گئے۔ رام موہن رائے نے سینٹ جیمز کی عدالت میں اپنی درخواست پیش کی اور شہنشاہ کے حق میں دلائل دیے مگر اس کا کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ اس دوران شہنشاہ کی وفات ہو گئی۔ انگریزوں نے نظام حیدرآباد اور نواب اودھ کو اکسایا کہ وہ اپنے لیے بادشاہ کا لقب اختیارکریں۔ نواب اودھ نے بادشاہ کا خطاب قبول کر لیا اور بادشاہ کا لقب اختیار کیا مگر نظام نے انکار کر دیا صرف یہی نہیں سندھ کے تالپور اور کلہوڑوں نے شہنشاہ کا ادب واحترام برقرا رکھا ۔

وفات ترمیم

اکبر شاہ ثانی نے 28 ستمبر 1837ء کو وفات پائی۔ بادشاہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں معدے کی بیماریوں کا شکار ہو گیاجسمانی کمزوری کے باعث صاحب فراش رہا۔ مرحوم بادشاہ کودرگاہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے ساتھ مہراؤلی (دہلی )میں دفن کیا گیا مزار سنگ مرمر کا بنا ہواہے جہاں مغل بادشاہ بہادر شاہ اول اور شاہ عالم ثانی بھی مدفون ہیں۔

اکبر شاہ ثانی
پیدائش: 1760 وفات: 1837
شاہی القاب
ماقبل 
شاہ عالم ثانی
مغل شہنشاہ
مغل شہنشاہ
19 نومبر 1806ء28 ستمبر 1837ء
مابعد 
  1. ^ ا ب پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p57417.htm#i574167 — بنام: H.M. Akbar Shah II Timurid, 19th Mughal Emperor of India — مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
  2. پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p57417.htm#i574167 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 اگست 2020
  3. ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی