اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

باشعور آدمی

Homo sapiens
دور: 0.195–0 ما
Middle Pleistocene – Recent
man and woman in northern Thailand – husband carries stem of banana-plant, which will be fed to their pigs
man and woman in northern Thailand – husband carries stem of banana-plant, which will be fed to their pigs
Male and female Homo sapiens sapiens from hilltribe in تھائی لینڈ

صورت حال
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ
اسمیاتی درجہ نوع [2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی  ویکی ڈیٹا پر (P171) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت  پستانیہ
ذیلی جماعت  تھیریا
طبقہ  حیوانات رئیسہ
جنس  ہومو
سائنسی نام
Homo sapiens[2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لنی اس   ، 1758  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حمل کی مدت
Subspecies
Homo sapiens idaltu

باشعور آدمی
نینڈرتهال?

Homo rhodesiensis?
 
خريطة إنتشار الكائن

  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کھڑے آدمی کے بعد آنے والی تمام نسلیں باشعور آدمی Homo sapiens کی تعریف میں آتی ہیں۔ اس میں زیادہ ترقی اقسام یعنی نی اینڈر تھال آدمی اور کرو میگنان تک سب شامل ہیں۔

جسمانی خصوصیات ترمیم

باشعور آدمی کی جسمانی خصوصیات کھڑے آدمی سے بدر جہ ترقی یافتہ ہیں۔ دونوں کی ساخت اور حجم میں فرق ہے۔ کھڑے آدمی کی کھوپری آدمی میں مغز کا خانہ چھوٹا تھا۔ گردن اور چہرے کے پٹھے بڑے تھے اور کھوپڑی کی بالائی محراب چپٹی تھی۔ جب کہ باشعور آدمی کا دماغ کا خانہ بہت بڑٓ، پٹھے چھوٹے اور کھوپڑی کی بالائی محراب گول تھی۔ کھڑے آدمی کا ماتھا مختصر جب کہ باشعور کا ماٹھا نسبتاً زیادہ چوڑا تھا۔ اس طرح اول الذکر کے جبڑے بڑے اور آگے بڑھے ہوئے تھے۔ جبڑوں کے پٹھے چوڑے اور مضبوط تھے۔ دانت بھی بڑے بڑے اور جبڑے میں خاصی وانائی تھی۔ جب کہ ثانی الذکر کے جبڑے نسبتاً چھوٹے، دانت نفیس اور پٹھے مختصر تھے۔ دونوں کی کھوپڑیوں اور جبڑوں کی ساخت اور ان کے زاویوں میں بھی نمایاں فرق تھا۔ جو اسی قسم کا تھا۔ جیسا کہ جانوروں اور انسان کے چہروں میں جبڑوں کے گردن کے ساتھ ضوڑ بھی ہوتا ہے۔ باشعور آدمی کی اوسط دماغی گنجائش 1450 کیوبک سینٹی میٹر تھی جو کھڑے آدمی سے بہت زیادہ تھی۔

اس کی نمایاں ایک آگے کو بڑھی ہوئی ٹھوڑی تھی۔ جو کھڑے آدمی میں نہیں تھی۔ کھڑے آدمی کا جبڑا آگے کو بڑھا ہوا تھا اور ٹھوڑی پیچھے کو ہٹی ہوئی تھی۔ لہذا چھڑے کی بناوٹ میں یہ ایک بہت نمایاں فرق تھا۔ باشعور آدمی کے دانت کھڑے آدمی کی نسبت چھوٹے اور گنجان تھے اور جنیاتی اعتبار سے غیر مستحکم تھے۔ خاص کر ان کی عقل داڑھ اپنے ٹھکانے پر نہیں لگی ہوئی تھی اور مظبوط بھی نہیں ہوتی تھی ۔

جسمانی ڈھانچہ ترمیم

اس نسل کا جسمانی ڈھانچہ ( پنجر، ٹانگیں اور بازو ) واضح طور پر ایسی ساخت رکھتا ہے جو زمین پر عموداً کھڑا ہونے اور تیز رفتار سے دو پاؤں پر چل سکنے کے لیے موزوں ہے۔ آسن کی ہڈیوں کے تفصیلی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی ساخت ایسی تھی کہ انسان دائیں بائیں چھولتا چلتا تھا۔ جیسا کہ کھڑا آدمی بلکہ اس کی ٹانگیں مختلف سمتوں کو ہلائی جا سکتی تھیں۔ جس کہ نتیجے میں یہ سیدھا خالص انسانی انداز میں چلتا تھا۔ کھڑے ہو کر چلنے کے نتیجے میں ہاتھوں کی بناوٹ میں تبدیلی آنی لازمی تھی۔ کھڑے آدمی بلکہ اس بھی قبل انسانی مانسوں نے ہتھیار بنانے شروع کر دیے تھے۔ اس سارے عرصے میں ترقی ہوئی اور باشعور آدمی تک پہنچ کر جو انقلاب آیا ہو یہ تھا کہ اب ان کے ہاتھ دو زبردست صلاحیتوں کے مالک ہو گئے ایک تو یہ کہ وہ کسی چیز کو نہایت قوت سے پکڑ سکتے تھے، جیسا کہ ڈندا، پتھر، کسی جانور کے سینگ یا ٹنگیں وغیرہ۔ دوسرے ہتھیار بناتے وقت وہ کسی چیز کو چٹکی میں پکڑ کر باریک بینی سے کوئی کام کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کھڑے آدمی کے مقابلے پر ترقی یافتہ ہتھیار بنا سکتا تھا اور ان ہتھیاروں سے باریک کام لے سکتا تھا ۔

زبان کا استعمال ترمیم

دماغی گنجائش کے بڑھ جانے، ہاتھوں کی ساخت بدل جانے سے اس میں جن بڑی صلاحیتوں کا ظہور ہوا۔ ان میں غالباً سب سے نمایاں صلاحیت یہ تھی کہ اظہار خیال کے لیے زبان کا استعمال کرنے لگا تھا۔ یہ زبان کی ابتدائی شکل میں تھی اور اس کا اظہار علامتی طور پر ہوتا تھا۔ بات چیت اور تحریر دونوں میں ایسی علامتیں استعمال ہونے لگیں۔ جو کسی مفہوم کی حامل ہوتی تھیں۔ یوں دو افراد کے درمیان اشتراک عمل کے بعد استراک علم کا مرحلہ شروع ہو چکا تھا۔ عمل سے عمل جنم لیتا ہے اور علم کی مدد سے بہتر عمل، علم کی یہی جدولیات ان دونوں کی ترقی کا باعث ہے۔ زبان کی ایجاد نے جدولیات کے تعامل کی رفتار کو تیز تر کر دیا۔ اس انسان کا زمانہ تقریباً چھ لاکھ سال قبل سے پندرہ ہزار سال قبل تک پھیلا ہوا ہے۔ یوں اس کا سارا زمانہ پہلے پتھر کے زمانے یا قدیم حجری دور PALAEOLITHIC کے دامن میں سمٹا ہوا ہے۔ قدیم حجری دور کو ماہرین نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ نچلا قدیم حجری دور، جو تیس لاکھ سال قبل سے لے کر ستر ہزار سال قبل مسیح تک پھیلا ہوا ہے۔ آئے دن کی تحقیقات اس کے آغاز کی قدامت کو زیادہ زیادہ بڑھاتی چلی جا رہی ہیں۔ درمیانی قدیم حجری دور ستر ہزار سال سے چالیس ہزار سال قبل مسیح تک پھیلا ہوا ہے۔ بالائی حجری دور چالیس ہزار قبل مسیح سے لے کر ( یورپ میں ) میں چودہ ہزار مسیح تک مانا جاتا ہے۔ باشعور آدمی کے مجحرات جو دنیا بھر میں ملے ہیں ان کی تعداد سینکڑوں تک پہنچی ہے۔ ان میں زیادہ قدیم دور کے مجحرات کی تعداد کم ہے اور بعد میں آنے والے عرصے میں ان کی تعداد میں بتدیج زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ ان کی مجحرات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تقریباً تین لاکھ پچاس ہزار سال قبل باشعور انسان جنوب مشرقی میں موجود تھا۔ مغربی یورپ کے مجحرات دولاکھ سے پچاس ہزار سال پرانے ہیں۔ مشرقی افریقہ، ایشیا، بحر روم کے ارد گرد میں یہ انسان پھیلا ہوا تھا۔ مختلف علاقوں میں ملنے والے مجحرات کے حوالے سے اس کو بعض متفرق نام دیے گئے ہیں۔ لیکن ان کی مشہور مشہور ترین قسم جو باشعور آدمی کے درمیانی عہد سے تعلق رکھتی تھی۔ نی اینڈر تھال آدمی کھلاتی ہے۔[6]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Global Mammal Assessment Team (2008). [http://www.iucnredlist.org/apps/redlist/details/136584 Homo sapiens۔. : آئی یو سی این 2008 میں. آئی یو سی این سرخ فہرست برائے معدومیت کے خطرے میں شامل انواع. اخذ کردہ 12 February 2015.
  2. ^ ا ب پ ربط : http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=12100795  — اخذ شدہ بتاریخ: 18 ستمبر 2015 — عنوان : Mammal Species of the World — اشاعت سوم — ناشر: جونز ہاپکنز یونیورسٹی پریس — ISBN 978-0-8018-8221-0
  3. ^ ا ب پ ربط : http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=12100795  — عنوان : Genera of the human lineage — جلد: 100 — صفحہ: 7688 — شمارہ: 13 — https://dx.doi.org/10.1073/PNAS.0832372100https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/12794185https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC164648
  4. ^ ا ب Systema Naturae — مصنف: لنی اس — جلد: 1 — صفحہ: 20 — شائع شدہ از: 1758
  5.    "معرف Homo sapiens دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2024ء 
  6. یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور