بالشویک (روسی: большевик)، (انگریزی: Bolshevik)، (بمعنی: “اکثریت“) روس کی انقلابی جماعت ہے۔ 1917ء کے انقلاب روس کا سہرا اسی تنظیم کے سر جاتا ہے۔ اس کا بانی سوویت روس کا بانی، ولادیمیر الیچ لینن تھا۔اس کے نظریات کو بالشویت کہا جاتا ہے۔

قیام ترمیم

بالشویک پارٹی روس کی “مارکسِسٹ رشین سوشل ڈیموکریٹ لیبر پارٹی“ کا ایک دھڑا ہے۔ 1903ء کی دوسری انٹرنیشنل کانگریس کے موقع پر روسی منشویکوں سے اختلاف پر روسی کمیونسٹوں کا یہ دھڑا ایک الگ پارٹی کی صورت میں ابھرا جو بعد میں روسی انقلاب کی واحد نمائندہ تنظیم ثابت ہوئی، اسے کمیونسٹ پارٹی آف سوویت یونین بھی کہا جاتا ہے۔ بالشویک پارٹی کی طاقت کا دور 1917ء کے اکتوبر انقلاب کے بعد سے شروع ہوتا ہے۔ یہ پارٹی سوویت یونین کی بانی جماعت ہے۔

سیاسی سرگرمیاں ترمیم

بالشویک پارٹی تاریخ کی کسی بھی عوامی تنظیم سے زیادہ منظم اور پیشہ ور، مخلص اور جاں سپار انقلابیوں سے مالامال تھی۔ 1905ء کے ناکام انقلاب تک بالشویک پارٹی اپنی انقلابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اندرونی اور بیرونی جوڑ توڑ کا شکار بھی رہی۔ معاملات، تناظر اور نظریات پر منشویکوں سے ان کا اختلاف بہت زوروں پر تھا۔ روسی مارکسیت کا بانی جیارجی پلیخانوف، لینن کا اتحادی بن کر سامنے آیا جبکہ لیون ٹراٹسکی جو شروع سے لینن کے ناقدین میں سے تھا (وہ 1917ء میں بالشویک پارٹی میں شامل ہو گیا تھا) منشویکوں کے ساتھ ہو لیا۔ اختلافات تب مزید گھمبیر ہو گئے جب لینن نے 1904ء میں لندن میں صرف بالشویکوں کی کانگریس بلوائی تو ساتھ ہی منشویکوں نے بھی اپنی رقیبانہ، متوازی کانگریس بلوا لی اور روس کے دونوں کمیونسٹ دھڑوں میں واضح لکیر کھنچ گئی۔ 1907ء کے انقلاب کی ناکامی اور نئے الیکشن قانون کے نفاذ کے بعد چند اور اختلافات کی بنیاد پر بالشویک پارٹی کو ایک اور جوڑ توڑ کا سامنا کرنا پڑا۔ بالشویکوں میں نئی پارلیمنٹ “تیسری دوما“ کے بائیکاٹ کرنے یا نہ کرنے کے موضوع پر مباحثے شروع ہوئے تو بالشویکوں میں لینن، لیو کامنیف اور گریگوری زینوفیف اس کے حق میں تھے، جبکہ الیکساندر بوگدانوف، انتولی لیوناچارسکی اور میخائل پوکروفسکی اس کے مخالفین میں سے تھے۔ اس اختلاف پر بوگدانوف اور اس کے ہم خیال بولشویک پارٹی سے الگ ہو گئے۔ بوگدانوف چونکہ ایک فلسفی تھا، اس لیے لینن کو اس پر ایک یہ بھی اعتراض تھا کہ وہ فلسفیانہ مثالیت پسندی (philosophical idealism) کا شکار تھا۔ 1909ء میں پیرس میں بالشویک پارٹی کے میگزین "پرولتاری" کی مجلس ادارت کے ایک مباحثے میں بوگدانوف کو شکست ہوئی اور اسے بولشویک پارٹی سے بے دخل کر دیا گیا۔ 1910ء میں زار روس کے بڑھتے ہوئے ظالمانہ دباؤ کی وجہ سے بالشویک پارٹی کو ایک دفعہ متحد کرنے کی ایک اور کوشش کی گئی۔ جنوری 1910ء میں لینن، بوگدانوف، ٹراٹسکی غرض کہ روسی کمیونسٹوں کے سبھی دھڑوں نے پیرس میں ایک مشترکہ اجلاس بلوایا گیا، جس میں باہم اختلافی معاملات پر تصفیہ کی کوشش کی گئی۔ تصفیے کے بعد کامنیف کو بالشویک پارٹی کی طرف سے ٹراٹسکی کے ویانا سے نکلنے والے میگزین "پراودا" کے مجلس ادارت میں شامل کر لیا گیا۔ لیکن یہ اتحاد جلد ہی ٹوٹ گیا جب اسی سال کامنیف نے پراودا کی مجلس ادارت سے استعفی دے دیا۔


1912ء میں بالشویکوں نے پارٹی میں موجود تمام اختلافی عناصر کو نکال باہر کر کے ایک خالص بالشویک پارٹی تشکیل دی اور خود کو ایک الگ اور خود اختیار پارٹی کے طور پر اعلان کر دیا۔ تاہم روس کی تمام انقلابی پارٹیوں میں سب سے زیادہ مزدور طبقے کے قریب یہی پارٹی رہی۔ 1917ء میں لینن کے زیر قیادت روسی مزدوروں کے ساتھ مل کر روس میں دنیا کا سب سے بڑا پرولتاری انقلاب آیا اور سلطنت روس، سوویت یونین میں بدل گئی۔ 1917ء کے اس انقلاب کو "بالشویک انقلاب" بھی کہتے ہیں۔

سیاسی طریقۂ کار ترمیم

بالشویک، انقلاب کی جانب دوسری انقلابی تنظیموں کی بہ نسبت سخت گیر طریق رکھتے تھے۔ وہ فیصلوں اور اختیارات کے معاملے میں جمہوری مرکزیت کے قائل تھے، جس کی رو سے پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا فیصلہ اٹل ہوتا تھا۔ اگر منشویک گلابی انقلابی تھے تو بلشویک سرخ انقلابی تھے۔ ان کی سخت گیر پالیسیوں ہی کی وجہ سے زار روس جیسی عظیم بادشاہی کا تختہ الٹنا ممکن ہو سکا۔ انقلابی سرگرمیوں میں ان کا طریق کار بالکل خفیہ ایجنسیوں کا سا ہوتا تھا۔ بالشویک لبرل اور سوشل ڈیموکریٹ سیاست کو بورژوازی اصطلاح گردانتے تھے اور ان کے بارے میں کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے تھے۔

نیا نام ترمیم

1952ء میں انیسویں کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے جمہوریہ روس کے سربراہ جوزف سٹالن نے اعلان کیا:“آج ہم میں کوئی منشویک نہیں ہے، پھر ہم خود کو بالشویک کیوں کہلاتے ہیں، آج ہم اکثریت نہیں ہیں، بلکہ پوری کی پوری پارٹی ہیں “۔ اس کے اس اعلان کے بعد اس پارٹی کو کمیونسٹ پارٹی آف سوویت یونین کا نام دے دیا گیا۔ تاہم انقلاب سے قبل کے دنوں اور روس کی سول جنگ کے دوران تک اس کو بالشویک پارٹی ہی کہا جاتا رہا تھا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم