حضرت براء بن معرور رضی اللہ عنہ (وفات: 2 ماہ قبل ہجرت) انصاری صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔آپ بیعت عقبہ ثانیہ سے قبل مشرف باسلام ہوئے۔اسلام قبول کرنے کے دو ماہ بعد آپ نے مدینہ منورہ میں وفات پائی ۔

حضرت براء بن معرورؓ
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش مدینہ
وفات سنہ 622ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام و نسب ترمیم

براء، ابو بشر کنیت،قبیلہ خزرج کے خاندان سلمہ سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے براء بن معرور بن ضحر بن سابق بن سنان بن عبید بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ بن سعد بن علی بن اسد بن ساروہ بن حنبل بن خزرج ۔ والدہ کا نام رباب تھا اورحضرت سعد بن معاذ سردار اوس کی حقیقی پھوپھی ہیں، حضرت براءؓ اپنے قبیلہ کے رئیس اور سردار تھے جبل ونحل ،مسجد خربہ اور چند قلعے ان کے ملکیت تھے۔

اسلام ترمیم

عقبہ کبیرہ سے قبل مشرف بہ اسلام ہوئے،بعض کا خیال ہے کہ عقبہ اولیٰ میں بیعت [1] کی تھی؛ لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں اس روایت کے نقل کرنے والے صرف محمد بن اسحاق ہیں ، باقی اصحاب سیرت اس کے ذکر سے خاموش ہیں، جس زمانہ میں انھوں نے اسلام قبول کیا تھا اس وقت تک بیت المقدس قبلہ تھا اور مسلمان اسی کی سمت رخ کرکے نماز پڑھتے تھے؛ لیکن براءؓ کعبہ کی طرف نماز پڑھتے تھے کہ میں اس کی طرف پشت نہیں کرنا چاہتا، اس بنا پر جب بیعت عقبہ ثانیہ کی شرکت کے لیے مکہ روانہ ہوئے تو آنحضرت سے استفسار کیا کہ یا نبی اللہ! مجھ کو خدا نے اسلام کی ہدایت دی اور میں سفر کر کے یہاں آیا ہوں میری خواہش ہے کہ نماز میں کعبہ کی طرف پشت کرکے نماز نہ پڑھوں، میرے ساتھی اس کے خلاف ہیں، اب آپ کیا فرماتے ہیں؟ ارشاد ہوا اگر کچھ دنوں صبر کرو تو امید ہے کہ یہی قبلہ قرار پاجائے ،اس وقت حضرت براءؓ بن معرور نے فرمان نبوی کے مطابق بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی۔ ایام تشریق میں بیعت کا وعدہ ہوا ، آنحضرت ﷺ حضرت عباسؓ کے ہمراہ عقبہ تشریف لائے اور فرمایا تم سے اس شرط پر بیعت لیتا ہوں کہ میری اس طرح حفاظت کرو گے جس طرح اپنی عورتوں اور بچوں کی حفاظت کرتے ہو، براءؓ نے آنحضرت کا ہاتھ پکڑا اور کہا اس ذات پاک کی قسم جس نے آپ کو حق وصداقت کے ساتھ معبوث کیا، ہم اپنی جانوں کی طرح آپ کی حفاظت کریں گے یا رسول اللہ! آپ ہم سے بیعت لے لیجئے،خدا کی قسم ہم ایک مسلح جماعت ہیں اور ہم نے ہتھیار آبا و اجداد سے وراثت میں پائے ہیں، یہ کہہ کر آنحضرت سے بیعت کی پھر تمام مجمع بیعت کے لیے بڑھا۔ بیعت کے بعد نقباء کا انتخاب ہوا، حضرت براءؓ، بنو سلمہ کے نقیب بنائے گئے۔

وفات ترمیم

ذی الحجہ میں بیعت کی تھی اس کے دو مہینے بعد صفر میں انتقال کیا، وفات کے وقت وصیت کی کہ مجھکو قبر میں قبلہ رخ رکھنا اور میرا ثلث مال رسول اللہ کی رائے پر ہے جس مصرف میں چاہیں صرف کریں، یہ ہجرت سے ایک مہینہ قبل کا واقعہ ہے۔ جب آنحضرت مدینہ تشریف لائے تو صحابہ کو لے کر حضرت براءؓ کی قبر پر آئے اور چار تکبیروں سے نماز جنازہ پڑھی اور جس مال کے متعلق براءؓ نے وصیت کی تھی اسے قبول فرما کر پھر ان کے لڑکے کو واپس دیدیا۔

اولاد ترمیم

اولاد کی تفصیل معلوم نہیں، حضرت بشرؓ ایک صاحبزادے تھے جو بیعت عقبہ میں اپنے والد کے ساتھ شریک تھے براءؓ کے بعد آنحضرت نے ان کو بنو سلمہ کا سردار بنایا تھا،غزوہ خیبر میں جب آنحضرت کو بکری کے گوشت میں زہر دیا گیا تھا تو حضرت بشرؓ نے بھی گوشت کھایا تھا اسی کے اثر سے انتقال فرمایا۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. (اسد الغابہ:1/173)
  2. أبو نعيم الأصبهاني۔ معرفة الصحابة۔ الأول۔ دار الوطن۔ صفحہ: 382