بنگالی شاعری (انگریزی: Bengali poetry) کی ابتدا پالی اور پراکرت کی دیگر زبانوں، ثقافتوں اور سماج میں ہوئی۔ بنگالی ادب پر شرم مت جیسے جین مت اور بدھ مت کے برعکس ویدک مذہب کا اثر زیادہ غالب ہے۔ گویا کہ بنگالی ادب ویدک مذہب اور روایات کا لبادہ اوڑھے ہے۔ عہد وسطی میں بنگالی شاعری کو پوتھی نے بہت زیادہ متاثر کیا۔ اس کے بعد یہاں فارسی زبان اور عربی زبان کی آمد آمد ہوئی اور بنگالی زبان و ادب نے ان دونوں زبانوں اور ان کے ادب سے خوب خوب استفادہ کیا۔البتہ جدید بنگالی شاعری پر سنسکرت کی چھاپ ہے اور اس ے بہت کچھ مستعار لیا ہے۔

بنگالی ادب
বাংলা সাহিত্য
بنگالی ادب
بلحاظ زمرہ
بنگلہ
بنگالی ادبی تاریخ
بنگالی ادب کی تاریخ
بنگالی زبان کے مصنفین
حروف تہجی کی فہرست
بنگالی مصنفین
مصنفینناول نگارشعرا
اصناف
ناولشاعریسائنس فکشن
ادارے اور اعزازات
ادبی ادارے
ادبی انعام
متعلقہ ابواب
باب ادب
باب بنگلہ دیش

ابتدائی تاریخ ترمیم

تاریخ کے آئینہ میں بنگالی شاعری کو تین دور میں تقسیم کیا جاتا ہے؛ ابتدائی شاعری (چریاپدقرون وسطی اور جدید بنگالی شاعری۔ بنگالی شاعری میں جدت پسندی کی ابتدا 1930ء کی دہائی سے شروع ہوئی۔

آغاز ترمیم

بنگالی شاعری کا آغاز 10ویں صدی میں ہوا۔ ابتدا میں صوفیانہ شاعری کی گئی جسے چریاپاد یا چریاگیتی کہا گیا۔ بنگالی زبان کی ابتدائی شاعری کے چند نمونے بنگالی زبان کے اسکالر ہرپرساد شاستری نے نیپال کے شاہی کتب خانہ سے دریافت کیے۔

عہد وسطی ترمیم

بنگالی شاعری کا عہد وسطی 1350ء سے 1800ء کے درمیان میں کا زمانہ مانا جاتا ہے۔ اس زمانہ میں دوبھاشی ادب کا رواج قائم ہوا اور مسلم ادب کو عروج حاصل ہوا۔ یہی زمانہ اوڈیشا کے مشہور شاعر جیدیو کا بھی ہے۔

مسلمانوں نے عربی اور فارسی ادب سے محبت اور جنگ کی داستانیں اخذ کیں اور بنگالی زبان میں متعارف کرائیں۔ بنگالی شاعری کا یہی زمانہ سب سے زیادہ رومانی کہا جاتا ہے۔ شاہ محمد صغیر پہلا بنگالی مسلم شاعر ہے۔ اس نے یوسگ زلیخا کی لازوال محبت اور رومانی داستان کو بنگالی زبان میں لکھا۔ 16ویں صدی کے شاعر الوال نے بھی اودھی زبان کی رزمیہ شاعری کا بے مثال نمونہ پدماوت بنگالی میں منتقل کیا اور پدماوتی نام رکھا۔ مگر اس نے محبت کے مضمون کو بہت زیادہ جگہ دی۔ شاہی کتب خانہ میں

حوالہ جات ترمیم