بچوں کی نگہداشت ماں باپ کا ایک اہم فریضہ ہے۔ اگر ماں یا باپ دونوں میں سے ایک نگہداشت کی مقررہ شرائط پوری نہ کررہا ہو تو ایسی حالت میں اسے نگہداشت کا حق نہیں دیا جائیگا۔ شرائط کا تعلق مرد اور خواتین دونوں سے ہے کسی ایک سے نہیں۔ بنیادی شرط یہ ہے کہ نگہداشت کا حق طلب کرنے والا باپ ہو یا ماں مسلمان ہو۔ عاقل، بالغ ہو۔ پاگل اورعقل باختہ شخص کو نگہداشت کا حق نہیں دیا جائیگا۔ گھر میں امن وامان ہو ایسا گھر جہاں بے امنی کا راج ہو اس گھر کے رہائشی باپ یا ماں کو نگہداشت کے حق سے محروم کر دیا جائیگا۔ نگہداشت کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ ماں باپ جسمانی طور پر صحت مند ہوں۔ جسمانی معذور کو نگہداشت کا حق نہیں دیا جا سکتا۔[1]

یہ اور کچھ اس طرح کے امور اگرچیکہ ہر رائج شادی میں لازم ہوتے ہیں، لیکن طلاق کی صورت میں یہ اور بھی اہم ہو جاتے ہیں کہ آخر بچوں کی نگہداشت کی ذمے داری ماں یا باپ میں سے کسے دی جائے۔

بچوں کی نفسیات کے ماہرین کے مطابق، بچوں پر سختی سے زیادہ کار آمد ان کی بہتر تربیت ہے، تاکہ وہ انھیں حاصل سہولتوں کو بہتر طور پر استعمال کر سکیں اور والدین کو چاہے کہ جب بچے اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے بارے میں ان سے گزارش کریں تو وہ بچوں کا مثبت انداز میں ساتھ رہیں، تاکہ وہ ان کا استعمال صحیح کریں اور اپنے بچوں کی بہتر رہنمائی کی جا سکے۔ [2]

حوالہ جات ترمیم