راجا سانتنو اور گنگا جی کا بیٹا۔ پانڈؤؤں کے دادا کا بھائی۔ اس کے باپ نے بڑھاپے میں ایک ملاح عورت سے ستہ دتی سے شادی کرنا چاہی۔ عورت کے باپ نے یہ شرط رکھی کہ بھیشم راج پاٹ چھوڑ دے۔ راجا نہ مانتا تھا مگر بھیشم نے قول کر لیا۔ یہ بھی وعدہ کر لیا کہ وہ شادی بھی نہ کرے گا تاکہ کوئی اور دعویدار پیدا نہ ہو۔ شادی ہو گئی بھیشم نے اپنے باپ کی وفات پر ستیہ وتی سے پیدا ہونے والے اپنے بھائی کو تخت پر بٹھایا۔ اس کی شادی کی اور اس کی وفات پر اس کے لڑکوں پانڈو اور کوروں کی تعلیم و تربیت کی۔کروکیشتر کی لڑائی میں کوروں کی طرف سے لڑتا ہوا زخمی ہوا۔ اٹھاون دن بعد مرگیا۔ بھیشم کو بہت بوڑھا اور پانڈو کا پردادا ہونے کی وجہ سے بھیشم پتامہ بھی کہتے ہیں۔ اس کی یاد میں ماگھ کی چاندنی کی آٹھویں تاریخ کو ایک تہوار، بھیشما اشٹمی، منایا جاتا ہے۔