تریاق یونانی زبان کے لفظ تریوق سے معرب ہے۔اِس کے معنی حیوان مثلاً سانپ وغیرہ کے کاٹنے کے ہیں (بحر الجواہر)۔ بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ یہ نام اُس وقت دیا گیا جب اِس کے نسخہ میں سانپ کا گوشت شامل کیا گیا۔ بعض کتابوں کے مطابق تریاق یونانی زبان میں ’’ادویہ سمّیہ قاتلہ‘‘ کے لیے بھی بولا جاتا ہے لیکن اب یہ ہر قسم کے زہروں کے لیے مفید دواء کے معنی میں استعمال کیا جانے لگا ہے۔ بعض اطِبّاء کا کہنا ہے کہ تریاق فارسی لفظ ’’لفظ تریایوک‘‘سے معرب ہے جو بہ معنی معجونِ دافع زہر ، بہ معنی فادزہر اور بہ معنی افیون آتا ہے۔ دراصل دافع زہر ادویہ کے علاوہ تریاق کا لفظ سریع الاثر مرکبات کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔تریاق کا مخترع اندروماخس اول ہے۔

نسخہ جات ترمیم

تریاق کے بہت سے نسخے ہیں :

مثلاً 

1.تریاق اربعہ 2.تریاق ثمانیہ 3.تریاق مثریدیطوس 4.تریاق فاروق اِن میں تریاق فاروق کو سب سے زیادہ مؤثر سمجھا گیا ہے۔

تریاق کی اقسام ترمیم

تریاق کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں۔

1. تریاق اربعہ /تریاق صغیر وجہ تسمیہ: چار اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اِسے تریاق اربعہ کا نام دیا گیا ہے۔ اِس کو تریاق صغیر بھی کہتے ہیں۔

2. تریاق افیون

وجہ تسمیہ: لفاح، شوکران اور افیون کی مضرّت و سمیت کو دور کرتا ہے۔ اِسی مناسبت سے اِس کا نام تریاق افیون رکھا گیا۔

3.تریاق پیچش

وجہ تسمیہ: زحیر کی خاص دواء ہے۔ اِس مناسبت سے اِس کو تریاق پیچش کہا گیا۔

4. تریاق ثمانیہ

وجہ تسمیہ: تریاق اربعہ کے نسخے میں حکیم بلیدوس نے چار مزید ادویہ کا اِضافہ کیا جس کی وجہ سے اِس کا نام’’ تریاق ثمانیہ‘‘ رکھا گیا۔ تریاقِ اربعہ کے مقابلہ میں یہ کثیر افادیت کا حامل ہے۔

5. تریاق نزلہ

وجہ تسمیہ: نزلہ حار میں سریع التاثیر ہے اور تریاقی اثر رکھتا ہے۔ اِس بنا پر اِس کو تریاق نزلہ کہا گیا ہے یعنی نزلہ کی زود اثر دوا۔

6.تریاق وبائی

وجہ تسمیہ: یہ ایک قدیم مرکب ہے۔ وبائی احوال و امراض میں کثرت سے مستعمل ہے۔ جالینوس نے بھی اِس نسخہ کی تعریف کی ہے۔ [1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

[2][3][4][5][6]

  1. کتاب دستور المرکبات صفحہ 43
  2. "دستور المرکبات ( اوّل) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 16 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018 
  3. "دستور المرکبات ( دوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 28 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018 
  4. "دستور المرکبات ( سوّم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018 
  5. "دستور المرکبات ( چہارم) - اقبال احمد قاسمی - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 22 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2018 
  6. کتاب دستور المرکبات

بیرونی روابط ترمیم