تورات یا توریت (/ˈtɔːrəˌˈtrə/; عبرانی: תּוֹרָה‎‎، "تدریس، تعلیم") یا اسفار خمسہ یہودیت کی مرکزی کتاب ہے۔ موجودہ بائبل میں پرانے عہد نامے کی پہلی پانچ کتابوں کے مجموعے کو تورات کہتے ہیں۔

توریت

مشمولات ترمیم

اس میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں۔

اسلامی نقطہ نظر ترمیم

قرآن میں ہے کہ یہودیوں نے اس میں حسب منشا ترمیم کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گو اس میں تقریباً وہی قصص اور احکام پائے جاتے ہیں جو قرآن میں ہیں لیکن عقائد اور مسائل میں زمین آسمان کا فرق پایا جاتا ہے۔ محمد صلی علیہ وسلم سے تورات کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ کتابوں کو نہ سچ کہو نہ غلط۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ہم اللہ اور اس کی کتابوں پر ایمان لائے۔[1] البتہ علمائے اسلام کے تورات میں یہود کی تحریف کی نوعیت کے متعلق مختلف نقطہائے نظر ہیں 1 بعض کہتے ہیں کہ یہودی نے اس کے الفاظ بدل ڈالے تھے 2 جبکہ بعض کا خیال یہ ہے کہ الفاظ میں معمولی تبدیلی کے ساتھ ساتھ اصل تحریف وہ تورات کی تفسیر بیان کرنے میں کرتے تھے۔اصول تفسیر میں ہے کہ جو بات قرآن و سنت کے مطابق ہو گی وہ لے لی جائے گی۔اور جو بات قرآن و سنت کے خلاف ہو گی اس کو رد کر دیا جائے گا اور جو بات قرآن و سنت میں نہیں ہو گی اور اس کے خلاف بھی نہیں ہو گی اس کی نہ تصدیق کی جائے گی اور نہ تکذیب اور قرآن وسنت کا یہ بیان ہے کہ اب تورات کی شریعت منسوخ ہو چکی ہے اور اس شریعت کے جتنے بھی محاسن تھے وہ اسلام میں شامل ہو گئے ہیں ، چنانچہ اب یہودیت پر ایمان لانے سے کوئی مسلمان نہیں کہلائے گا بلکہ ہر یہودی کو ناجی ہونے کے لیے شریعت محمدیہ پر ایمان لانا ہوگا ،البتہ اسلام نے اپنے ماننے والوں پر اس بات کا ایمان لازم کر دیا ہے کہ توریت وانجیل وغیرہ کتب کو بھی خدا کی کتب مانیں ،اگرچہ وہ ابھی خدا کی بھیجی ہوئی خالص شکل میں نہیں ،اس لیے اس کو پڑھ کر نہ اس کی تصدیق کرنی چاہئیے اور نہ تکذیب۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. صحیح البخاری:کتاب الاعتصام بالکتاب والسنہ۔ حدیث نمبر:7362