تہجد، جسے "رات کی نماز" بھی کہا جاتا ہے، اسلام کے پیروکاروں کی طرف سے ادا کی جانے والی نفل نماز ہے۔ یہ مسلمانوں پر ضروری پانچ فرض نمازوں میں شامل نہیں ہے، حالانکہ اسلامی پیغمبر، محمدصلی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلم کو تہجد کی نماز باقاعدگی سے خود ادا کرتے تھے اور اپنے صحابہ کرام کو بھی ترغیب دیتے تھے۔ اسلامی شرع میں آدھی رات کے بعد نماز پڑھنے کو تہجد کی نماز کہتے ہیں۔

قرآن میں صرف ایک جگہ سترھویں سورت میں یہ لفظ آیا ہے۔

ترجمہ

اے نبی رات میں تہجد پڑھ یہ تمہارے لیے نفل ہیں۔

فجر اور عصر کی نماز کے بعد نفل نمازوں کا پڑھنا مکروہ ہے، قضا نماز پڑھ سکتے ہیں، ان کے علاوہ اوقات میں نفل نمازیں اور شکرانہ کی دو رکعت بھی پڑھ سکتے ہیں۔

تہجد کی فضیلت ترمیم

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس نماز کی بڑی فضیلت بیان کی ہے۔ آپ ازواج مطہرات کو اور حضرت علی اور حضرت فاطمہ کو بھی ان کے گھر جاکر تہجد کے لیے بیدار فرماتے تھے۔ صحابہ کرام بھی اس نماز کو پابندی سے پڑھتے تھے۔ آپ نے مسجد نبوی میں اس کے لیے ایک جگہ مخصوص کر دی تھی۔ رمضان شریف میں ایک دفعہ آپ نے صحابہ کو تہجد کی نماز جماعت سے پڑھائی۔ دوسری شب اور زیادہ آدمی جمع ہو گئے اور تیسری شب اس سے بھی زیادہ۔ تو پھر آپ تشریف نہ لائے کہ کہیں لوگ اس نماز کو بھی فرض نہ سمجھنے لگیں حالانکہ تہجد کی نماز فقط سنت ہے۔ یہ نماز گھر اور مسجد دونوں میں پڑھی جا سکتی ہے۔ رسول اللہ نے تہجد کی نماز میں دو رکعت بھی پڑھیں، چار بھی اور آٹھ بھی اور بارہ بھی۔[1]

تہجد کا وقت ترمیم

فرض عشاء پڑھنے کے بعد سو رہے پھر شب میں طلوع صبح سے پہلے جس وقت آنکھ کھلے وہی تہجد کا وقت ہے۔ وضو کرکے کم از کم دو رکعت پڑھ لے، تہجد ہو گئی اور سنت آٹھ رکعت ہیں اور معمولِ مشائخ بارہ رکعت۔

قرات کا اختیار ہے جو چاہے پڑھے اور قرآن یا د نہ ہو تو ہر رکعت میں تین تین بار سورۃ اخلاص بہتر ہے کہ جتنی رکعتیں پڑھے گا اسے ختم قرآن مجید کا ثواب ملے گا۔ احادیث شریفہ میں نماز تہجد کی بڑی فضیلتیں وارد ہیں، تہجد کی کثرت سے آدمی کا چہرہ نورانی اور زیادہ خوبصورت ہو جاتا ہے۔ تہجد پڑھنے والے بلا حساب جنت میں جائیں گے۔

حوالہ جات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

https://seekersguidance.org/answers/general-counsel/tahajjud-prayer-description-merits/