جبل ابو قبیس ایک شرف و بزرگی والا پہاڑ جو صفا پر واقع ہے اس کا نام قبیلہ مذحج کے ایک شخص کے نام پر ہے جس کی کنیت بوقبیس تھی کیونکہ قبیلہ مذحج کا پہلا شخص تھاجو طوفان نوح کے بعد یہی بوقبیس پہلے یہاں آیاتھا اس پہاڑ کو جاہلیت میں الامین بھی کہا جاتا تھا سلسلہ اخشبان میں سے ایک پہاڑ ہے[1] معجزۂ شق القمرجب کفار نے کہااگر آپ سچے ہیں تو ہمارے لیے چاند کے دو ٹکڑے کر کے دکھائیں، اس کا نصف ابوقبیس (مکہ کا ایک پہاڑ جو مغرب کی سمت ہے) پر ہو اور اس کا نصف قعیقعان (مکہ کا دوسرا پہاڑ جو مشرق کی سمت ہے) پر ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان نے پوچھا : اگر میں نے ایسا کر دیا تو تم اس پر ایمان لے آؤ گے؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ اور وہ چاند کی چودھویں رات تھی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ تو چاند کے اسی طرح دو ٹکڑے ہو گئے، ایک ٹکڑا ابو قبیس پر تھا اور دوسرا ٹکڑا قعیقعان پر تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نداء فرما رہے تھے : اے ابو سلمہ بن عبد الاسد اور اے الارقم بن ابی الارقم : گواہ ہو جاؤ۔[2] اماں حوا کی قبر جبل ابو قبیس کے پاس ہے

جبل ابو قبیس

حوالہ جات ترمیم

  1. الجبال والأمكنۃ والمياه ،مؤلف: أبو القاسم محمودزمخشري جار الله، ناشر: دار الفضيلۃ للنشر والتوزيع - القاہرہ
  2. دلائل النبوۃ ج 1 ص 280، رقم الحدیث 209، دارالنفائس، بیروت