جبل‌الطارق

برطانوی سمندر پار سرزمین
(جبل الطارق سے رجوع مکرر)
  

جبل‌الطارق جزیرہ نما آئبیریا کے انتہائی جنوب میں برطانیہ کے زیر قبضہ علاقہ ہے جو آبنائے جبل الطارق کے ساتھ واقع ہے۔جبل الطارق مشہور مسلمان جرنیل طارق بن زیاد کے نام سے موسوم ہے۔ جبل الطارق کی سرحدیں شمال میں اسپین کے صوبہ اندلسیہ سے ملتی ہیں۔ جبل الطارق تاریخی طور پر برطانوی افواج کے لیے انتہائی اہم مقام ہے اور یہاں برطانوی بحریہ کی بیس قائم ہے۔

جبل‌الطارق
جبل‌الطارق
جبل‌الطارق
پرچم
جبل‌الطارق
جبل‌الطارق
نشان

 

شعار
(لاطینی میں: Montis Insignia Calpe ویکی ڈیٹا پر (P1451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 36°08′N 5°21′W / 36.14°N 5.35°W / 36.14; -5.35   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
رقبہ
سطح سمندر
سے بلندی
دارالحکومت جبرالٹر   ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
حکمران
اعلی ترین منصب چارلس سوم (8 ستمبر 2022–)  ویکی ڈیٹا پر (P35) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 1704  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر
دیگر اعداد و شمار
منطقۂ وقت مرکزی یورپی وقت   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹریفک سمت دائیں   ویکی ڈیٹا پر (P1622) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-1 الفا-2 GI  ویکی ڈیٹا پر (P297) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین الاقوامی فون کوڈ +350  ویکی ڈیٹا پر (P474) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map
جبل الطارق
جبل الطارق

انگریزی نام جبرالٹر عربی نام جبل الطارق سے ماخوذ ہے جو بنو امیہ کے ایک جرنیل طارق بن زیاد کے نام پر جبل الطارق کہلایا جنھوں نے 711ء میں اندلس میں فتوحات حاصل کرنے کے بعد یہاں مسلم اقتدار کی بنیاد رکھی تھی۔

جبل الطارق کا پرچم

اسپین نے برطانیہ سے جبل الطارق واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ کے حوالے کیا تھا۔

جبل الطارق 6.5 مربع کلومیٹر (2.5 مربع میل) ہے اور آبادی 2005ء کے مطابق 27 ہزار 921 ہے۔

اس مقام پر پہلی آبادی موحدین کے سلطان عبدالمومن نے قائم ہے جنھوں نے اس کی پہاڑی پر ایک قلعہ تعمیر کرنے کا حکم دیا جو آج بھی موجود ہے۔ 1309ء تک یہ علاقہ امارت غرناطہ کا حصہ رہا جب قشتالہ کے عیسائیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 1333ء میں بنو مرین نے اس پر قبضہ کرکے 1374ء میں اسے مملکت غرناطہ کے حوالے کر دیا۔ 1462ء میں عیسائیوں نے اسے فتح کرکے اسپین میں 750 سالہ مسلم اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔

4 اگست 1704ء کو برطانیہ نے اس پر قبضہ کر لیا اور فرانسیسی و ہسپانوی دستے سالوں کی کوشش کے باوجود جبل الطارق فتح نہ کرسکے اور بالآخر 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت جبل الطارق برطانیہ کے حوالے کر دیا گیا۔

نہر سوئز کی تعمیر کے بعد جبل الطارق اپنے محل وقوع کے باعث انتہائی اہمیت اختیار کرگیا کیونکہ سلطنت برطانیہ اپنی نوآبادیات ہندوستان اور آسٹریلیا کے ذریعے آسان بحری راستے سے منسلک ہو گیا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران یہاں کی آبادی کو منتقل کر دیا گیا اور پہاڑی کو قلعے میں تبدیل کر دیا گیا اور ایک ہوائی اڈا بھی تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران نازی جرمنی نے بحیرہ روم میں داخلے کے اس راستے پر قبضے کے لیے ایک آپریشن کا آغاز کیا جسے آپریشن فیلکس کا نام دیا تاہم یہ ناکام ہو گیا۔

جبل الطارق اسپین اور برطانیہ کے درمیان تنازعات کا اہم ترین سبب ہے۔ 1967ء میں یہاں ایک استصواب کروایا گیا جس میں آبادی کی اکثریت نے برطانیہ کے حق میں ووٹ دیا جس پر اسپین نے جبل الطارق کے ساتھ اپنی سرحد اور تمام راستے بند کر دیے۔

1981ء میں برطانیہ نے اعلان کیا کہ شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا ہنی مون جبل الطارق میں منائیں گے جس پر اسپین کے بادشاہ یوان کارلوس اول نے دونوں کی شادی میں شرکت سے انکار کر دیا اور لندن نہیں گئے۔

اسپین کے ساتھ سرحد 1982ء میں عارضی اور 1985ء میں مکمل طور پر کھول دی گئی۔

جغرافیہ ترمیم

فہرست متعلقہ مضامین جبل الطارق ترمیم

  1.     "صفحہ جبل‌الطارق في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2024ء