جريان ایک ضدی اور ہٹیلا مرض ہے۔اس کو سوزاک بھی کہا جاتا ہے[حوالہ درکار] اس مرض میں پیشاب کی نالی میں جلن واقع ہوتی ہے اور پیشاب نہایت مشکل سے آتا ہے۔ پیشاب کی نلی سے مواد کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ مرض مباشرت سے ایک دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔

السیلان الزُھری،النکال،حُرقۃ العقوبہ،آلھۃ الجمال(عندالاقدمین)(حسن کی دیوی)، حرقہ - سوزش زھرہ، عقوبہ- سزا ،نکال - عبرت انگیز سزا، یہ سب سوزاک کے نام ہیں۔ بدکاری، عیاشی و بدمعاشی سے جوامراض خبیثہ (سوزاک،و آتشک)لاحق ہوتے ہیں انھیں عرفا امراض زھریہ کیاجاتا ہے۔ جو اسی زھرہ(حسن کی دیوی)کی طرف منسوب کیے جاتے ہیں۔ جو لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں وہ اچھی طرح اندازہ رکھتے ہیں۔ کہ یہ مرض بدکاریوں کی کتنی عبرت انگیز سزا(نکال)ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ فطرت نے جانوروں کو اس عذاب میں مبتلا نہیں کیاہے۔ جیسا کہ وہ بواسیر سے بھی بچے ہوئے ہیں۔ حرقہ (سوزاک):حرقۃ البول کی وہ قسم ہے جس میں مجرائے بول(اعضائے تناسل) پہلے متورم ہوتا ہے اس کے بعد متقرح ہوجاتا ہے۔ یعنی اس میں پیپ پڑجاتی ہے۔ اس کو مدہ زھرۃ یا قیح الزھرہ کہا جاتا ہے۔ حرقہ: اس مرض میں مرد اور عورتیں دونوں یکساں مبتلا ہوتے ہیں۔ مردوں میں یکساں سوزاک کا ابتدائی ورم مجرائے بول کے عموماً اگلے حصے(حشفہ) میں ہوا کرتا ہے۔ یہ ورم جلد میں متقرح ہوجاتا ہے یعنی اس میں پیپ پڑجاتی ہے۔ پھر یہ قرح گاہے حشفہ والے حصے سے بڑکر مجرائے بول کی انتہا تک پہنچ جاتا ہے حتیٰ کہ بعض اوقات غدہ مذی اور خصیے تک اس کی رسائی ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات سوزاک کا مادہ خون کے بہاو میں شامل ہوکر اعضائے بعیدہ کو متاثر کردیتا ہے۔ اس صورت میں زیادہ تر مفاصل ماوف ہوجاتے ہیں۔ جس کو حدا (نکالی) سوزاکی گٹھیا کہا جاتا ہے۔ خون میں اس کی پیپ (قیح الزھرہ) داخل ہوجاتی ہے۔ جس سے جسم میں جابجا پھوڑے نکل آتے ہیں۔ گاہے قلب کی اندرونی جھلی متورم ہوجاتی ہے۔ ان شدید امراض کے علاوہ سوزاک کے عوارض اور بھی ہیں مثلاً اورام معابن(بدھ)، بول الدم، احتباس البول، ورم مثانہ، ورم خصیہ، رمد، نامردی وغیرہ۔ عورتوں میں گاہے سوزاک مجرائے بول سے گذر کر عنق الرحم اور پھر رحم تک پہنچ جاتا ہے، جس سے ورم رحم، ورم مبہل اور عقر (بانجھ پن) ہوجاتا ہے۔ اقسام: شدید عوارض کے لحاظ سے سوزاک کی دو قسمیں ہیں۔ جب تک سوزاک کا ابتدائی زمانہ ہوتا ہے اور علامات شدید ہوتی ہیں اس وقت تک اس کو حرقۃ حادہ(جدیدہ)کہا جاتا ہے۔ اور جب ابتدائی شدت کے بعد علامات ہلکی پڑجاتی ہیں تو اس کو سوزاک حرقہ مزمنہ زلقہ کہا جاتا ہے۔ اسباب: اس عورت یا مرد کے ساتھ جماع کرنا جو اس ناپاک مرض میں پہلے سے مبتلا ہو، اس مرض میں تعدیہ کا سبب بنتا ہے۔ عام طور پر مرض بدکار عورتوں سے مردوں تک اور مردوں سے شریف گھروں تک پہنچا کرتا ہے۔ سوزاک کا مادہ بعض اوقات نیم مردہ اور خفتہ حالت میں برسوں کمین گاہوں میں پڑا رہتا ہے۔ لیکن اس حالت میں بھی وہ تعدیہ کا سبب بنتا ہے۔ علامات: فاحشہ اور ملوث عورت سے مجامعت کرنے کے بعد عموماً دوسرے تیسرے روز اور گاہے پانچویں ساتویں روز احلیل(پیشاب کی نالی)میں ورم پیدا ہوتا ہے اور اس میں خارش، گدگدی اور جلن ہونے لگتی ہے۔ پیشاب سوزش اور درد کے ساتھ آنے لگتا ہے۔ اس کے بعد ریم(مواد) آنے لگتی ہے، جو شروع میں رقیق، ہلکی نیلگوں ہوتی ہے یہ مرض کا پہلا درجہ ہے۔ یہ حالت عموماً 3 ،4 روز تک رہتی ہے۔ اس کے بعد غلیظ اور زرد رنگ کی مواد زیادہ مقدار میں خارج ہوتی ہے۔ اور دیگر عوارض شدید ہوتے ہیں یعنی پیشاب کرتے وقت سوزش اور درد شدید ہوتا ہے۔ دہانہ احلیل کے کنارے متورم ہوجاتے ہیں۔ کنج ران (جنگاسہ) کی گلٹھیاں پھول جاتی ہیں گاہے پشت کمر اور کولھو میں تناو کے ساتھ درد ہونے لگتا ہے اور ساتھ ہی تمام نظام بدن میں خلل آجاتا ہے اور بخار لاحق ہوجاتا ہے۔ عموماً قبض رہتا اور بھوک کم ہوجاتی ہے۔گاہے عضو خاص متورم ہوکر ایسا درد ناک ہوتا ہے کہ کپڑا لگنے سے بھی دکھنے لگتا ہے۔ گاہے مجرائے بول کے متورم سے پیشاب بند ہوجاتا یا جریان خون لاحق ہوتا ہے۔ اس قسم کی تکلیف عموماً 2، 3 ہفتہ تک رہتی ہے یہ مرض کا دوسرا درجہ ہے۔ اس کے بعد تیسرا درجہ شروع ہوتا ہے جس میں علامت و اغراض میں تخفیف ہونے لگتی ہے۔ اگر ابتدا ہی سے مناسب علاج کیا جائے تو جملہ عوارض دور ہوجاتے ہیں اور قطعی آرام ہوجاتا ہے۔ مریضان نقرس اور وجع المفاصل کا علاج زیادہ مشکل ہوتا ہے اور ان میں پیپ بند ہوجانے کے بعد اکثر اعادہ مرض ہوجاتا ہے۔ لیکن جب کہ باقائدہ اور مناسب علاج نہ کیا جائے یا بد پ رہی زی ہو جائے تو اس صورت میں ورم مذکور مجرائے بول کے پچھلے تنگ حصے میں پہنچ جاتا ہے۔ ایسا عموماً نائزہ کے ابتدائے ورم سے 15 روز کے بعد ہوتا ہے اس وقت بار بار تھوڑا تھوڑا پیشاب نہایت سوزش اور درد سے آتا ہے جس میں کسی قدر خون کی آمیزش بھی ہوتی ہے۔ سیون میں درد اور ثقل محسوس ہوتا ہے اور بدن میں زیادہ ضعف محسوس ہونے لگتا ہے۔ ورم کا مجرائے بول کے پچھلے حصے کی طرف پھہلنا ہمیشہ خطرناک ہوتا ہے کیونکہ اس سے غدہ مذی، خصیتیں اور اوعیہ منی بھی متورم ہوجاتے ہیں دیگر تکلیف دہ عوارض پیدا ہوجاتے ہیں، اکثر یہی صورت حرقہ مزمنہ (زنقہ)کا سبب بن جاتی ہے۔

وجوہات ترمیم

1.بازاری عورتوں سے مباشرت 2.استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال 3.بغیر سکریننگ کے خون کی منتقلی

4.جنسی رطوبات 5۔بریسٹ ملک