یورپین توسیع کے ابتدائی مراحل میں الجیریا کو تقریباً حادثاتی طور پر فتح کیا گیا تھا۔ 1830ء میں فرانسیسی حملے کا ماخذ الجیریا میں یہودی تاجروں کے پاس موجود قرضوں کے معاملات میں پایا گیا جو انھیں 98-1793ء کے دوران فرانس کو اناج کی فراہمی کے لیے دیے گئیتھے۔ 1840ء میں گورنرجنرل بننے والے بیجوڈ نے القادر اور اس کے ساتھیوں کا پیچھا کیا جو اپنے ملک کو فرانس سے آزاد کروانا چاہتے تھے جنرل نے مکمل جنگ کا طریقہ کار اختیار کیا۔ ملک کو تباہ و بربا د کر دیا۔ گیا عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا یا انھیں گرفتار کرلیاگیا۔ امیر القا در نے 1847ء میں ہتھیار ڈال دیے۔

جنگ الجزائر
الثورة الجزائرية
Tagrawla Tadzayrit
Guerre d'Algérie

Collage of the French war in Algeria
تاریخ1 November 1954 – 19 March 1962
(لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔)
مقامفرانسیسی الجزائر
نتیجہ

French military victory[1][2]
FLN political victory
Évian Accords

مُحارِب
الجزائر کا پرچم FLN (ALN)
الجزائر کا پرچم MNA
 فرانس فرانس کا پرچم FAF
(1960–61)
OAS
(1961–62)
کمان دار اور رہنما
Saadi Yacef
Mustapha Benboulaïd  
Ferhat Abbas
حواری بومدین
Hocine Aït Ahmed
احمد بن بیلا
Krim Belkacem
Frantz Fanon
Larbi Ben M'Hidi  
Rabah Bitat
Mohamed Boudiaf
Ali La Pointe  
Paul Cherrière (1954–55)
Henri Lorillot (1955–56)
Raoul Salan (1956–58)
Jacques Massu (1956–60)
Paul Aussaresses
Maurice Challe (1958–60)
Jean Crepin (1960–61)
Fernand Gambiez (1961)
Pierre Lagaillarde
Raoul Salan
Edmond Jouhaud
Jean-Jacques Susini
Said Boualam
طاقت
300,000 identified 40,000 civilian support 470,000 (maximum reached and maintained from 1956-1962)[3]
plus 90,000 Harkis
3,000 (OAS)
ہلاکتیں اور نقصانات
152,863 dead[4][5] 25,600 dead
65,000 wounded
100 dead (OAS)
2,000 jailed (OAS)

80-1879ء کے فسادات جانی و مالی نقصانات کا باعث بنے ہارے ہوئے علاقوں میں جبری ٹیکس، جرمانوں، چندوں اور زمین و جائداد کی ضبطی نے عوام کے مصائب میں اضا فہ کیا۔ الجیریا میں یورپی آبادی 1831ء میں تین ہزار دو سو اٹھائیس سے بڑھ کر 1870ء میں دو لاکھ بہتّر ہزار ہو گئی تھی۔ غیر ملکیوں نے 70-1830ء کے عرصے میں چار لاکھ اکیاسی ہزار ہیکٹر جبکہ 80-1871ء کے دوران چار لاکھ دو ہزار ہیکٹراراضی حاصل کی۔ الجیریا کی عوام نے 1881ء اور 1891ء کی بغاوتوں کے بعد خود کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ علماء کی کوششوں کی بنا پر اسلام کی ازسرنو بحالی کی جزوی جدوجہد جاری تھی جنھوں نے 1930ء سے قرآنی اسکول کھولے اور عوام میں اپنے شاندار ماضی کے احساس کو برقرار رکھنے کے لیے بے چین تھے۔ 1927ء میں برسلز میں منعقد ہونے والی کانگریس میں میسالی ہا دجی نے آزا دی کا مطالبہ کیا۔الجیریا نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران کافی سخت سال گزارے کیونکہ اسے اپنے غذائی ذخائر کا کثیر حصہ یورپ بھیجنا پڑتا تھا۔ 1954ء تک خونی فسادات کے باوجود یورپیوں نے سیاسی طور پر کوئی رعایت دینے سے انکار کر دیا۔ قوم پرست رہنما بین بیلا، عیط احمد اور خدر 1952ء میں جیل سے فرار ہو گئے نومبر 1954ء میں Comite revolutionnaire d'unite et d'action نے کھلی جھڑپیں شروع کیں فرانسیسی حکومت نے انقلابیوں کو دبانے کے لیے اصل جنگ کا آغاز کر دیا۔ اس کے باوجود مارچ 1962ء میں آخری مذاکرات ایویان میں مکمل ہوئے جہاں ایک سیاسی اور معاشی معاہدے پر فرانسیسی حکومت اور GPRA کے وفد نے دستخط کیے جس کے تحت الجیریا کو جون 1962ء میں آزادی دی گئی اور جولائی 1962ء میں GPRA نے الجیریا میں حکومت سنبھالی۔[6]

حوالہ جات ترمیم

  1. یونیورسٹی آف شمالی کیرولائنا ایٹ ایشویل [1] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ toto.lib.unca.edu (Error: unknown archive URL)
  2. Irwin M. Wall, France, the United States, and the Algerian War, pp, 68-69. [2]
  3. Martin Windrow, The Algerian War 1954–62. p. 17
  4. http://www.palgrave.com/resources/sample-chapters/9780333774564_sample.pdf آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ palgrave.com (Error: unknown archive URL) Page 6 "The Algerian Ministry of War Veterans gives the figure of 152,863 FLN killed"
  5. http://www.tilj.org/content/journal/48/num3/Draper575.pdf آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ tilj.org (Error: unknown archive URL) "The Algerian Ministry of War Veterans calculates 152,863 Front de Libération Nationale (FLN) deaths, and although the death toll among Algerian civilians may never be accurately known" Page 576
  6. "الجیریا کی آزادی:جون 1962ء | Urduseek.com English Urdu Dictionary انگریزی اردو لغت"۔ 18 اگست 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2011