جوامع الحکایات و لوامع الروایات

جوامع الحکایات و لوامع الروایات سدید الدین محمد عوفی کی تصنیف کردہ کتاب ہے، جو انھوں نے 630ھ کے قریب قلمبند کی اور 1363ھ میں تصحیح اور مختصر حواشی کے ساتھ جعفر شعار نے اسے شائع کیا۔

جوامع الحکایات و لوامع الروایات

دراصل یہ کتاب تاریخی، مذہبی اور اخلاقی روایتوں اور فارسی لطائف کا مجموعہ ہے۔ خصوصاً اس میں ساتویں صدی ہجری کے واقعات و روایتیں بکثرت موجود ہیں۔ نیز معاصر دنیائے اسلام، بالخصوص ایران کے تاریخی و تمدنی حالات بھی ذکر کیے گئے ہیں۔ انہی مذکورہ خصوصیات کی بنا پر یہ کتاب بعد میں آنے والے تمام مصنفین کا مقبول مأخذ رہی ہے۔ یہ کتاب چار حصوں اور 100 ابواب پر مشتمل ہے۔ حصہ اول میں ابتدائے آفرینش سے خلافت عباسیہ کے دور تک پیش آنے والے اہم تاریخی واقعات بیان کیے گئے ہیں۔

اہمیت ترمیم

فارسی ادب میں بیان کردہ قصوں اور حکایات کی بجائے مصنف نے تاریخی واقعات کو مؤثر و نصیحت آموز اسلوب میں حکایات کی شکل میں بیان کیا ہے۔ اس کتاب کا تقریباً چھٹا حصہ انہی تاریخی حکایات پر مشتمل ہے۔

تاریخ تصنیف ترمیم

تاتاریوں کے حملہ کے وقت مصنف کتاب محمد عوفی ہندوستان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے۔ یہاں آ کر وہ غوری سلطان ناصر الدین قباچہ کے دربار سے وابستہ ہوئے۔ اسی اثناء میں انھوں نے جوامع الروایات کی تالیف شروع کی۔ ناصر الدین قباچہ کی وفات کے بعد وزیر نظام الملک قوام الدین محمد بن ابی سعد الجنیدی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہیں دلی میں اقامت اختیار کرلی۔ یہیں انھوں نے اپنی کتاب جوامع الحکایات و لوامع الروایات کی تالیف مکمل کی۔

نسخے ترمیم

اس کتاب کے متعدد قلمی نسخے مختلف کتب خانوں میں موجود ہیں:

  • اس کتاب کا قدیم ترین نسخہ پیرس کے قومی کتب خانہ میں موجود ہے، جو کتاب کے سن تالیف کے محض 80 سال بعد تبریز میں لکھا گیا تھا۔
  • اسی طرح اسی کتب خانہ میں ایک 717ھ میں کتابت شدہ قلمی نسخہ بھی موجود ہے، جو تبریز ہی میں لکھا گیا تھا۔

حوالہ جات ترمیم