جھیل (انگریزی: Lake) پانی کا وہ بڑا ذخیرہ جو تالاب سے بہت بڑا اور گہرا ہوتا ہے، جھیل کہلاتا ہے۔ یہ جھیل نمکین پانی یا میٹھے پانی کے ہوتے ہیں۔کلر کہار جھیل[1] اور اس کے قریب کھنڈوعہ کے مقام پر نڑمی کی جھیلیں قابل نظارہ جھیلوں سے ہیں۔[2]

جھیل فطری طور پر موجود پانی کا بڑا مگر ساکت ذخیرہ ہوتا ہے۔ یہ ایک طاس میں یا آپس میں جڑے کئی طاسوں تک محدود اور خشکی سے گھرا ہوتا ہے۔ جھیلیں ہمیشہ خشکی پر پائی جاتی ہیں اور سمندروں سے الگ رہتی ہیں۔ سمندروں سے الگ ہونے کے باوجود یہ پانی کو ذخیرہ کرتی اور آبی چکر میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ زیادہ تر جھیلیں میٹھے پانی کی ہوتی ہیں اور مائع شکل میں پینے کے پانی کا تقریباً تمام ذخیرہ جھیلوں میں موجود ہے۔ بعض جھیلیں سمندروں سے بھی زیادہ نمکین ہو سکتی ہیں۔

تالاب کی نسبت جھیل کہیں بڑی اور کہیں گہری ہوتی ہے مگر ان دونوں میں سائنسی یا رسمی فرق نہیں پایا جاتا۔ زیادہ تر جھیلوں کا پانی چشموں سے آتا ہے اور کھائیوں اور دریاؤں کی شکل میں ان سے پانی کا اخراج ہوتا ہے۔ بعض جھیلوں میں پانی کے اخراج کا کوئی راستہ نہیں ہوتا اور بعض جھیلوں میں پانی کی آمد کا واحد ذریعہ بارش ہوتی ہے۔ آتش فشانی جھیلوں میں پانی بارش سے آتا ہے اور اس کا اخراج آبی بخارات سے ہوتا ہے۔ جھیل ساحلی جھیل سے بھی فرق شمار ہوتی ہے۔ ساحلی جھیل دراصل سمندر کا کم گہرا تالاب ہوتا ہے جو ریت کی بار سے اصل سمندر سے الگ ہو جاتا ہے۔

قدرتی جھیلیں پہاڑی علاقوں، خوابیدہ آتش فشانی دہانوں، شق وادیوں اور گلیشیر والے علاقوں میں عام ملتی ہیں۔ دیگر جھیلیں بڑے نشیبوں، سیلابی علاقوں اور بڑے دریاؤں کنارے ملتی ہیں۔ بعض جھیلیں برفانی دور کے اختتام پر پیدا ہوتی ہیں۔ طویل مدت کے اعتبار سے سبھی جھیلیں عارضی شمار ہوتی ہیں اور گاد بھرنے سے یا پانی کے اخراج سے ختم ہو جاتی ہیں۔

مصنوعی جھیلوں کو ذخیرہ آب کہتے ہیں اور انسان انھیں تفریحی، ماحولیاتی، پن بجلی، پینے اور زرعی یا صنعتی مقاصد کے لیے بناتے ہیں۔

تعریف ترمیم

مائیات کی ایک کتاب میں جھیل کی مندرجہ ذیل پانچ خصوصیات بیان کی گئی ہیں:

1۔ جھیل کلی یا جزوی طور پر ایک یا آپس میں جڑے ایک سے زیادہ طاس پر مشتمل ہوتی ہیں

2۔ ہر جگہ پانی کی سطح ایک جیسی ہوتی ہے (تیز ہوا، موجوں اور برف کی تہ کے عارضی فرق سے ہٹ کر)

3۔ اس میں سمندری پانی باقاعدگی سے نہیں آتا

4۔ اس کے پانی میں موجود معلق گاد کا بڑا حصہ اس کے طاس سے آتا ہے

5۔ اوسط پانی کی سطح کی پیمائش کے لیے ایک خاص رقبے سے زیادہ حصہ ماپا جاتا ہے

زیادہ تر مطبوعات میں تیسری خاصیت چھوڑ کر باقی چار پر اتفاق پایا جاتا ہے۔

تقسیم ترمیم

جھیلوں کی اکثریت میٹھے پانی پر مشتمل ہے اور یہ زیادہ تر شمالی نصف کرے میں پائی جاتی ہیں۔ کینیڈا کا جغرافیہ کچھ ایسا ہے کہ اس میں 31،752 جھیلیں ایسی ہیں جو 3 مربع کلومیٹر سے بڑی ہیں۔ کینیڈا کی تمام جھیلوں کی تعداد نامعلوم ہے مگر اندازہ ہے کہ 20 لاکھ سے زیادہ سے زیادہ ہوں گی۔ فن لینڈ میں 1،68،000 جھیلیں 500 مربع میٹر یا اس سے بڑی ہیں جبکہ 57،000 جھیلیں بڑی شمار ہوتی ہیں جو 10،000 مربع میٹر یا اس سے زیادہ بڑی ہوں۔

زیادہ تر جھیلوں میں پانی کے اخراج کے لیے ایک یا زیادہ نہریں اور دریا ہوتے ہیں تاکہ پانی کی سطح برقرار رہے۔ بعض جھیلوں میں اخراج کا قدرتی ذریعہ نہیں ہوتا اور پانی کے انجذاب یا آبی بخارات سے پانی کی مقدار برقرار رہتی ہے۔

بعض مصنوعی جھیلیں پن بجلی کی پیداوار، خوبصورتی، تفریحی، صنعتی، زرعی یا پینے کے پانی کی خاطر بھی بنائی جاتی ہیں۔

کرہ ارض پر موجود جھیلوں کی کل تعداد کا اندازہ لگانا ممکن نہیں کہ زیادہ تر جھیلیں اور تالاب بہت چھوٹے اور مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر میں دکھائی نہیں دیتے۔ اس بات پر اتفاق ہے کہ بڑی جھیلوں کی نسبت چھوٹے تالاب کہیں زیادہ ہیں۔ ایک مشہور مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ کرہ ارض پر 30 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ جھیلیں اور تالاب ہیں جن میں 91 فیصد ایک ہیکٹر سے کم رقبے والے تالاب اور جھیلیں ہیں۔ اتنی کثرت کے باوجود زمین پر میٹھے پانی کی تقریباً سبھی مقدار 100 سے بھی کم بڑی جھیلوں میں پائی جاتی ہے۔

غیر ارضی جھیلیں زحل کے چاند ٹائٹن پر پائی جاتی ہیں۔ ٹائٹن کی جھیلیں ارضی جھیلوں سے بہت مماثل ہیں۔ مریخ پر ماضی میں پائی جانے والی جھیلیں اب محض خشک نشیب ہیں۔

اقسام ترمیم

جھیلوں کی اقسام، ان کی ابتدا اور دیگر خصوصیات کے بارے 1957 میں جی ایویلن ہچنسن نے ایک مقالہ لکھا جو مقبولِ عام ہو گیا۔ اس مقالے میں جھیلوں کی 11 اہم اور 76 ذیلی اقسام بیان کی گئی ہیں۔ 11 اہم اقسام کچھ یوں ہیں:

· ٹیکٹانک جھیل

· آتش فشانی جھیل

· گلیشیر جھیل

· دریائی جھیل

· حل شدہ جھیل

· زمین کھسکنے سے بننے والی جھیل

· ہوائی عوامل سے بننے والی جھیل

· ساحلی جھیل

· نامیاتی جھیل

· مصنوعی/انسانی بنائی ہوئی جھیل

· شہابی جھیل

ٹیکٹانک جھیل ترمیم

ٹیکٹانک جھیلیں قشر ارض کی عمودی اور افقی حرکات سے بنتی ہیں۔ کرہ ارض کی چند بڑی جھیلیں شق جھیلیں کہلاتی ہیں جو وادی شق میں بنی ہیں۔ وسطی افریقی شق جھیلیں اور جھیل بیکال ایسی جھیلیں ہیں۔ دیگر مشہور ٹیکٹانک جھیلوں میں بحیرہ کیسپیئن، بحیرہ ارال وغیرہ شامل ہیں۔

اکثر ٹیکٹانک حرکات کی وجہ سے قشرِ ارض پر اونچ نیچ پیدا ہوتی ہے جو لمبوترے طاس کو جنم دیتی ہے۔ ایسے طاس عموماً پہاڑی سلسلوں میں پیدا ہوتے ہیں اور آبی گزرگاہیں متاثر ہونے سے جھیلیں پیدا ہوتی ہیں اور نمکین جھیلیں بھی پیدا ہو سکتی ہیں کہ ان میں پانی کا اخراج محض آبی بخارات کے ذریعے ہوتا ہے اور تحلیل شدہ نمکیات بچ جاتے ہیں۔ اس قسم کی جھیل کی مثالیں گریٹ سالٹ لیک اور بحیرہ مردار ہیں۔

آتش فشانی جھیل ترمیم

آتش فشانی جھیلیں یا تو مقامی نشیبوں میں پیدا ہوتی ہیں یا پھر بڑے طاس یعنی کالڈیرا وغیرہ جو آتش فشانی عمل سے پیدا ہوتے ہیں۔ آتش فشانی دہانے پر بننے والی یہ جھیلیں بارشوں سے بھرتی ہیں اور عمل تبخیر اور مٹی میں جذب ہونے سے ان کا پانی خارج ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال اوریگان میں کریٹر لیک ہے جو آتش فشاں پہاڑ مزاما کے کالڈیرا میں بنی ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ آتش فشاں 4860 ق م میں پھٹا اور نتیجتاً یہ جھیل پیدا ہوئی۔ کئی آتش فشانی جھیلیں لاوے کے بہاؤ یا لہار سے بنتی ہیں جو دریاؤں کا بہاؤ روک دیتے ہیں۔ دیگر تمام اقسام کی جھیلوں کی نسبت آتش فشانی جھیلیں سب سے زیادہ دائروی ہوتی ہیں۔

گلیشیر جھیل ترمیم

گلیشیر جھیلیں براہ راست گلیشیر اور براعظمی برفانی تہوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ بہت سی اقسام کے گلیشیر عوامل طاس بناتے ہیں۔ نتیجتاً کئی مختلف اقسام کی گلیشیر جھیلیں پیدا ہوتی ہیں اور گلیشیر اور دیگر عوامل کے اثرات کی وجہ سے ان کی الگ الگ درجہ بندی مشکل ہو جاتی ہے۔ گلیشیر کی جھیلوں کی سب سے عام خاصیت براہ راست برف سے ان کا تعلق ہے۔ گلیشیر جب چٹانوں کو کاٹتے ہیں تو وادیاں اور نشیب بنتے ہیں جہاں پانی جمع ہو کر جھیل بناتا ہے۔ گلیشیر جھیلیں دنیا میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہیں۔ شمالی یورپ اور شمالی امریکہ کی زیادہ تر جھیلیں گلیشیروں یا ان کی وجہ سے بنی ہیں۔

دریائی جھیل ترمیم

دریائی جھیلیں پانی کے بہاؤ سے بنتی ہیں۔ ان میں آبشار کے گرنے کے مقام پر بننی والی جھیل اور بند وغیرہ شامل ہیں۔

آکس بو جھیل ترمیم

پانی کے بہاؤ سے بننے والی جھیل جب ہلالی شکل کی ہو تو اسے آکس بو جھیل کہتے ہیں۔ ایسی جھیل دریا کے بہاؤ کا رخ بدلنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ سست رفتار دریا جب بل کھاتا گزرتا ہے تو موڑوں کے بیرونی سرے زیادہ کٹاؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ اس طرح نعل نما شکل پیدا ہوتی ہے اور پھر دریا اس تنگ موڑ کو کاٹ کر گزرتا ہے۔ نیا بننے والا راستہ دریا کی نئی گزرگاہ بن جاتا ہے اور موڑ کے سروں پر گاد جمع ہونے سے آکس بو جھیل پیدا ہوتی ہے۔

بہاؤ والے بند ترمیم

جب دریا کے معاون نالے سے آنے والی گاد اصل دریا کا راستہ روک دیتی ہے تو یہ بند بنتے ہیں۔

پہلوئی جھیل ترمیم

جب دریا کی گاد اس کی معاون ندی کا راستہ روک دیتی ہے تو یہ جھیل پیدا ہوتی ہے۔

سیلابی جھیل ترمیم

سیلاب کا شکار ہونے علاقے کے عوامل اس جھیل کو پیدا کرتے ہیں۔ سیلاب کے دوران ایسی جھیلوں میں پانی بھر جاتا ہے۔

حل شدہ جھیل ترمیم

یہ جھیل ایسے مقام پر بنتی ہے جہاں چٹانیں پانی میں حل ہونے سے نشیب بن جائے۔ ایسی چٹانیں عموماً بارش اور پانی کے بہاؤ سے کٹاؤ یا تحلیل ہوتی ہیں اور بتدریج گڑھے پیدا ہونے لگتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ گڑھے مل کر بڑے ہوتے جاتے ہیں۔ ایسے مقامات پر اگر زیرِ زمین پانی کی گزرگاہ بھی ہو تو ان گڑھوں میں پانی بھرنے لگتا ہے۔ اس طرح پہلے تالاب اور پھر جھیل بنتی ہے۔

لینڈ سلائیڈ جھیل ترمیم

لینڈ سلائیڈ یا زمین کے کھسکاؤ کی وجہ سے جب دریا کا بہاؤ بند ہو جائے تو یہ جھیل پیدا ہوتی ہے۔ ایسی جھلیں عموماً پہاڑی علاقوں میں ملتی ہیں اور کافی بڑی اور گہری ہونے کے باوجود ان کی عمر زیادہ نہیں ہوتی۔ زیادہ تر ایسی جھیلیں چند ماہ میں غائب ہو جاتی ہیں مگر کئی جھیلیں طویل عرصے بعد پھٹتی ہیں تو زیریں علاقوں میں تباہی پھیلا سکتی ہیں۔

ہوائی عوامل سے بننے والی جھیل ترمیم

یہ جھیل ہوائی عوامل سے بنتی ہ اور عموماً بارانی علاقوں میں ملتی ہے۔ بارانی نشیبی علاقوں میں ہوا کی وجہ سے ریت کے ٹیلے یا مٹی بند بنا دیں اور پھر جب پانی آئے تو اسے نکلنے کا راستہ نہیں ملتا اور جھیل بن جاتی ہے۔

ساحلی جھیل ترمیم

ایسی جھیل ساحل پر لہروں کے اثر سے پیدا ہوتی ہے۔

نامیاتی جھیل ترمیم

نامیاتی جھیل پودوں اور حیوانات کے عمل سے پیدا ہوتی ہے۔ ایسی جھیلیں بہت کم ہوتی ہیں اور ان کا حجم بھی کافی کم ہوتا ہے۔ ان کی عمر زیادہ نہیں ہوتی۔ ایسی جھیلیں اودبلاؤ، کورل یا نباتات کی وجہ سے بنتی ہیں۔

دلدلی کوئلے کی جھیل ترمیم

دلدلی کوئلا بھی نامیاتی جھیل کی شکل میں جمع ہو سکتا ہے۔ جہاں نم زمین ہو اور نامیاتی مواد کافی عرصہ موجود رہے تو وہاں غذائی اجزا کی کمی اور ہلکی سی تیزابیت پیدا ہو جاتی ہے۔ ایسی جھیلوں کے پانی میں بہت کم آکسیجن ہوتی ہے۔

مصنوعی جھیل ترمیم

انسانی سرگرمیوں سے بننے والے بڑے آبی ذخائر مصنوعی جھیل کہلاتے ہیں۔ دریاؤں اور نہروں پر بند بنانے، پہلے سے خشک طاس کو پانی کا رخ موڑنے یا گہری کانوں کو بارش، بہتے پانی یا دونوں ذرائع سے بھرنے کے عمل سے یہ جھیلیں پیدا ہوتی ہیں۔ مصنوعی جھیلیں پانی کا ذخیرہ کرتی ہیں اور ان سے قریبی آبادیوں کو پینے کا پانی مہیا کرنے کے علاوہ پن بجلی کی پیداوار، سیلابی پانی سے نمٹنا، زرعی استعمال یا جنگلی حیات کے لیے محفوظ علاقوں میں آبی ذخیرہ مہیا کیا جاتا ہے۔

جنوبی پولینڈ کے بالائی سیلیزیا میں انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں 4،000 سے زیادہ آبی ذخیرے پیدا ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ سابقہ کانوں میں پانی بھرنے، آبی گزرگاہوں پر بنے بند، دریائی بہاؤ پر قابو رکھنے وغیرہ کے مقاصد کے تحت بنائے گئے۔

شہابی جھیل (جرمِ فلکی کے ٹکراؤ سے بننے والی جھیل) ترمیم

شہابی جھیل یا کریٹر لیک اس وقت بنتی ہے جب کرہ ارض سے جرمِ فلکی ٹکراتا ہے۔ ایسی جھیلیں پورے کرہ ارض پر مختلف مقامات پر ملتی ہیں۔ ایسی جھیلوں میں موجود گاد ہمیں ماضی بعید میں ہونے والی ارضیاتی تبدیلیوں کے بارے اہم معلومات دے سکتی ہے۔

درجہ بندی کے دیگر طریقے ترمیم

ابتدا سے ہٹ کر بھی جھیلوں کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے جیسا کہ آکسیجن کی مقدار، موسمیاتی اعتبار سے پانی کی مقدار، پانی میں نمکیات، پانی کے اخراج کی مقدار وغیرہ۔

پرتوں کے اعتبار سے ترمیم

جھیلوں کی درجہ بندی کا ایک اہم پہلو اس میں موجود مختلف تہیں ہیں جو اس جھیل میں رہنے والے حیوانات اور نباتات اور اس میں موجود غذائی اجزا کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر مختلف درجہ حرارت والی تہوں کے ملنے سے جھیل میں آکسیجن کی مقدار پر فرق پڑ سکتا ہے۔

اس اعتبار سے جھیلوں کی ایک قسم ہم جنس جھیل کہلاتی ہے جس میں ہر وقت جھیل کی تہ سے لے کر بالائی سطح تک درجہ حرارت لگ بھگ یکساں رہتا ہے یا پھر ایسی جھیل جس میں مختلف تہوں کا درجہ حرارت ایک دوسرے سے کافی فرق رہتا ہے۔ اس قسم کی جھیل میں تہ میں گرنے والا نامیاتی مواد سڑنے سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کی مزید کئی اقسام ہوتی ہیں۔

بعض اوقات جھیل میں مختلف تہیں درجہ حرارت کی بجائے نمکیات کی مقدار کے اعتبار سے فرق ہوتی ہیں اور ایک دوسرے سے جدا رہتی ہیں۔

پانی کی سطح میں موسمیاتی تبدیلیاں اور مقدار ترمیم

موسم کے اعتبار سے پانی کی سطح میں ہونے والی تبدیلیاں اور اس کی مقدار کے اعتبار سے بھی جھیلوں کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے:

· ایپی فرمل جھیل قلیل مدتی جھیل یا تالاب ہوتے ہیں۔ ان میں پانی بھرتا ہے اور پھر موسم کے اعتبار سے یہ جھیل خشک ہو جاتی ہے۔

· خشک جھیل سے مراد ایسی جھیل ہے جس میں پانی کی آمد کسی خاص موسم کی پابند نہیں ہوتی۔

· مستقل جھیل میں سارا سال پانی رہتا ہے اور پانی کی مقدار پر بھی موسم زیادہ فرق نہیں ڈالتا۔

· پلایا جھیل عموماً کم گہری جھیل ہوتی ہے جس میں برسات یا غیر معمولی بارشوں والے سال پانی جمع ہوتا ہے مگر عام حالات میں خشک رہتی ہے۔

· ولائی جنوبی امریکا کی ایسی جھیل ہوتی ہے جس میں موسم کے اعتبار سے پانی کی مقدار کافی بدلتی رہتی ہے۔

آبی کیمیا کے اعتبار سے ترمیم

جھیلیں اپنے پانی کی کیمیا کے اعتبار سے بھی درجہ بند کی جاتی ہیں:

· تیزابی جھیل میں پانی کی پی ایچ 5ء6 سے کم ہوتی ہے۔ اگر یہ سطح 5ء5 سے بھی کم ہو جائے تو اسے سخت تیزابی جھیل کہتے ہیں جس میں پائی جانے والی حیات کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔

· نمکین جھیل یا کھاری جھیل عموماً بارانی یا نیم بارانی علاقے میں ملتی ہے جو سمندر سے الگ ہو۔ اس میں پانی کی آمد سے نمکیات تو آتے ہیں مگر پانی بخارات بن کر اڑتا ہے تو نمکیات باقی رہ جاتے ہیں۔ جنوب مغربی ایشیا میں بحیرہ مردار اور امریکی ریاست یوٹاہ میں گریٹ سالٹ لیک اس کی مثالیں ہیں۔

· اساسی جھیل بارانی علاقوں میں کافی نشیبی جگہوں پر ہوتی ہیں۔ ان میں عموماً برسات کے دوران پانی آتا ہے۔

· نمک کے میدان زمین میں واقع نشیب ہوتے ہیں جہاں پانی جمع ہوتا اور پھر بخارات بن کر اڑتا ہے اور نتیجتاً زیادہ نمک والا پانی بچ جاتا ہے جو ہر سال زیادہ سے نمکین تر ہوتا جاتا ہے۔ ایسے مقامات سے نمک کا حصول آسان ہوتا ہے۔

دیگر مائعات سے بنی جھیل ترمیم

· لاوا جھیل بڑی مقدار میں نکلنے والے لاوے کے اجتماع سے بنتی ہے جو کسی گڑھے یا نشیب میں جمع ہوتا ہے۔

· ہائیڈرو کاربن جھیلیں ایتھین اور میتھین سے بننے والی جھیلیں ہیں جو زحل کے چاند ٹائٹن پر بنی ہیں۔ کیسینی ہائجنز نامی خلائی جہاز نے انھیں دریافت کیا۔

قدیم جھیل ترمیم

یہ جھیل ماضی میں اس وقت بنی ہوتی ہے جب آب و ہوا آج سے کافی فرق ہوتی تھی۔ بسا اوقات ان سابقہ جھیلوں کو ان میں موجود گاد یا رکازیات کی مدد سے پہچانا جاتا ہے۔

ان کی مندرجہ ذیل دو اقسام ہیں:

· ایسی سابقہ جھیل جو اب موجود نہیں۔ ایسی جھیلیں قبل از تاریخ کی بھی ہو سکتی ہیں اور ایسی بھی جو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ختم ہوئی ہوں۔

· سکڑتی ہوئی جھیل بھی قدیم جھیل ہو سکتی ہے جو ارضیاتی ادوار میں اپنا حجم کھو بیٹھی ہو۔

ان جھیلوں کی سائنسی اور معاشی اہمیت ہوتی ہے۔

خصوصیات ترمیم

جھیل کی بہت سی خصوصیات جیسا کہ ان کا طاس، پانی کی آمد اور پانی کا اخراج، حل شدہ معدنیات، حل شدہ آکسیجن، آلودگیاں، تیزابیت اور گاد وغیرہ اہم ہیں۔

جھیل کی سطح اس میں آنے والے اور خارج ہونے والے پانی کی کل مقدار کے فرق سے متاثر ہوتی ہے۔ جھیل پر ہونے والی بارش، اس کے طاس میں ہونے والی بارش اور برفباری جو جھیل کی معاون ندیوں اور دریاؤں تک پہنچے، زیرِ زمین آبی گزرگاہیں اور ذخائر وغیرہ پانی کی آمد کے اہم ذرائع ہیں۔ آبی بخارات، سطح اور زیرِ زمین بہاؤ اور انسانی استعمال کے لیے پانی کا اخراج اہم ہیں۔ بدلتے موسمی حالات اور انسانی ضروریات سے جھیلوں کی سطح بدلتی رہے گی۔

پانی میں حل شدہ غذائی اجزا اور معدنیات کی بنا پر بھی جھیل کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے کہ یہ اجزا اور معدنیات آبی حیات کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ اولیگوٹروفک جھیلیں شفاف ہوتی ہیں اور ان میں معدنیات اور غذائی اجزا بہت کم ہونے کی وجہ سے آبی نباتات بھی کم ہوتی ہیں۔ میزوٹروفک جھیلوں میں مناسب مقدار میں معدنیات اور غذائی اجزا ہوتے ہیں اور یہ جھیلیں مناسب حد تک شفاف ہوتی ہیں۔ یوٹروفک جھیلوں میں غذائی اجزا کی کثرت کی وجہ سے کافی نباتات ہوتی ہیں اور ان میں الجی کافی پھیل سکتی ہے۔ ہائپٹرٹروفک جھیلوں میں غذائی اجزا اور معدنیات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور یہاں الجی اتنی پھیل جاتی ہے کہ جھیل انسانی استعمال کے لیے مناسب نہیں رہتی۔ عموماً جب جھیل کے طاس کے قریب کیمیائی کھادوں کا غیر مناسب استعمال کیا جائے تو ایسا ہوتا ہے۔

پانی کے درجہ حرارت اور اس کی کثافت میں بھی تعلق پایا جاتا ہے اور اس وجہ سے جھیلوں میں پانی کی تہیں بن جاتی ہیں اور گہرائی کے ساتھ درجہ حرارت فرق ہوتا جاتا ہے۔ میٹھا پانی 4 درجے سینٹی گریڈ پر سب سے بھاری ہوتا ہے۔ جب موسم کے مطابق معتدل علاقے کی جھیل کی سطح اور گہرائی کا درجہ حرارت ایک جیسا ہو جائے تو مختلف سطحوں کا پانی ایک دوسرے سے مل جاتا ہے۔ اس طرح گہرائی میں واقع آکسیجن کی کمی دور ہو جاتی ہے اور مردہ نامیاتی مواد کے گلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ معتدل علاقوں کی گہری جھیلوں میں گہرائی کا درجہ حرارت کافی کم رہتا ہے اور پاس واقع شہر بعض اوقات اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور عمارتوں کو سرد رکھتے ہیں۔

استوائی ممالک کی گہری جھیلوں کا درجہ حرارت کبھی چار درجے تک نہیں پہنچتا، سو ان جھیلوں میں پانی کی مختلف تہیں ایک دوسرے سے جدا رہتی ہیں۔ اس وجہ سے پانی کی گہرائی میں آکسیجن کی کمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسوں کی کثافت بڑھ جاتی ہے۔ زلزلوں یا زمین کے کھسکاؤ کی وجہ سے جب پانی کی مختلف تہیں ملتی ہیں تو ان گیسوں کا بادل اچانک خارج ہوتا ہے۔ پانی میں کسی گیس کے انجذاب کی مقدار دباؤ کی مناسبت سے ہوتی ہے۔ جب گہرائی والا پانی سطح کو بلند ہو تو دباؤ کم ہوتا جاتا ہے اور زیادہ گیس خارج ہونے لگتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوا سے بھاری ہونے کی وجہ سے زمین کے قریب تہ بنا لیتی ہے اور اس علاقے کے لوگ دم گھٹنے سے مر جاتے ہیں۔ ایسا واقعہ کیمرون کی جھیل نیوس میں پیش آیا تھا جس میں 1 تا 3 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوا اور 25 کلومیٹر کے دائرے میں 1،746 انسان اور 3،500 مویشی دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے۔

جھیلوں کی تہ میں گاد، معدنیات، غذائی اجزا اور مردہ نباتات وغیرہ ہو سکتے ہیں۔

جھیلوں کی تہ میں سیاہ و سفید تہیں ہر سال جمع ہونے والے گاد کے بارے بتاتی ہیں۔ موسمِ سرما میں جب زیادہ نباتات مرتی ہیں تو نیچے جا کر سیاہ تہ بناتی ہیں جبکہ موسمِ بہار میں کم نباتات مرنے کی وجہ سے سفید تہ بنتی ہے۔ ان تہوں کے مطالعے سے قدیم دور کے موسم کے بارے پتہ چل سکتا ہے۔

قدرتی جھیلوں میں ایسا فطری نظام ہوتا ہے کہ وہاں رہنے والے جاندار خودانحصار ہوتے ہیں۔

غدیریات ترمیم

غدیریات مائیات کی تقسیم ہے جس میں جھیل کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس علم کے مطابق جھیل کو تین حصوں میں بانٹا جاتا ہے۔ لٹورل زون جو زمین کے قریب تر ہوتا ہے، فوٹک زون جھیل کا پانی جہاں دھوپ پڑتی ہے اور پروفنڈل زون جہاں سورج کی روشنی بمشکل پہنچتی ہے۔ سورج کی روشنی گزرنے کا انحصار پانی کی رنگت اور شفافیت پر ہوتا ہے۔

جھیل اپنے اردگرد علاقے کے درجہ حرارت اور موسم پر بھی فرق ڈالتی ہے۔ دن کے وقت جھیل ہوا کی مدد سے قریبی علاقے کو نسبتاً ٹھنڈا رکھتی ہے اور رات کو زمین سے آنے والی گرم ہوا جھیل کو گرم کرتی ہے۔

حیاتیاتی خصوصیات ترمیم

جھیل کے علاقے:

· ایپی لٹورل: ایسا علاقہ جو پانی کی سطح کے اوپر ہو اور کبھی زیرِ آب نہ آیا ہو

· لٹورل: پانی کی سطح کے باہر کا وہ علاقہ جو وقتاً فوقتاً زیرِ آب آتا ہو، سے لے کر جہاں تک بڑی نباتات اگ سکتی ہوں

· لٹوریپروفنڈل: ایسی گہرائی جہاں بڑی نباتات تو نہ اگ سکیں مگر ضیائی تالیف والی الجی اور بکٹیریا موجود ہوں

· پروفنڈل: گاد والا مقام جہاں کوئی نباتات نہ اگیں

خاتمہ ترمیم

وقت کے ساتھ جھیلوں میں گاد بھرنے سے وہ دلدل یا نم علاقہ بن سکتی ہیں۔ بڑے آبی پودے جب مرنے کے بعد پوری طرح نہ گلیں تو وقت کے ساتھ ساتھ وہ دلدلی کوئلا بن کر جھیل کو ختم کر سکتے ہیں۔ بعض اوقات قدرتی طور پر دلدلی کوئلا جل کر ختم ہو جاتا ہے اور جھیل اپنی اصل شکل میں لوٹ آتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں جنگلاتی آگ پر قابو پانے کی کوششوں کی وجہ سے کئی چھوٹی جھیلیں اب دلدلیں بن رہی ہیں۔ جن جھیلوں میں نباتات خور مچھلیاں ہوں، وہاں یہ عمل بہت سست ہوتا ہے۔ عموماً کنارے سے پودوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے اور پھر نئی اقسام اگنے لگتی ہیں اور انجام کار جھیل غائب ہو جاتی ہے اور دلدلی کوئلہ رہ جاتا ہے۔ آخر میں جب ایسے مقام پر درخت اگنے لگیں تو پھر جھیل جنگل بن جاتی ہے۔

بعض جھیلیں موسم کی مناسبت سے غائب ہوتی ہیں جنہیں موسمی جھیل کہا جاتا ہے۔

بعض اوقات جھیل بہت تیزی سے غائب ہو جاتی ہیں۔ 3 جون 2005 کو روس کے نووگورد اوبلاسٹ میں واقع جھیل بیلوئی چند منٹوں میں غائب ہو گئی۔ اخبارات کے مطابق حکومتی اہلکاروں کا خیال تھا کہ زیرِ زمین مٹی کی ساخت میں کوئی تبدیلی آئی ہوگی جس سے جھیل کا پانی مٹی میں جذب ہو کر قریبی اوکا دریا میں شامل ہو گیا ہوگا۔

پرما فراسٹ بعض جھیلوں کے لیے اہم ہے۔ اگر ایسا پرما فراسٹ پگھل جائے تو مغربی سائبیریا کی سینکڑوں جھیلیں یا تو سکڑ جائیں گی یا پھر یکسر غائب ہو جائیں گی۔

بعض جھیلیں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ختم ہو جاتی ہیں۔ بحیرہ ارال کے سکڑنے کی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں جو اس میں گرنے والے دریاؤں کا رخ موڑ دیتے ہیں۔ کسی حد تک موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 1990 سے 2020 کے درمیان کرہ ارض کی نصف سے زیادہ جھیلیں سکڑ گئی ہیں۔

غیر ارضی جھیلیں ترمیم

کرہ ارض کے علاوہ ابھی تک محض ایک اور جرم فلکی پر بڑی جھیلیں دیکھی گئی ہیں جو زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن پر واقع ہیں۔ کسینی ہائجنز خلائی جہاز کی بھیجی تصاویر اور پیمائشوں سے پتہ چلا ہے کہ یہ جھیلیں مائع ایتھین پر مشتمل ہیں جو شاید مائع میتھین سے مل کر بنی ہوں۔ ٹائٹن کی سب سے بڑی جھیل کو کراکن مارے کہا جاتا ہے جو اندازہً 4،00،000 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ یہ جھیل سپیریئر سے 5 گنا بڑی اور پانچوں عظیم امریکی جھیلوں کے برابر ہے۔ ٹائٹن کی دوسری بڑی جھیل لیجیا مارے ہے جو جھیل سپیریئر سے دگنا بڑی ہے۔ اس کا رقبہ 1،50،000 مربع کلومیٹر ہے۔

مشتری کے چاند آئی او پر آتش فشانی سرگرمی جاری رہتی ہے اور سطح پر گندھک یعنی سلفر جمع ہوتی ہے۔ گلیلیو خلائی جہاز کی لی گئی چند تصاویر میں آتش فشانی گڑھوں میں جمع شدہ مائع گندھک دکھائی دیتی ہے۔

مریخ پر ایک جھیل کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے جو سطح کے نیچے اور جنوبی قطب کے قریب ہے۔ مریخ کا درجہ حرارت بہت سرد اور کرہ ہوائی اتنا کم ہے کہ اس کی سطح پر مستقل پانی ہونا ممکن نہیں مگر جغرافیائی آثار بتاتے ہیں کہ کبھی اس کی سطح پر بھی قدیم جھیلیں تھیں۔

چاند پر واقع لونر ماریا جیسے کئی چھوٹے تاریک مقامات دکھائی دیتے ہیں جو قدیم فلکیات دانوں کے خیال میں پانی کی جھیلیں تھیں۔

کرہ ارض کی مشہور جھیلیں ترمیم

/&%€#"!°رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑی جھیل بحیرہ کیسپیئن ہے۔ اس کا رقبہ 3،71،000 مربع کلومیٹر ہے

· رقبے کے اعتبار سے دوسری بڑی جھیل جھیل مشی گن–ہرون ہے جو میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ اسے سائنسی اعتبار سے ایک جھیل مانا جاتا ہے۔ اگر انھیں الگ الگ دو جھیلیں اور بحیرہ کیسیپئن کو بحیرہ مانا جائے تو پھر جھیل سپیرئیر دنیا کی سب سے بڑی جھیل شمار ہوگی جس کا رقبہ 82،100 مربع کلومیٹر ہے

· روس میں سائبیریا میں واقع جھیل بیکال دنیا کی سب سے گہری جھیل ہے۔ اس کی انتہائی گہرائی 1،637 میٹر جبکہ اوسط گہرائی 749 میٹر ہے جو کسی دوسری جھیل سے زیادہ ہے۔ یہ دنیا میں میٹھے پانی کی مقدار کے اعتبار سے سب سے بڑی جھیل ہے (23،600 مکعب کلومیٹر)۔ لمبائی کے اعتبار سے یہ دوسری طویل ترین جھیل ہے (630 کلومیٹر)۔

· دنیا کی قدیم ترین جھیل کا اعزاز بھی جھیل بیکال کو حاصل ہے جبکہ تنزانیہ کی جھیل ٹانگانیکا دوسری قدیم ترین جھیل ہے۔

· سب سے طویل جھیل ٹانگانیکا ہے جو 660 کلومیٹر لمبی ہے۔ حجم کے اعتبار سے یہ تیسری بڑی جبکہ قدامت کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے۔

· اگر رقبہ شمار نہ ہو تو سب سے بلند جھیل اوجوس ڈیل سلاڈو ہے جو 6،390 میٹر بلندی پر واقع ہے۔

· سب سے بلند بڑی جھیل (250 مربع کلومیٹر سے زیادہ بڑی) چین کے خود مختار علاقے تبت میں 5،018 میٹر بلندی پر واقع جھیل پومیونگ تسو (رقبہ 290 مربع کلومیٹر) ہے۔

· تجارتی جہاز رانی کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بلند جھیل پیرو اور بولیویا میں واقع جھیل ٹیٹیکاکا ہے جو 3،812 میٹر بلند ہے۔ یہ جھیل جنوبی امریکی براعظم کی سب سے بڑی جھیل ہے

· سب سے نشیبی جھیل بحیرہ مردار ہے جو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان واقع ہے۔ یہ جھیل سطح سمندر سے 418 میٹر نیچے واقع ہے اور کھاری ترین جھیلوں میں ایک شمار ہوتی ہے۔

· جھیل مشی گن–ہرون کا ساحل طویل ترین شمار ہوتا ہے جو 5،250 کلومیٹر بنتا ہے اور اس میں جھیل کے جزائر کا ساحل شمار نہیں کیا جاتا۔ اگر انھیں دو الگ جھیلیں مانا جائے تو جھیل ہرون کا ساحل طویل ترین شمار ہوگا جو 2،980 کلومیٹر ہے۔

· کسی جھیل میں واقع سب سے بڑا جزیرہ جھیل مشی گن–ہرون میں واقع جزیرہ مینی ٹولین کا رقبہ 2،766 مربع کلومیٹر ہے۔ اس جزیرے پر بنی جھیل مینی ٹو کسی جھیل کے جزیرے میں واقع سب سے بڑی جھیل ہے۔

· کسی جزیرے پر واقع سب سے بڑی جھیل جزیرہ بیفن کی نیٹیلنگ جھیل ہے جس کا رقبہ 5،542 مربع کلومیٹر اور لمبائی 123 کلومیٹر ہے۔

· دو مختلف سمتوں میں قدرتی بہاؤ والی سب سے بڑی جھیل ولاسٹن ہے۔

· انڈونیشیا میں جزیرہ سماٹرا پر واقع جھیل ٹوبا آتش فشاں پہاڑ پر بنی سب سے بڑی جھیل ہوگی۔

· اونٹاریو صوبے کے شہر سڈبری میں واقع جھیل واناپیٹی ایک شہر کی حدود میں واقع سب سے بڑی جھیل ہے۔ شہر کا رقبہ پھیلنے سے قبل یہ اعزاز اسی شہر کی جھیل ریمزے کو حاصل تھا۔

· جمہوریہ ڈومنیکن کی جھیل انریکیلو دنیا میں کھارے پانی کی واحد جھیل ہے جس میں مگرمچھ رہتے ہیں۔

· کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کی جھیل برنارڈجزائر سے محروم سب سے بڑی جھیل ہے۔

· فن لینڈ میں جنوبی کریلیا اور جنوبی ساوونیا میں واقع جھیل سائیما کا طاس رقبے کے اعتبار سے دنیا میں سب سے بڑا ہے جو 15،000 کلومیٹر طویل بنتا ہے۔

· ریاستہائے متحدہ امریکا میں واقع جھیل مشی گن کسی ایک ملک میں واقع سب سے بڑی جھیل ہے۔ تاہم اگر اسے جھیل ہرون کے ساتھ ایک جھیل مانا جائے تو پھر کینیڈا کی شمال مغربی ریاستوں کی جھیل گریٹ بیئر لیک کسی ایک ملک میں واقع دنیا کی سب سے بڑی جھیل ہوگی۔

· کسی جزیرے کی جھیل میں واقع جزیرے کی سب سے بڑی جھیل فلپائن کے جزیرے لوزون کی جھیل ٹال کے اندر واقع ولکانو جزیرے کی کریٹر جھیل ہے۔

· کرہ ارض پر سب سے شمال میں واقع جھیل کینیڈا کی ریاست نناوت میں واقع اپر ڈمبل لیک ہے۔ یہ جھیل دنیا میں سب سے شمالی انسانی آبادی الرٹ سے 5 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ کئی چھوٹیں جھیلیں مزید شمال میں پائی جاتی ہیں مگر ان کا کوئی نام نہیں اور انتہائی تفصیلی نقشے پر ہی دکھائی دیتی ہیں۔

· 20 انتہائی قدیم جھیلیں ایسی ہیں جو 10 لاکھ سال سے زیادہ پرانی ہیں۔

ہر براعظم کی سب سے بڑی جھیل ترمیم

ہر براعظم کی (رقبے کے اعتبار سے) سب سے بڑی جھیلیں کچھ یوں ہیں:

· جھیل ایری (کھاری جھیل)، آسٹریلیا

· جھیل وکٹوریہ (دنیا میں میٹھے پانی کی تیسری بڑی اور افریقی کی عظیم جھیلوں میں سے ایک)، افریقہ

· جھیل ووستوک، انٹارکٹیکا

· جھیل بیکال (بحیرہ اسود ایشیا اور یورپ کے درمیان منقسم ہے)، ایشیا

· جھیل آئیری، اوشیانا

· جھیل لڈوگا، یورپ (شمال مغربی روس)

· جھیل مشی گن–جھیل ہیرون، شمالی امریکا۔ آبی ماہرین کے مطابق یہ دونوں جھیلیں ایک ہیں۔ اگر انھیں الگ الگ جھیلیں مانا جائے تو جھیل سپیریئر سب سے بڑی جھیل ہوگی۔

· جھیل ٹیٹیکاکا، جنوبی امریکا۔ یہ جھیل کرہ ارض پر جہاز رانی کے لیے سب سے بلند جھیل ہے جو 3،812 میٹر اونچائی پر واقع ہے

ایوان تصویر ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. کلر کہار جھیل - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
  2. The بحیرہ قزوین is generally regarded by geographers, biologists and en:limnologists as a huge inland en:salt lake. However, the Caspian's large size means that for some purposes it is better modeled as a sea. Geologically, the Caspian, Black, and Mediterranean seas are remnants of the ancient en:Tethys Ocean. Politically, the distinction between a sea and a lake may affect how the Caspian is treated by international law.