حروریہ یا محکمہ (عربی: الحرورية" اور عربی: محكمة)اس فرقہ کو کہا جاتا ہے جنھوں نے 657 عیسوی میں جنگ صفین میں علی ابن ابی طالب اور امیر معاویہ کے مابین ثالثی فیصلے کو مسترد کیا تھا۔حروریہ (فرقہ حَرُورِيَّةُ) خوارج کا ایک گروہ جو کوفہ کے قریب ’’حروراء‘‘ نامی ایک مقام پر اکٹھا ہوا تھا۔محکمہ کا نام ان کے نعرے سے اخذ کردہ ہے، ان کا نعرہ تھا کہ لا حکم الا للہ کسی کا حکم نہیں، سوائے اللہ کے۔

تفصیل ترمیم

حروریہ خوارج کا ایک گروہ ہے جس کے افراد علی بن ابی طالب کے مخالف ہو گئے تھے اور انھوں نے ان کے خلاف مسلح بغاوت کی تھی۔ جب علی المرتضی نے اپنے اور معاویہ بن سفیان کے مابین تحکیم(جنگ صفین کے موقع پر علی المرتضی نے صلح کے لیے دو ثالثوں کے ذریعے فیصلہ کرانا چاہا جسے خوارج کفر و شرک کہتے ہیں) کو قبول کیا تو انھوں نے ان کی تکفیر کی۔ انھیں یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ صفین سے واپس لوٹنے پر یہ لوگ کوفہ کے قریب واقع ’’حروراء‘‘ نامی جگہ پر جمع ہوئے اور جب علی المرتضی کے مخالف ہوئے تو سب سے پہلے یہیں سے ان کا نعرۂ تحکیم بلند ہوا اور اسی جگہ یہ اکٹھا ہوئے۔ انھیں ”اہلِ نہروان“ بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ علی المرتضی نے اس مقام پر ان سے جنگ کی تھی۔ اور اسی طرح انھیں ”المُحَكِّمة“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا نعرہ جس کے گرد یہ مجتمع ہوئے تھے وہ ”لاَ حُكمَ إلا لله“ تھا۔ اسی طرح انھیں ”النواصب“ کا نام بھی دیا گیا کیونکہ انھوں نے علی اور ان کے ساتھیوں سے دشمنی اور بغض رکھا اور بہت سے سابقین اولین، بدری صحابہ سے براءت کا اظہار کیا۔ انھیں ”وعیدیہ“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ گناہ کبیرہ کے مرتکب کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے اور ان کے جان و مال کو وہ اپنے لیے حلال گردانتے ہیں۔ بعد ازاں اس اسم کا اطلاق ہر اس شخص پر ہونے لگا جو ان کے فاسد مذہب کی پیروی کرے اور ان کی غلط راہ پر چلے۔ اس گروہ کے نزدیک اعمال ایمان کے اجزاء تقویمی ہیں ‘ صغیرہ گناہ کرنے کے بعد بھی آدمی کافر ہوجاتا ہے۔ یہ لوگ علی المرتضی ‘ عثمان غنی اور امیر معاویہ کو کافر کہتے ہیں اور ان حضرات پر طرح طرح کی تہمتیں لگاتے ہیں[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پاتیی زیر آیہ نمبر 21 سورہ النبا