حکومت کیا ہے ؟


حکومت الٰہیہ سے مراد وہ نظام حکومت ہے جس میں اللہ کی حاکمیت اور اس کے نازل کردہ احکام و قوانین کی فوقیت کو من و عن تسلیم کیا جائے۔ اورانھی کے مطابق ہدایات اور فروعی قوانین وضع کیے جائیں۔ جس مملکت کی بنیاد اس نظریہ پر قائم ہوگی اس کے لیے قانون کے لانے والے اور اس پر عمل کرکے دکھانے والے کے نقش قدم پر چلنا ناگزیر ہوگا۔

’’خلیفۃ اللہ فی الارض‘‘ ہونے کی وجہ سے انسان مجبور ہے کہ اللہ تعالٰی کی اطاعت و فرماں برداری سے سرموانحراف نہ کرے۔ آپ کے معاملات ہوں یا عبادات انھیں اسی طرح کر دکھائے جیسا کہ قانون الہی لانے والے نے اپنی زندگی میں نمونہ کرکے دکھایا۔ عدل و انصاف کے صرف وہی اصول مملکت میں نافذ کرے جو اللہ کی طرف سے پہنچے ہوں۔ نیز زندگی کو ایسے ڈھب پر گامزن کرنے کی کوشش کرے جس کے ہر خ و خال سے آخرت کی جواب دہی کا تاثر پیدا ہو۔ اللہ کو ’’ملک الناس‘‘ جان کر دنیاوی زندگی کے تمام شعبوں میں قوانین الٰہیہ کی پابندی عملاً لازم کر دینا ہی حکومت الہیہ کے قیام کر دینے کے مترادف ہے۔ تکوینی حیثیت سے عملاً حکومت الہیہ قائم ہے۔ چاند، سورج، زمین، ملائکہ جن و انس سب وہی کچھ کرتے ہیں جو ان سب کا پیدا کرنے والا چاہتا ہے۔ فقط جن و انس ایسی مخلوق ہے جنہیں چند معاملات میں آزادئ رائے بخشی گئی ہے۔ اور اسی آزادئ رائے کی بنا پر انسان اور جنات جزا و سزا کے مستحق گردانے گئے ہیں۔ چنانچہ خلیفۃ اللہ فی الارض کے منصب و مقام کو پہچان کر اس پر عمل پیرا ہونا ہی منشا الٰہی کو پورا کرنا ہے۔ اس کے برعکس آزاد منش ہونا۔ منشا الٰہی کے خلاف اور حکومت الٰہیہ کے منافی ہے۔ انسان کو اللہ تعالٰی نے بہت واضح طور پر سمجھادیا ہے کہ وہ خلیفۃ اللہ فی الارض ہے اور اس کا فرض ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اطاعت، فرماں برداری کو اپنا شعار بنائے۔ چنانچہ کہا گیا ہے کہ ترجمہ’’ ہم نے جن و انس کو صرف اس لیے پیدا کیا کہ وہ ہماری اطاعت و فرماں برداری کریں۔ جو ریاست حکومت الٰہیہ کی شرائط پوری کرتی ہے وہی اصل میں اسلامی ریاست کہلاتی ہے۔