خاندان کی آبرو ایک مبہم تصور ہے۔ اس کی رو سے ان اقدار اور عزت کی پاسبانی کا خیال کار فرما ہوتا ہے جس سے ایک فرد تنہا نہیں بلکہ اس کے سبھی قریبی رشتے دار سماج میں ایک مقام و مرتبہ بنا سکتے ہیں، اجتماعی اور انفرادی طور پر۔[1][2] آبرو کا اہم نقطہ سماج میں خاندان ہی ہے اور سماج خاندان اور آبرو کے تقاضوں کی ہم آہنگی کا جائزہ لیتا ہے۔[3] خاندان کے افراد کے اخلاق اور ان کا برتاؤ خاندان کی آبرو کی عکاسی کرتا ہے اور خاندان خود کے بارے میں کیا تصور رکھتا ہے، اس کے بارے میں دوسرے بھی اپنی سوچ بناتے ہیں۔[2] خاندان کی آبرو کئی عوامل پر منحصر ہو سکتی ہے جن میں سماجی موقف، مذہب، لباس، غذا، ملازمت یا کام، جائداد کی ملکیت وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔[4]

ایک ہندو خاتون اپنے شوہر کے قدموں کو چھوتی ہوئی اس تصویر میں دکھائی پڑتی ہے۔ اس روایت کے تحت خاندان میں عزت و آبرو کی کیفیت کا اظہار مقصود ہے۔ اسے مغربی بھارت کے ایک فنکار نے 1530ء میں اتارا تھا۔

خاندان کی آبرو اور ان ارکان خاندان ترمیم

خاندان کی آبرو کا تصور ملکوں پر سماجوں میں جداگانہ۔ یہ فرق ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک میں بطور خاص مختلف ہے۔ ویسے تو خاندان کا ہر فرد ترقی پزیر ممالک میں اپنے اہل و عیال کا نام روشن کر سکتا ہے اور اسے مٹی میں ملا سکتا ہے، تاہم عورتوں اور خاص طور پر دوشیزہ لڑکیوں کے رہن سہن پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ شاید اس کا اظہار مفتی شبیر احمد کی اہلیہ کی نوشتہ کہانی خاندان کی آبرو خطرے میں ہے کے اس قتباس میں بخوبی ہوتا ہے[5]:

بیٹا (مخاطبت ایک لڑکی سے ہے)، تمہاری بہن شہر سے آئے ایک نوجوان کے ساتھ پتہ نہیں کہاں چلی گئی ہے تم فوراً چلے آؤ خاندان کی آبرو خطرے میں ہے۔

اس کے برعکس فرانس جیسے ممالک میں عمومًا جوان لڑکیاں ماں باپ سے ہٹ کر الگ رہتی ہیں۔ اور یہ ان کے معاشرے میں عام بات ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Bruce J. Malina (15 February 2001)۔ The New Testament world: insights from cultural anthropology۔ Westminster John Knox Press۔ صفحہ: 42۔ ISBN 978-0-664-22295-6۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 نومبر 2011 
  2. ^ ا ب Patricia M. R. Mosquera، Antony S. R. Manstead، Agneta H. Fischer (January 2002)۔ "Honor in the Mediterranean and Northern Europe"۔ Journal of Cross-Cultural Psychology۔ 33 (1): 16–36۔ doi:10.1177/0022022102033001002۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2011 
  3. Roberta Berns (2007)۔ Child, family, school, community: socialization and support۔ Thompson Learning۔ صفحہ: 139۔ ISBN 0495007587۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جولا‎ئی 2018 
  4. Steve Derné (1995)۔ Culture in action: family life, emotion, and male dominance in Banaras, India۔ SUNY Press۔ صفحہ: 30۔ ISBN 978-0-7914-2425-4۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2011 
  5. خاندان کی آبرو خطرے میں ہے