دوستانہ گولی باری (انگریزی: friendly fire) فوجی حملہ آوری کی ایک غیر ارادی صورت حال کا نام ہے۔ یہ ایک ایسا حملہ یا فوج کشی ہے جس میں فوج کسی دوستانہ یا غیر جانب دار افواج پر اس وقت حملہ کر بیٹھتی ہے جب وہ کسی دشمن یا متحارب فریق پر حملہ کر رہی ہوتی ہے۔ اس کی مختلف النوع مثالوں میں نشانہ کردہ فوج کی غلط شناخت، کسی دشمن سے مڈبھیڑ میں غیر متعلق افراد کا پھنس جانا، دور کے فاصلے کے حملوں میں غلط حکمت عملی کا رو بہ عمل لانا یا کسی قسم کی اندازے کی غلطی شامل ہے۔ اتفاقی گولی باری جس میں خود اپنی فوجوں کا قتل کیا جانا، جس میں دشمن کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہو، دانستہ طور پر خود کی فوجوں کو ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کی وجہ سے مار ڈالنا، جیسے واقعات دوستانہ گولی باری کے زمرے میں نہیں آتے۔[1] نہ ہی اس میں شہریوں یا ڈھانچوں کا غیر ارادی نقصان شامل ہے، جسے کبھی کبھار ملحقہ نقصان کہا جاتا ہے۔[2] تربیتی حادثات اور خون خرابے سے پرے حادثات بھی دوستانہ گولی باری کے طور پر ناگہانیوں کی رو داد نگاری کی اصطلاح میں نہیں لکھی جاتی ہیں۔ [3]

2003ء کا ایک ویڈیو جس میں امریکی افواج نے دوستانہ گولی باری میں ایک برطانوی فوجی دستے کو نشانہ بنایا۔

"دوستانہ" لفظ کا استعمال فوجی سیاق و سباق میں متحدہ افواج کے فوجیوں کے پہلی جنگ عظیم کے دوران شروع ہوا، جب اکثر شیل نشان زدہ دشمن تک پہنچنے سے پہلے ہی پھٹ پڑتے تھے۔[4] "دوستانہ جنگ" کو اصالتًا ریاستہائے متحدہ امریکا کی فوجوں نے اپنایا تھا؛ ایس ایل اے مارشل نے اس اصطلاح کو مین اگینسٹ فائر میں 1947ء میں پہلی بار استعمال کیا۔[5]

دوستانہ گولی باری اگر چیکہ اتفاقی ہو سکتی ہے، تاہم اس کی وجہ سے دو ملکوں کے بیچ تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔ اس سے تجارت ثقافت اور عام زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔ اس لیے کسی ملک کے مسلح افواج پر ایک اہم ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فوجی کار روائی سوچ سمجھ کر کریں۔ اس میں نہ تو کوئی مہلک غلطی ہونا چاہیے اور نہ ہی ایسا کوئی شائبہ ہونا چاہیے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Regan, Geoffrey (2002) Backfire: a history of friendly fire from ancient warfare to the present day, Robson Books
  2. Robert E. Rasmussen۔ "The Wrong Target – The Problem of Mistargeting Resulting in Fratricide and Civilian Casualties" (PDF)۔ 31 اکتوبر 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2011 
  3. Joint Chiefs of Staff۔ "Department of Defense Dictionary of Military and Associated Terms, 20 November 2010 (As amended through 31 جنوری 2011)" (PDF)۔ صفحہ: 149۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2016 
  4. Oxford English Dictionary, 2nd ed. cites a 1925 reference to a term used in trenches during the war
  5. S.L.A. Marshall (1947)۔ Men Against Fire۔ University of Oklahoma Press۔ صفحہ: 193