دو طرفہ تعلقات دو ممالک یا خود مختار علاقہ جات کے تعلقات کو کہتے ہیں۔ یہ تعلقات معاشی، تجارتی، لسانی، ثقافتی اور سیاسی محرکات پر مبنی ہو سکتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے حساب سے اولًا تعلقات ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی ہو سکتے ہیں۔ پھر بعض اوقات یہ تعلقات انتہائی دوستانہ اور مفاہمانہ نوعیت رکھ سکتے ہیں۔ اور کبھی یہ تعلقات منفی نوعیت یا انتہائی معاندانہ نوعیت کے ہوتے ہیں۔ اس طرح سے تعلقات کی کیفیتیں مختلف ہوتی ہیں۔

جدید دور میں معاشی عدم توازن کی وجہ سے عام طور سے کم فی کس آمدنی والے ممالک کے لوگ ترقی یافتہ ممالک میں جاکر بس جاتے ہیں۔ ان کا رہنا ملازمت، کاروبار یا بہتر زندگی کے لیے نقل مکان کرنے مبنی ہو سکتا ہے۔ جدید دور میں ملازمت اور کاروبار کے لیے بھارت اور پاکستان سے نوجوان عرب ممالک میں جاکر رہ رہے ہیں جب کہ بہتر زندگی کی تلاش میں یہاں کے کئی لوگ ریاستہائے متحدہ امریکا اور کینیڈا جیسے کچھ ممالک میں آباد ہو چکے ہیں۔

بین الممالک تعلقات کے کئی اور پہلو بھی ممکن ہیں۔ کھیل کود کی دنیا کے تعلقات، یونیورسٹی اور تعلیمی مفاہمت، تربیت کی فراہمی اور کانفرنسوں کا انعقاد بھی ایک پہلو ہے۔

دو طرفہ تعلقات کا ایک اہم عنصر دو ملکوں کے بیچ قائم سفارتی تعلقات ہیں۔ سفارت خانے بین الممالک افراد کے آنے جانے، کاروبار و تعلیم کے فروغ، نیز ملکوں کی زبان اور ثقافت متعارف کرنے کا اہم ذریعہ ہیں۔

دو طرفہ تعلقات کی کچھ مثالیں ذیل کے مضامین میں دیکھی جا سکتی ہیں: