دیپک چوپڑا  امریکا کے ایک بھارتی نژاد ڈاکٹر اور مصنف ہیں۔ انھوں نے روحانیت کے موضوع پر کئی کتابیں لکھی ہیں جنہیں لوگوں نے کافی پسند کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ہندوستانی فلسفی و مفکر  کرشن مورتی سے کافی متاثر ہیں۔ ان کے نظریات ویدانت اور  بھگوت گيتا سے بھی متاثر ہیں۔ دیپک چوپڑا  نے نیویارک ٹائمز کی 19  کتابوں کے ساتھ 65 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ ان  کی کتابوں 35 زبانوں میں ترجمہ  ہو چکا ہے اور دنیا بھر میں 20 ملین سے زائد کاپیاں فروخت ہوئی ہیں۔   دیپک چوپڑا  کو اوشنیہ Oceana ایوارڈ (2009)،  دی سنے کوئسٹ لائف آف ماوریک ایوارڈ (2010)، ہیومنٹیرین اسٹار لائٹ ایوارڈ (2010) اور جی او آئی پیس ایوارڈ (2010) سمیت کئی اعزازات مل چکے ہیں۔ 

دیپک چوپڑا

سوانح عمری ترمیم

دیپک چوپڑا کی پیدائش 22 اکتوبر 1946ء کو بھارت کے دار الحکومت دہلی  میں ہوئی، ان کے والد کے ڈاکٹر کے ایل چوپڑا مول چند ہسپتال، دہلی میں ڈاکٹر تھے۔ دیپک چوپڑا نے سینٹ کولمبس اسکول سے بارہویں اورآل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس، نئی دہلی سے طب کی ڈگری حاصل کی۔ 1969 میں گریجویشن کے بعد وہ 1970 میں اپنی بیوی ریٹا چوپڑا کے ساتھ امریکا چلے گئے۔ وہاں انھوں نے نیو جرسی هاسپٹل میں انٹرنشپ کی۔ اس کے بعد اور بھی کئی ہسپتالوں انھوں نے تربیت لی۔ 1973 میں ان مانچسٹر میں میڈیکل تربیت کا لائسنس مل گیا۔ 2004 میں کیلی فورنیا ریاست میں انھوں نے لائسنس حاصل کیا۔ 

چوپڑا نے ٹفٹس یونیورسٹی اور بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں تعلیم کا کام بھی کیا۔ انھوں نے نجی کلینک بھی قائم کی۔  

1981 میں وہ دہلی میں انڈین کونسل آف آیور ویدک میڈیسن کے صدر، ڈاکٹر بھرشپتی دیو ترگُونا سے ملنے کے بعد وہ مراقبہ کے حامی اور اسپیکر بن گئے۔ 1996 میں انھوں نے ڈاکٹر ڈیوڈ سمون کے ساتھ مل کر کیلی فورنیا میں چوپڑا سینٹر قائم کیا۔ 2004 میں دیپک چوپڑا نے گوتم بدھ کے اوپر ایک فلم کیاسکرپٹ لکھی اور شیکھر کپور کو اس کا ہدایت کرنے کو کہا لیکن کچھ وجوہات سے بات آگے نہیں بڑھ پائی۔ 

2006 میں انھوں نے اپنے بیٹے گوتم چوپڑا اور رچرڈ برانسن کے ساتھ مل کر ورجن كامكس قائم کی جو جنوبی ایشیا کے فن اور کلچر کو كامكس کے ذريعے تشہیر کرتی ہے۔ 

تخلیقات ترمیم

دیپک چوپڑا کے کئی خیالات و نظریات ان کی پہلی کتاب 'كری ایٹنگ ہیلتھ' میں ملتے ہیں جو 1986 میں شائع ہوئی تھی۔ وہ مراقبہ پر کافی دلائل پیش کرتے ہیں اور جسم اور ذہن میں تعلقات بنانے کی بات کرتے ہیں۔  

2015 تک دیپک چوپڑا کی کتب 43 زبانوں میں ترجمہ کی گئیں جن کی تعداد 80 بتائی اتی ہے۔ ان میں سے 21 کتابیں نیویارک ٹائمز کی شائع کردہ ہیں۔ ان کی کتاب کامیابی کے سات روحانی قوانین نیو یارک ٹائمز بیسٹ سیلر کی فہرست میں شامل ہے۔

کتابیں ترمیم

  • (2013) بھائی چارہ : مذہب، تقدیر اور امریکی خواب۔ Brotherhood: Dharma, Destiny, and the American Dream، سنجیو_چوپڑا کے ساتھ شریک مصنف، پبلشر: نیو ہارویسٹ۔
  • (2013) آپ کیوں بھوکے ہیں؟۔ What Are You Hungry For?، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (2012) سُپر دماغ۔ Super Brain، روڈولف ای ٹینزی کے ساتھ شریک مصنف، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (2012) خدا : انکشاف کی ایک کہانی۔ God: A Story of Revelation، پبلشر:ارپر ون۔
  • (2011) عالمی نظریات کی جنگ۔ War of the Worldviews، لیونارڈ ملوڈیناو کے سا تھ شریک مصنف،، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (2009) روح  کی بعثت نو، جسم کی تجدید نو۔   Reinventing the Body, Resurrecting the Soul
  • (2008) تیسرا یسوع۔ The Third Jesus، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (2008) قیادت کی روح۔ The Soul of Leadership، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (2004) رازوں  کی کتاب۔ The Book of Secrets، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (2000)، چوپڑا سینٹر ہربل ہینڈ بُک۔ The Chopra Center Herbal Handbook،  ڈیوڈ سائمن کے ساتھ شریک مصنف، پبلشر:رینڈم ہاؤس
  • (1996)  محبت کی راہ۔ The Path to Love
  • (1995) جادوئی راستہ۔ The Way of the Wizard، پبلشر:رینڈم ہاؤس
  • (1995) باز کی واپسی۔ The Return of Merlin، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (1995) سدا بہار جسم اور لازوال دماغ۔ Ageless Body Timeless Mind، پبلشر: ہارمنی بُکس
  • (1994) کامیابی کے سات روحانی قوانین۔ The Seven Spiritual Laws of Success  ، پبلشر:امبر ایلن پبلشنگ اور نیو ورلڈ لائبریری
  • (1991) رشی کی واپسی: ایک ڈاکٹر کی روحانی تبدیلی کی کہانی اور آیورویدک شفایابی۔ Return of the Rishi: A Doctor's Story of Spiritual Transformation and Ayurvedic Healing  ، پبلشر:ہیوٹن میفلن ہارکورٹ
  • (1991) کامل صحت۔ Perfect Health، پبلشر:بینٹم بُکس
  • (1989) کوانٹم شفایابی۔ Quantum Healing  ، پبلشر:بینٹم  بُکس
  • (1987) تشکیل صحت۔   Creating Health، پبلشر:ہیوٹن میفلن ہارکورٹ

مضامین ترمیم

دیپک چوپڑا کے نظریات و اقوال سے اقتباسات ترمیم

  • محبت کو وجہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ دل کے غیر معقول علم سے بولتی ہے۔
  • جتنا کم آپ اپنا دل دوسروں کے سامنے کھولیں گے، اتنی زیادہ آپ کے دل کو تکلیف ہوگی۔
  • آپ اور میں لامحدود اختیارات کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ہمارے وجود کے ہر ایک لمحے میں ہم ان تمام امکانات کے وسط میں ہوتے ہیں جہاں ہمارے پاس لامحدود اختیارات موجود ہیں۔
  • اتھل پتھل اور افراتفری کے درمیان اپنے اندر سکون بنائے رکھیں۔
  • کائنات میں کوئی بھی ٹکڑا اضافی نہیں ہے۔ ہر کوئی یہاں ہے کیونکہ اسے کوئی جگہ بھرنی ہے، ہر ایک ٹکڑا کو (جِگ سا پزل کی طرح )بڑی پہیلی میں فٹ ہونا ہے۔
  • اپنے آنند (لطف ) سے دوبارہ جُڑنے سے اہم اور کچھ بھی نہیں ہے۔ کچھ بھی اتنا قیمتی نہیں ہے۔ کچھ بھی اتنا حقیقی نہیں ہے۔
  • ہم ضعیفی، بیماری اور موت کے شکار نہیں ہیں۔ یہ منظر کا حصہ ہیں، کوئی کامل انسان ایسا نہیں ہیں جن میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ہو۔ البتہ روح کامل ہے، جو ابدی وجود کی اظہار ہے۔
  • خوشی محض ایسے واقعات کے تسلسل کا نام ہے جس کی ہم مخالفت نہیں کرتے۔
  • سوچنا دماغی کیمسٹری کی مشق ہے۔
  • اگر آپ یا میں اس لمحے ذہن میں کسی بھی طرح کا کوئی اختلافی، تشدد یا نفرت انگیز خیال لا رہے ہیں تو ہم دنیا کے فساد میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
  • آپ جس طرح سوچتے ہیں، جس طرح برتاؤ کرتے ہیں، جس طرح کھاتے ہیں، وہ آپ کی زندگی کے 30 سے ​​50 سال تک کو متاثر کر سکتا ہے۔
  • ہماری سوچ اور ہمارا رویہ ہمیشہ کسی جواب (مکافات)کی امید میں ہیں، (یعنی پلٹ کر آتا ہے)۔ اس لیے یہ بات خوف پر مبنی ہیں۔
  • یہ جسمانی دنیا، جس میں ہمارا جسم بھی شامل ہے، دیکھنے والے کا اظہار ہے۔ ہم اپنا جسم ویسا ہی بناتے ہیں جیسا ہم اپنی زندگی میں تجربہ لیتے ہیں۔
  • پرم آنند (ابدی سکون ) بچوں کی فطرت میں شامل ہے۔
  • ہر بار جب آپ اسی پرانے طریقے سے جواب دینے کے لیے لچکتے ہیں تو خود سے پوچھیے کہ آپ ماضی کے قیدی ہونا چاہتے ہیں یا مستقبل کے پیش منظرpioneer
  • پ نے اس وقت اپنی زندگی میں جو بھی تعلق بنائے ہیں، ٹھیک وہی اس لمحے آپ کی زندگی میں ضروری ہیں۔ ہر واقعہ کے پیچھے ایک پوشیدہ راز ہیں اور یہ پوشیدہ راز آپ کو آپ کی ترقی و ارتقا میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
  • آپ کو اپنے اندر وہ جگہ كھوجني ہوگی جہاں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔
  • ان کے ساتھ چلئے جو سچ تلاش کر رہے ہیں ... اُن سے دور بھاگیں جو یہ سوچتے ہیں کہ انھوں نے سچ تلاش لیا ہے۔
  • یہاں تک کہ جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کی زندگی بالکل ٹھیک ہے، کچھ ایسی چیزیں وقوع ہوتی ہیں جو آپ کی قسمت کو ایسے بدل دیتی ہیں جیسا آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا ہے۔
  • کسی چیز کو پکڑ کر بیٹھے رہنا، اپنی سانس روکنے کے مترادف ہے۔ اس سے آپ کا دم گھٹ جا ئے گا۔ اس مادی دنیا میں کچھ حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے جانے دیں۔ اسے جانے دیں اور وہ ہمیشہ کے لیے آپ ہو جائے گی۔
  • انا، دراصل حقیقت میں آپ نہیں ہیں۔ انا آپ کی اپنی تصویر ہے۔ یہ آپ کا سماجی ماسک ہے؛ یہ وہ کردار ہے جو آپ کھیل رہے ہیں۔ یہ سماجی ماسک مدح سرائی پر جیتا ہے۔ وہ کنٹرول چاہتا ہے، اقتدار کے دم پر پنپتا ہے، کیونکہ وہ خوف میں جیتا ہے۔
  • اگر آپ خوف اور غصے سے بغیر ان کا مطلب جانے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو وہ اور طاقتور ہوکر لوٹیں گے۔
  • کسی وجہ سے خوش ہونا ایک دوسری طرح کا دکھ ہے کیونکہ اس کی وجہ کبھی بھی ہم چھن سکتی ہے۔
  • آپ جو پڑھتے ہیں اسی میں تبدیل ہو جائیں گے۔
  • سب سے زیادہ تخلیقی کام جو آپ کبھی بھی کرسکتے ہیں وہ خود کو بنانے کا کام ہے۔
  • کامیابی کے بہت سے پہلو ہیں، دولت اس میں سے صرف ایک جزو ہے ... .لیکن کامیابی میں بہترین صحت، توانائی اور زندگی کے لیے جوش و خروش،کامل تعلقات، تخلیقی آزادی، جذباتی اور نفسیاتی استحکام، اچھا ہونے کا احساس اور ذہنی سکون بھی شامل ہے۔
  • جب آپ کوئی اختیار کا انتخاب کرتے ہیں، آپ اپنے مستقبل (تقدیر)کو تبدیل کرتے ہیں۔
  • دریا کی سمت تبدیل کرنے کی کوشش مت کرو۔
  • کائنات میں تین چیزیں ہیں جنہیں تباہ نہیں کیا جا سکتا، روح (ذات)، بیداری (آگہی) اور محبت۔  

بیرونی روابط ترمیم