راؤ (لقب) ہندی زبان کا لفظ ہے۔ راؤ کے معنی سردار، شہزادہ اور بہادر کے ہیں۔
راؤ لقب کے بارے میں ایک محاورہ بھی مشہور ہے، آٹھ گاؤں کا چوہدری بارہ گاؤں کا راؤ۔ راؤ لقب سب سے پہلے گرجر سورتران مہارانا پرتاب سنگھ نے اپنے نام کے ساتھ لگایا۔اس کے بعد بہت سے لوگ جن میں راجپوتوں کئی بڑی گوتوں کے لوگ یہ لقب اختیار کرنے لگے۔ تاریخ گجرات کے مرتب ابو ظفر ندوی کے مطابق راؤ سولنکی قوم کی سولہ شاخوں میں سے ہیں۔[1] اس کے علاوہ ”تاریخ راجپوت وادیِِ سندھ“ میں راؤ مظفر حسین نے بھی سولنکی قوم کی شاخ بتایا ہے۔ دراصل یہ قوم کی ساری نسلیں ماضی میں اس بھادرانہ لقب کو اپنے ساتھ لگانے پر فخر محسوس کرتی تھیں۔

بالخصوص پاکستان میں رہنیوالے راجپوت یہ ہی لقب استعمال کرتے ہیں، راؤ گجر اور راجپوت انڈیا میں اور لگ بھگ سارے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں، یاد رہے پاکستان کے شاہی خاندان پنوار راؤ اور رانا کا خطاب استمال کرتے آ رہے ہیں،پاکستان میں زیادہ تر راجپوت قوم میں یہی زیادہ پڑھے لکھے ہوتے ہیں، تمام ہندُستان میں ’’راؤ‘‘ کا لفظ شاہی خطاب تسلیم کیا جاتا ہے۔ راؤ زبان کے لحاظ سے شاہی افراد جو گرجر راج ونش اور راجپوتوں میں گذرے ہیں،اُن کی اولادوں کو عزت وتکریم کی بنا پر ’’راؤ‘‘ کے خطاب سے پکارا جاتا ہے۔ نسلاً یہ گرجر اور راجپوت قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ بعض افراد اپنا تعارف "خان یا خاں" سے بھی کراتے ہیں ۔۔۔!!!

راجپوت شخصیات ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. کتاب” تاریخ گجرات“ مصنف مولانا ابو ظفر ندی