راجن پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور کا صدر مقام ہے۔

راجن پور ضلع پنجاب میں
شہر
ملکپاکستان
صوبہپنجاب
ضلعضلع راجن پور
قدیم شہر کا قیام1770 کی دہائی
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
 • گرما (گرمائی وقت)+6 (UTC)
رموز ڈاک33500
ڈائلنگ کوڈ604[1]
مخففRJP
نام آبادیراجن پوری
ویب سائٹhttp://www.tmarajanpur.com/

راجن پور کی بنیاد ترمیم

راجن پور کی بنیاد مخدوم راجن شاہ نے 1731-1733ء میں رکھی۔ ابتدا میں راجن پور کا تحصیل ہیڈکواٹر کوٹ مٹھن تھا جبکہ اس کا ضلعی ہیڈکواٹر ڈیرہ غازی خان تھا۔ راجن پور کو آباد تو سیت پور کے مخدوم سید راجن شاہ نے کیا تھا کیونکہ یہاں زیادہ تر رقبہ سادات اور بزدار کا تھے البتہ بہت سے بلوچ قبائل پہلے سے آباد تھے جو میر چاکر خان رند کے ساتھ آے تھے اور کچھ بلوچ قبائل بعد میں بھی بلوچستان سے ہجرت کرکے آباد ہوئے تھے سرزمین راجن پور میں آباد بلوچ قبائل کے نام یہ ہیں مزاری' دریشک، مسوری، جتوئی۔گورچانی، لنڈ، لغاری، پتافی، کچھیلا،حجانہ، احمدانی


نی، گورمانی بزدار ، جسکانی، روانی، سہرانی، لاشاری، بلیدی، غزلانی، لسکانی,جام تریچڑی وغیرہ مشہور قبائل ہیں۔اور یہاں کے لوگ بلوچی اور سرائیکی زبان بولتے ہیں جبکہ دیگر اہم قوموں میں کھوکھر۔اعوان۔ملک۔ راو۔ رانا۔ راجپوت۔بھٹی۔ گبول مشہور قومیں آباد ہیں

راجن پور تحصیل ترمیم

1862ء میں کوٹ مٹھن سیلاب برد ہوا تو راجن پور کو عارضی طور پر تحصیل کا درجہ ملا۔ بعد ازاں 1871ء میں اسے مستقل تحصیل کا درجہ دے دیا گیا۔

راجن پور ضلع ترمیم

1982 میں راجن پور کو ضلع کا درجہ حاصل ہوا۔

شہید بینظیر پل ترمیم

شہید بینظیر پل ایک پختہ اور طویل پُل ہے جس کا پورا نام شہید بے نظیر بھٹو پل ہے۔(انگریزی میں:Shaheed Benazeer Bhuto Bridge مخفف SBBB) یہ کوٹ مٹھن ضلع راجن پور پنجاب کی حدود میں واقع ہے۔ یہ پل ضلع راجن پور اور ضلع رحیم یار خان کو آپس میں ملائے گی۔ اس پُل کی کل لمبائی1.20کلومیٹر میں ہے۔ یہ لمبائی اس پل کو پاکستان کی سب سے طویل پلوں میں سے ایک بناتی ہے جو دریا سندھ پر واقع ہیں۔ اس پل کی تعمیر کا باقاعدہ سنگ بنیاد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے 2012 میں رکھا۔ اس پل کی تعمیر ایف ڈبلیو او نے کی جسے پاکستان نیشنل ہائی وے نے سپانسر کیا۔ اس پل کے ستونوں کی کل تعدار52ہے۔ اس پل کو مئی 2015 میں مکمل کر لیا گیا تھا البتہ رابطہ سڑک بنانے کے بعد شاہد خاقان عباسی سابق وزیر اعظم پاکستان نے 2018 کے شروع میں کیا تھا۔ یہ پل کوٹ مٹھن شریف سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پرمشرق میں ہے جبکہ چاچڑاں شریف سے ایک کلومیٹر کی دوری پر مغرب میں ہے اس پل کی لاگت 928 ملین روپے ہے۔ اس پل کی تعمیر اس میگا پروجیکٹ کا حصہ ہے جسے شہید بے نظیر بھٹو پل پروجیکٹ کہا جاتا ہے اس پروجیکٹ کی پانچ فیز ہیں دیگر فیزز پر کام کچھوے کی چال سے ہو رہا ہے۔ اس پل کی تعمیر سے ضلع راجن پور اور ضلع راحیم یار خان کے تیس لاکھ سے زائدآبادی کے آپسی رابطوں میں تیزی آئے گی۔ وسیع تناظر میں دیکھا جائے ڈویژن ڈیرہ غازیخان اور ڈویژن رحیم یار خان کی ایک کروڑ کی آبادی اس پل سے مستفید ہو گی۔ ان کے بیچ تین سو کلومیٹر سے زائد کا فاصلہ مختصر ہو جائے گا۔ ان دونوں ڈویژن کی منڈیاں میسر ہوں گی۔ اور خطہ میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے طالب علموں خاص طور پر ضلع راجن پور کے طالب علموں کو رحیم یار خان کے میڈیکل کالج میں داخلے کا امکان پیدا ہو جائے گا اور ضلع راجن پور کے مریضوں کو شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان میں نزدیک پڑنے کی وجہ سے نشتر ہسپتال ملتان جانے کی بجائے رحیم یار خان میں علاج معالجہ کی سہولیات بھی میسر ہوسکیں گی ــ [2]

سیلاب ترمیم

ضلع راجن پور کا بیشتر حصہ ہر سال سیلاب سے متاثر ہوتا ہے یہ سیلاب دریائے سندھ اوررودھ کوہیمیں آتے ہیں بسا اوقات یہ سیلاب شہری علاقوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

غیر آبادعلاقہ ترمیم

راجن پور کا بڑا علاقہ غیر آباد اور ویران ہے اسےپچادھکہا جاتا ہے۔ اس علاقہ میں پانی کی شدید کمی ہے اور رقبے ویران پڑے ہوئے ہیں پانی کی عدم فروانی کے سبب خال خال آبادی ہے اس پانی کا واحد ذریعہ بارش ہے۔ بارشی پانی کو نشیب میں نشیب میں جمع کر کیا جاتا ہے جسےٹوبہکہتے ہیں اس ٹوبے سے انسان اور جانور سبھی پانی پیتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہضلع راجن پور کا مشرقی حصہ سیلاب سے ڈوبتا ہے جبکہ مغربی حصہ قحط کاشکار رہتا ہے۔ بقول شاکر ترجمہ: پانی کی وجہ سے ہم دو مارے گئے۔ تمھیں سیلاب نے ڈبویا ہے مجھے پیاس نے مارا ہے

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "National Dialing Codes"۔ پی ٹی سی ایل۔ 09 نومبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اپریل 2012 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 01 جولا‎ئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2016