راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس

راولپنڈی و اسلام آباد جڑواں شہروں میں شہری ٹرانسپورٹ کا جدید نظام جو حکومت پاکستان نے ترکی حکومت کی مدد سے تعمیر کیا۔ اس کی لمبائی 24 کلومیٹر (14.9میل) ہے۔ جس پر 24 اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، جو دونوں شہروں کے اہم مقامات پر ہیں۔ اس پر ایک دن میں 1 لاکھ 50 ہزار افراد روزانہ سفر کر سکیں گے۔[1]

راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس
جائزہ
مالکحکومت پنجاب، پاکستان
مقامیراولپنڈی، پنجاب
اسلام آباد، دارلحکومت، پاکستان
ٹرانزٹ قسمبس ریپڈ ٹرانزٹ (BRT)
لائنوں کی تعداد1
تعداد اسٹیشن24
یومیہ مسافر150,000
ویب سائٹسرکاری ویب گاہ
آپریشن
آغاز آپریشن4 جون، 2015
عامل
گاڑیوں کی تعداد68
تکنیکی
نظام کی لمبائی24 کلومیٹر (14.9 میل)
راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس
پاکستان سیکریٹریٹ ٹرمینل
بلو ایریا اسٹیشن
جناح ایونیو اسٹیشن
آئی جے پی روڈ اسٹیشن
فیض آباد اسٹیشن
شمس آباد اسٹیشن
پنڈی اسٹیڈیم اسٹیشن
سکسھ روڈ اسٹیشنn
ففتھ روڈ اسٹیشن
صادق آباد اسٹیشن
چاہ سلطان اسٹیشن
وارث خان روڈ اسٹیشن
کمیٹی چوک اسٹیشن
لیاقت روڈ اسٹیشن
ٹیپو روڈ اسٹیشن
جی ٹی روڈ ٹرمینل

تعمیر ترمیم

یہ منصوبہ پاکستان میں جدید شہری سہولتیں مہیا کرنے کا حصہ ہے۔ جس کے تحت پہلے لاہور میں لاہور میٹرو بس شروع کی گئی تھی۔ راولپنڈی و اسلام آباد کا میٹرو بس پروجیکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک اہم اور منفرد منصوبہ ہے جس کی تکمیل میں جدید تکنیکی مہارت کی استعمال کیا گیا اور راولپنڈی کی مصروف ترین شاہراہ مری روڈ کے دونوں اطراف ٹریفک کو رواں دواں رکھتے ہوئے اور روزانہ لاکھوں کی تعداد میں اس شاہراہ کو استعمال کرنے والے مسافروں کو تعمیراتی کام کے دوران ہر ممکن سہولت اور رسائی فراہم کرتے ہوئے دھرنوں اور ناموافق موسمی حالات باعث انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ چھ ماہ تاخیر کا شکار رہا تاہم تمام تر رکاوٹوں اور پیچیدگیوں کے باوجود اس منصوبے کو پائیہ تکمیل تک پہنچایا گيا۔

فیض آباد انٹرچینج، میٹرو بس کا راولپنڈی سے اسلام آباد داخلی راستہ

سنگِ بنیاد ترمیم

23 مارچ 2014ء کو وزیر اعظم پاکستان، میاں محمد نواز شریف نے اس منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھا تھا جس کا ٹھیکا (کنٹریکٹ) شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے اعلیٰ شہرت کی حامل کمپنیوں کو قواعد و ضوابط کی تمام شرائط پوری کرنے کے بعد دیا گیا اور نیس پارک نے کنسلٹنٹ کے طور پر اس منصوبے کے ہرمرحلے پر نگرانی کر کے مقررہ معیار کے مطابق اعلیٰ تعمیراتی کام کے معیار کو یقینی بنایا۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم