روبی میئر یہودی نژاد بھارتی فلمی اداکارہ تھیں۔ وہ ایک بغدادی یہودی خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ 1907ء میں پونے، بمبئی پریزیڈنسی میں پیدا ہوئی تھی۔ [2]

روبی میئر
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1907ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پونے   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 اپریل 1983ء (75–76 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلم اداکارہ ،  ادکارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی ،  مراٹھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کیریئر کا آغاز ترمیم

انھوں نے ایک ٹیلی فون آپریٹر کے کام سے شروعات کی تھی۔ ان کی خوبصورتی سے متاثر ہو کر کوہ نور فلم کمپنی کے مالک موہن بھاؤ نانی نے اُن سے رابطہ کیا اور فلم میں کام کرنے کی دعوت دی مگر روبی نے آفر کو ٹھکرا دیا کیونکہ اس وقت فلموں میں عورتوں کا کام کرنا بہت برا سمجھا جاتا تھا مگر ہدایت کار موہن کے بار بار اصرار کرنے پر وہ فلم میں کام کرنے کو تیّار ہو گئی اور تب اُنکا فلمی نام سلوچنا رکھا گیا۔روبی تیس کی دہائی میں خاموش فلموں کی بہت بڑی اداکارہ مانی جاتی ہیں فلم ویر بالا کی کامیابی نے انھیں راتوں رات سٹار بنا دیا اُس کے بعد تو انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

زمانہ عروج ترمیم

ٹیلی فون گرل،علی بابا چالیس چور،وائلڈ کیٹ آف بامبے ، دیا کی دیوی مادھوری ، انارکلی،اندرا ایم اے جیسی کئی کامیاب فلمیں دی ان کے خود کے نام سلوچنا پر بھی ایک فلم بنی اداکار ڈی بلی موریا کے ساتھ ان کی فلم ہیر رانجھا میں كسنگ سین دینے پر خوب ہنگامہ ہوا انھیں 'رومانس کی رانی ' اور ' سپنوں کی رانی ' کے نام سے مقبولیت ملی۔ ایک وقت میں وہ بمبئی کے گورنر سے زیادہ پیسے کماتی تھی، ان کے پاس شیوورلٹ کار بھی تھی جسے وہ خود چلایا کرتی تھی مگر پھر بولتی فلموں کا دور آیا اور روبی کو کم فلمیں ملنے لگی کیونکہ وہ اچھی ہندی اور اردو نہیں بول سکتی تھی، اس لیے انھوں نے ایک سال تک فلموں سے چھٹی لی اور ہندی سیکھی اور دوبارہ سے فلموں میں شاندار واپسی کی۔ 1930ء کے وسط میں انھوں میں اپنی فلم پروڈکشن ہاؤس روبی پکس کے نام سے کھولا جس میں انھوں نے اپنی خاموش فلموں کو بولتی فلموں میں دوبارہ سے بنایا جنہیں خوب شہرت ملی۔[3]

فلم انارکلی ترمیم

فلم انارکلی جو تین بار بنی ان تینوں میں ہی روبی نے کام کیا پہلی بار خاموش فلم میں انارکلی کا کردار ادا کیا اور پھر بولتی فلم میں بھی انارکلی کا کردار ادا کیا۔ آخری بار انارکلی میں انھوں نے شہزادہ سلیم کی ماں کا کردار ادا کیا۔ نئی اداکاروں ثریا، نور جہاں، خورشید کے آ جانے سے روبی کی چمک پھکی پڑنے لگی۔ انھیں سائڈ رول ملنے شروع ہو گئے۔ نامور بھارتی سیاست دان مورار جی دیسائی کو فلم جگنو میں پروڈیوسر بنے۔ دلیپ کمار کا روبی پر ڈورے ڈالنا اخلاقیات کے خلاف لگا جس کی وجہ سے دلیپ کمار کو اس فلم میں بین بھی کیا گیا۔ ڈی بلی موریہ سے ان کا افیئر بہت چرچا میں رہا۔ ڈی بلی موریہ خاموش فلموں کے سپر سٹار تھے۔ شاہ خرچ روبی نے پیسوں کی تنگی بھی دیکھی، ہندوستانی حکومت نے انھیں 1973ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی نوازا۔[4] ہدایتکار اسماعیل مرچنٹ نے فلم مہاتما اینڈ دی بیڈ بوئے میں انھیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

وفات ترمیم

10 اکتوبر 1983ء کو بمبئی میں ان کی وفات ہو گئی۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ربط : انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی  — اخذ شدہ بتاریخ: 20 اکتوبر 2019
  2. Queens of hearts دی ٹریبیون, 9 December 2007.
  3. Silent Screen Stars' India Heritage:Performing Arts:Cinema In India:Personalities:Silent Screen Stars.
  4. Madurainetwork.com - Dada Saheb Phalke Award