رومی فن تعمیر یونانی فن سے بنیادی طور پر مختلف ہے۔ یونانی فن تعمیر میں عام طور پر صرف افقی عمودی ڈھانچے پر عمارت کھڑی کی جاتی تھی جس کی مثال ڈورین (Doric) معبد ہیں۔ اس کے مقابلہ میں رومی فن تعمیر میں پیکر سازی کو کافی جگہ دی گئی ہے، گولائی لیے ہوئی شکلیں استعمال کی گئی ہیں۔ مثلاْ کمانیں، محرابیں، قبے وغیرہ۔ یونانی فن تعمیر کے برعکس رومی فن میں ستونوں کو بالکل ثانوی حیثیت دی گئی ہے۔ دیوار کو مرکزی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ چونے اور اینٹوں کا ستعمال شروع ہونے کے بعد ہی رومی دور کے عظیم گنبد اور محراب بننے ممکن ہو سکے۔

رومی فن تعمیر میں گچ یا کانکریٹ[1][2][3] کے بنے ہوئے گنبد دوسری قبل مسیح کے ملتے ہیں اور سب سے پہلے کانکریٹ کے محراب 78 ق م کے کانکریٹ کے سب سے پہلے استوانہ (بیرل) نما محراب نیرو کے سنہرے محل میں ملتے ہیں۔ جو پہلی صدی عیسوی کے وسط میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کئی جگہ حمام میں بھی یہ استعمال ہوئے ہیں۔ پر رومی فن تعمیری اپنے عروج پر اس وقت پہنچا جب روم کا معبد پنتھیون، 100ء اور 125ء کے درمیان میں تعمیر ہوا۔ اس کے گنبد کا قطر 141 فٹ ہے۔ یہ نہ صرف انجینئری کا ایک کمال ہے بلکہ سادگی اور تناسب میں بھی جواب نہیں رکھتا۔ یہ گول ہے اور اس کی دیواروں کی اونچائی گنبد کے قطر کے مساوی ہے۔ رومی دور کی دوسری اہم عمارتیں تھرمے ہیں جس کی سجاوٹ اعلیٰ پایہ کی ہے۔ ایمفی تھیٹر جن مں روم کا کلوسیم 69 تا 79 سب سے بڑا ہے۔ فتح کی کمانیں، جن پر بڑے پیمانے پر نقش ونگار کیے جاتے تھے اور شہر پناہوں کے پھاٹک۔

نجی مکام تین طرح کے ہوتے تھے: شہروں کے مکانات (domes)، کئی منزلہ مکانات کے بلاک (انسولا) اور ولا (villa) جو شہر کے باہر بنائے جاتے تھے۔

ڈومس یا شہروں کے مکانات یونانی مکانوں کی طرح ہوتے تھے۔ عام طور پر ایک منزلہ اور ان کی اندرونی سجاوٹ پر زیادہ دھیان دیا جاتا تھا۔ ایک صحن ہوتا تھا اور اس کی اطراف میں کمرے ہوتے۔ سڑک کی جانب کا رخ سادہ ہوتا، کھڑکیاں نہیں ہوتی تھیں۔ یہ مکانات پومپئی میں اسی طرح محفوظ ہیں۔ انسولا کئی منزلہ عمارتیں ہوتی تھیں لیکن آگستس کے زمانے میں ان کی حد مقرر کر دی گئی تھی۔ نیرو کے زمانے میں جب 64ء میں روم میں زبردست آگ لگی تو منصوبہ بندی کے ساتھ یہ بلاک دوبارہ بنائے گئے تھے۔

رومی سلطنت کی سب سے آخری اور عظیم عمارت ڈیولیکیشن محل ہے جو 300ء میں اسپلٹ (یوگوسلاویہ) کے مقام پر بنایا گیا تھا یہ وہ زمانہ تھا جب رومی سلطنت کا زوال شروع ہو چکا تھا لیکن پھر بھی اس میں رومی ذہانت اور جدت پسندی جھلکتی ہے۔ عمارت کی سجاوٹ کے جو طریقے اختیار کیے گئے ہیں وہ آگے چل کر بازنطینی فن تعمیر کی بنیاد بنے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. DeLaine 1990, p. 407.
  2. Rook 1992, pp. 18f..
  3. Gardner 2005, p. 170.