رچرڈ فرانسس برٹن (Richard Francis Burton) ایک برطانوی جغرافیہ دان، مہم جو، مترجم، مصنف، فوجی، مستشرق، نقشہ نگار، ماہر علم الانسان، جاسوس، ماہر لسانيات، شاعر، تلوار باز اور سفارت کار تھا۔

سر رچرڈ فرانسس برٹن
Sir Richard Francis Burton
رچرڈ فرانسس برٹن

معلومات شخصیت
پیدائش 19 مارچ 1821(1821-03-19)
ٹورکے, ڈیون, انگلستان
وفات 20 اکتوبر 1890(1890-10-20) (عمر  69 سال)
ٹریسٹ، آسٹریا-مجارستان
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت برطانوی
رکن شاہی جغرافیائی جمعیت  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ اسابیل برٹن (شادی. 1861–90)
عملی زندگی
مادر علمی ٹرنٹی کالج، اوکسفرڈ (1840–)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مترجم،  مہم جو،  مصنف[1]،  شاعر،  سفارت کار،  فوجی افسر،  ماہرِ لسانیات،  مورخ،  ماہر حیوانیات،  جاسوس،  ماہر انسانیات،  سیاح،  فطرت پسند  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت مہم جو، تصانیف، لسانيات، مستشرق
عسکری خدمات
عہدہ کیپٹن
فوجی  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں جنگ کریمیا[4]  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فاؤنڈرز میڈل (1859)[5]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

وہ اپنے ایشیا، افریقہ اور امریکا کے سفر اور مہم جوئی کے لیے جانا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، وہ 29 یورپی، ایشیائی اور افریقی زبانوں جانتا تھا۔[6]

برٹن کی کامیابیوں سب سے زیادہ مشہور بھیس بدل کر مکہ مکرمہ کا سفر کرنا، الف لیلہ کا ترجمہ، کاما سترا کی انگریزی میں اشاعت، عظیم افریقی جھیلیں کا سفر بطور اولین یورپی مہم جو۔

وہ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کا ایک کپتان تھا۔ اس کے بعد وہ شاہی جغرافیائی جمعیت کا رکن بن گیا مشرقی افریقہ ساحل کو مہم جو کیا۔

سوانح حیات ترمیم

ابتدائی زندگی اور تعلیم (1822-1842) ترمیم

برٹن ٹورکے، ڈیون میں 21:30 پر 19 مارچ 1821ء کو پیدا ہوا۔ ان کا والد لیفٹیننٹ کرنل جوزف نیٹرویل برٹن برطانوی فوج میں تھا۔ اس نے جامعہ آکسفورڈ کے ٹرنٹی کالج سے تعلیم حاصل کی۔

فوجی کیریئر (1842-1853) ترمیم

برٹن نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔ وہ پہلی اینگلو افغان جنگ میں حصہ لینا چاہتا تھا مگر اسے ہندوستان پہنچنے سے قبل ہے جنگ ختم ہو گئی۔ اسے اٹھارویں بمبئی انفنٹری گجرات میں تعینات کیا گیا۔ ہندوستان میں اس نے ہندوستانی، گجراتی، پنجابی، سندھی اور مراٹھی زبانوں کے ساتھ ساتھ فارسی اور عربی پر عبور حاصل کیا۔ فوج میں اس نے بندروں کی ایک بڑی تعداد ان کی زبان سیکھنے کی امید سے اپنے ساتھ رکھی۔[7]

بعد میں اسے سندھ سروے کے لیے مقرر کیا گیا جہاں اس نے ماپنے کے اوزاروں کا استعمال سیکھا جو بعد میں اس کے بطور مہم جو بہت کام آیا۔ یہاں اس نے بھیس بدل کر سفر کرنا شروع کیا۔ اس نے کراچی کے ایک قجہ خانے کی خفیہ تحقیقات میں حصہ لیا جہاں برطانوی فوجی زیادہ جایا کرتے تھے۔ اس کی جنسی عمل میں زندگی بھر دلچسپی نے اسے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کرنے میں مدد دی جو بعد میں اس کا درد سر بھی بن گئی۔

مارچ 1849ء میں وہ نے بیماری کی چھٹی پر یورپ واپس آ گیا۔ 1850ء میں اس نے اپنی پہلی کتاب گوا اور نیلے پہاڑ (Goa and the Blue Mountains) لکھی۔ وہ تلوار بازی کے اسکول کا دورہ کرنے کی بولوگنی گیا جہاں اس کی ملاقات اس کی ہونے والی بیوی اسابیل سے ہوئی۔

پہلی جوئی اور مکہ مکرمہ کا سفر (1851-1853) ترمیم

 
رچرڈ فرانسس برٹن عرب لباس میں

اپنی مہم جوئی کے شوق کی وجہ سے برٹن کو شاہی جغرافیائی جمعیت سے علاقے کے استکشاف کی اجازت مل گئی اور اس کے علاوہ اسے ایسٹ انڈیا کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طرف سے چھٹی کی اجازت بھی مل گئی۔

ہندوستان میں سات سال کے دوران برٹن نے مسلمانوں کے رسوم اور رویے سے واقفیت حاصل کر لی تھی۔ اس نے مکہ اور مدینہ منورہ کے سفر اور حج کے لیے تیاری شروع کر دی۔ یہ سفر 1853ء میں شروع کیا گیا جس نے برٹن کو مشہور کر دیا۔

یہ سفر اس نے سندھ کے مسلمانوں کا بھیس بدل کر کرنے کی منصوبہ بندی کی اور نہایت مستقل مزاجی سے اس کی تیاری کی یہاں تک کہ مسلمانوں کی طرح ختنہ بھی کروا لیا۔

اگرچہ برٹن یقینی طور پر سب سے پہلے یورپ کے غیر مسلم کے طور پر حج کرنے والا نہیں تھا لیکن اس کی وجہ شہرت اس کی بہترین دستاویزی کاوش تھی۔ اس نے زبان میں کسی بھی قسم کے قرق سے بچنے کے لیے مختلف بھیس بدلے جس میں ایک پشتون کا بھیس بھی شامل ہے۔ برٹن کا مکہ کا راستہ خطرناک تھا اور اس کے قافلے پر ڈاکوؤں کی طرف سے حملہ بھی کیا گیا۔ برٹن نے اپے سفر کی روداد اپنی کتاب مکہ اور مدینہ کی زیارت کا ذاتی بیانیہ (A Personal Narrative of a Pilgrimage to Al-Medinah and Meccah) میں لکھی ہے۔

وفات ترمیم

 
رچرڈ فرانسس برٹن کا مقبرہ

رچرڈ برٹن کی موتتریستے، اطالیہ میں 20 اکتوبر، 1890 کی صبح کو دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ اس کو جنوب مغربی لندن میں دفنایا گیا۔

کاما شاستر سوسائٹی ترمیم

رچرڈ فرانسس برٹن کی دلچسپی شہوانیت، شہوت انگیز ادب میں طویل عرصہ سے موجود تھی۔ تاہم 1857 کے فحش مطبوعات ایکٹ کے تحت کئی ناشرین کو جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ شاید برٹن کی سب سے مشہور کتاب کاما سترا کا ترجمہ ہے۔ کاما شاستر سوسائٹی نے یہ کتاب 1883ء میں شائع کی۔[8] فرانسیسی سے انگریزی میں ترجمہ شدہ کتاب پرفیومڈ گارڈن (The Perfumed Garden) جو عربی شہوانی کتاب الروض العاطر في نزهة الخاطر سے ترجمہ شدہ تھی پرفیومڈ گارڈن آف شیخ نفراوی (The Perfumed Garden of the Cheikh Nefzaoui) کے نام سے 1886ء میں شائع ہوئی۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library — عنوان : Library of the World's Best Literature
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11894626v — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/33584483
  4. اوکسفرڈ بائیوگرافی انڈیکس نمبر: https://www.oxforddnb.com/view/article/4136 — عنوان : Oxford Dictionary of National Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
  5. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.rgs.org/CMSPages/GetFile.aspx?nodeguid=64c1cdb4-2f4b-44a3-9e3c-695983da880f&lang=en-GB — مصنف: شاہی جغرافیائی جمعیت — عنوان : Gold Medal Recipients — ناشر: شاہی جغرافیائی جمعیت
  6. Lovell (1998), p. xvii.
  7. A Rage to Live page 58.
  8. Ben Grant, "Translating/'The' “Kama Sutra”", Third World Quarterly, Vol. 26, No. 3, Connecting Cultures (2005), 509–516