میر سراج خان رئیسانی[2] ایک پاکستانی سیاست دان جن کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے تھا۔ وہ 13 جولائی 2018ء کو پاکستانی عام انتخابات سے قبل اپنی نشست کے لیے مہم چلا رہے تھے اور مہم کے دوران خودکش دھماکا ہو گیا اور فوت ہو گئے۔ ان کی وفات کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس حلقے میں انتخابات ملتوی کر دیے.[3]

سراج رئیسانی
نوابزادہ سراج خان رئیسانی
معلومات شخصیت
پیدائش 4 اپریل 1963(1963-04-04)
مہر گڑھ، پاکستان
وفات 13 جولائی 2018(2018-70-13) (عمر  55 سال)
مستونگ، پاکستان
قومیت پاکستانی
دیگر نام سراج خان رئیسانی بلوچ
جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)
والد غوث بخش رئیسانی
خاندان اسلم رئیسانی – بھائی
لشکری رئیسانی – بھائی
عملی زندگی
تعليم بی ایس سی دیہی معاشیات
مادر علمی سندھ زرعی یونیورسٹی
پیشہ زراعت، سیاست دان
مادری زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ستارہ شجاعت  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، میرے بلوچستان کے بہادر لوگو۔۔۔

—سراج رئیسانی کے آخری الفاظ[1]

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

سراج مہر گڑھ، بلوچستان کے رئیسانی قبیلے کے بڑے کے گھر میں پیدا ہوئے۔ سراج 7 بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔

ان کا تعلق سیاسی خاندان سے تھا۔ ان کے والد غوث بخش رئیسانی نے 1970ء اور 1971ء کے درمیان میں گورنرِ بلوچستان کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں۔ ان کے سب سے بڑے بھائی اسلم رئیسانی بلوچستان کے تیرہویں وزیر اعلیٰ (2008ء — 2013ء) تھے۔ ان کے دوسرے بھائیوں میں سے ایک، لشکری رئیسانی ایوان بالا پاکستان میں 2009ء سے 2015ء تک سینیٹر رہے۔ سراج خود بھی اپنے والد کی جماعت بلوچستان متحدہ محاذ کے نئی تشکیل شدہ جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں ضم ہونے سے قبل جون 2018ء تک سربراہ رہے۔[4]

سراج رئیسانی نے اپنی ابتدائی تعلیم بولان کے سرکاری تعلیمی اداروں سے حاصل کی۔ پھر انھوں نے ٹنڈو جام کی سندھ زرعی یونیورسٹی سے دیہی معاشیات میں بیچلر کی سند حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے نیدرلینڈز کے ایک تعلیمی ادارے سے گل پروری میں کورس کیا۔[5]

حوالہ جات ترمیم

  1. Pakistan News (2018-07-13)، Mastung Attack 13th July 2018 Video Footage، اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  2. https://www.nytimes.com/2018/07/14/world/asia/pakistan-suicide-bombing-election.html
  3. "BAP candidate among 128 killed in Mastung blast"۔ The Nation۔ 2018-07-14۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  4. "BMM merges with Balochistan Awami Party"۔ Dawn۔ 2018-06-04۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2018 
  5. "Who was Nawab Siraj Raisani?"۔ Geo.tv۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولا‎ئی 2018