سر کریک ہندوستانی ریاست گجرات اور پاکستانی صوبے سندھ کے درمیان کا علاقہ ہے۔ مگر ابھی تک سر کریک پر ہندوستان اور پاکستان کے مابین بین الاقوامی سرحد کے تعین ہونا باقی ہے۔ ساٹھ سے سو کلومیٹر کے اس علاقے میں بہت سی کریک یعنی خلیج اور دریاؤں کے دہانے ہیں۔ اس علاقے کا تنازع 1960ء کی دہائی میں سامنے آیا تھاجس پر 1968ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ویسٹرن باؤنڈری ٹرائیبیونل ایوارڈ قائم کیا گیا لیکن یہ طے نہیں ہو سکا کہ سر کریک کے علاقے میں بین الاقوامی سرحد کا تعین کس قانونی بنیاد پر کیا جائے۔ اس علاقے کا کچھ حصہ آبی ہے اور کچھ حصہ خشک۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کئی دفعہ اس مسئلہ پر مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن اس پر بھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں سرحد کے تعین کے لیے بین الاقوامی قانون کا وہ اصول استعمال کیا جائے جو سمندر کے اندر سرحد کے تعین کے لیے بنایا گیا ہے۔ جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ اصول صرف پانی والے علاقے پر عائد ہوتا ہے لیکن یہاں پانی اور خشکی دونوں موجود ہیں لہذا بھارت کی استدلال غلط ہے۔ دونوں ممالک کی اس علاقے میں دلچسپی یہاں پر ماہی گیری کی وسیع صنعت اور تیل کے وافر ذخائر ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف اس بات پر ہے کہ آخر سرحد کس جگہ ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ سرکریک کا پورا علاقہ اس کا اپنا ہے۔ لیکن ہندوستان اسے تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ سرکریک کے علاقے میں سرحدی برجیاں لگانے کے لیے دونوں ممالک نے ایک مشترکہ سروے بھی کیا تھا جس کو مقررہ وقت سے پہلے ہی مکمل کر لیا گیا تھا مگر پھر بھی کوئی بات نہیں بنی۔

سر کریک