سفید بونا (white dwarf) ان ستاروں کو کہتے ہیں جو اپنی عمر کا بیشتر حصہ گزارنے کے بعد ائنتلاف (fusion) کے قابل نہیں رہتے اور اپنے گرتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث اچانک منہدم ہو کر سکڑ جاتے ہیں۔ ایک سورج جتنا بڑا ستارہ جب سفید بونے میں تبدیل ہوتا ہے تو اس کی جسامت سکڑ کر ہماری زمین کے برابر رہ جاتی ہے۔ سائز چھوٹی ہونے اور وزن (کمیت) میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے اس ستارے کا مادہ انتہائ کثیف ہو جاتا ہے یعنی اگر حجم برابر ہو تو پانی سے دس لاکھ گنا زیادہ بھاری ہوتا ہے۔ زمین پر سب سے زیادہ کثیف چیز بوصر (osmium) ہے جو پانی سے صرف 22.6 گنا بھاری ہوتی ہے۔

ہبل کی دوربین سے لی گئی تصویر جس کے مرکز میں سائرس A اور نیچے بائیں جانب نقطے کی مانند سائرس B نظر آ رہا ہے۔ سائرس B ایک سفید بونا ستارہ ہے۔ جسامت میں اس قدر فرق کے باوجود دونوں ستاروں کی کمیت میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ یہ ستارے ہم سے 8.6 نوری سال کے فاصلے پر ہیں۔ سائرس A آسمان کا سب سے زیادہ روشن ستارہ ہے۔ زہرہ اس سے بھی زیادہ روشن ہے مگر وہ سیارہ ہے۔

جسامت ترمیم

سورج کے مقابلے میں ہماری زمین کا نصف قطر 0.009 ہے۔ کمیت کے اعتبار سے سورج ہماری زمین سے 3.3 لاکھ گنا بڑا ہے جبکہ قطر کے لحاظ سے 110 گنا بڑا ہے۔
سفید بونے کا نصف قظر 0.008 سے لے کر 0.02 تک دیکھا گیا ہے یعنی جسامت میں تو یہ ہماری زمین کے لگ بھگ برابر ہوتے ہیں مگر کمیت میں سورج کے برابر ہوتے ہیں۔
سائرس B نامی سفید بونے کی جسامت زمین سے بہت چھوٹی ہے مگر کمیت تین لاکھ گنا زیادہ ہے۔


کیا ہر ستارہ سفید بونا بن سکتا ہے؟ ترمیم

ہر ستارے کے مرکز میں ہلکے جواہر (atoms) کے آپس میں جڑ جانے کا عمل جاری ہوتا ہے جسے ائنتلاف (fusion) کہتے ہیں۔ ائنتلاف کی وجہ سے ستاروں کے مرکز میں بے پناہ حرارت پیدا ہوتی ہے اور ستارے کی فارغیں (gases) گرم ہو کر پھیلتی ہیں جس سے ستارے کی جسامت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ستارے کی کشش ثقل یعنی gravity ستارے کی فارغوں (gases) کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کرتی ہے اور ان دونوں قوتوں کا توازن ستارے کی جسا مت کو سہارے رکھتا ہے۔

ایک مصور کی نظر سے ایک سفید بونے ستارے کا بوڑھا ہونا.

صرف وہ ستارہ سفید بونا بن سکتا ہے جس کی کمیت (وزن) ہمارے سورج سے 1.44 گنا تک زیادہ ہو۔ اس سے بڑا ستارہ سفید بونے میں تبدیل نہیں ہو سکتا۔ اس حد کو چندرا شیکھر کی حد Chandrasekhar limit کہتے ہیں۔ ستارے میں موجود مادے کی نوعیت کے اعتبار سے اس حد میں معمولی سی تبدیلی آ سکتی ہے۔ ہماری کہکشاں میں موجود زیادہ تر یعنی 97 فی صد ستارے سورج کے ہم وزن ہیں اور ایک دن سفید بونے میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اس وقت جو سفید بونے دیکھے گئے ہیں ان میں سے بیشتر کی کمیت سورج کا 0.5 سے 0.7 ہے۔ اب تک دریافت شدہ سب سے چھوٹا سفید بونا سورج کی 0.17 کمیت رکھتا ہے اور سب بڑا سفید بونا سورج کی 1.33 کمیت رکھتا ہے۔

اجزاء ترکیبی ترمیم

سب سے کم کمیت والے سفید بونے شمصر (helium) سے بنے ہوتے ہیں۔ نسبتاً بڑے ستاروں میں جب triple alpha process کے ذریعے شمصر میں ائنتلاف ہوتا ہے تو فحم (carbon) اور تیزابساز (oxygen) بنتے ہیں۔ اس لیے درمیانی کمیت کے سفید بونے فحم اور تیزابساز سے بنے ہوتے ہیں۔ اگر ابتدائی ستارہ اتنا بڑا ہو کہ مرکز میں درجہ حرارت ایک ارب ڈگری سنٹی گریڈ تک جا پہنچے تو کاربن میں بھی ائنتلاف ہونے لگتا ہے اور اس سے نوین (neon) اور مگنیصر (magnesium) بنتے ہیں اس لیے سب سے زیادہ کمیت والے سفید بونے تیزابساز، نوین اور مگنیصر سے بنے ہوتے ہیں۔

سفید بونے مزید کیوں نہیں سکڑتے؟ ترمیم

سفید بونے Pauli exclusion principle کی وجہ سے مزید سکڑ نہیں پاتے۔
سفید بونے جواہر سے نہیں بنے ہوتے بلکہ degenerate matter سے بنی فارغہ (gas) کا گولا ہوتے ہیں۔[1] جوہر کے اندر زیادہ تر جگہ خالی ہوتی ہے اور اس وجہ سے جواہر سے بنی چیزوں کی کثافت کم ہوتی ہے۔ اگر سونے کے ایک جوہر کو 3.3 میل کا سمجھا جائے تو اس کے مرکزے کی جسامت صرف ایک فٹ کی ہو گی۔
degenerate matter میں بھی برقیے (electrons) کو اور اولیے (protons) کو زبردست قوت سے دھکیلتا ہے جس کی وجہ سے ایسے مادے کو ایک حد سے زیادہ نہیں دبایا جا سکتا۔ جب کثافت بہت زیادہ ہوتی ہے تو فارغہ (gas) کے نئے قوانین عمل میں آتے ہیں جن کے تحت دباؤ اور درجہ حرارت کا تعلق ختم ہو جاتا ہے اور ستارے کے سکڑنے سے حرارت پیدا نہیں ہوتی۔ اب صرف الیکٹرون ڈیجنیریسی پریشر کشش ثقل کو روکے رکھتا ہے۔[2]

زمین پر اگر کسی چیز میں مزید مادہ ملایا جائے تو جسامت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ لیکن degenerate matter میں جب مزید مادہ داخل ہوتا ہے تو اس کی جسامت میں کمی آتی ہے کیونکہ کشش ثقل بڑھ جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر سفید بونے کی کمیت زیادہ ہو تو جسامت کم ہوتی ہے اور کمیت کم ہو تو جسامت زیادہ ہوتی ہے۔ طبیعیات کے اصول یہ بھی بتاتے ہیں کہ مکمل ٹھنڈا ہونے پر بھی سفید بونے جسامت برقرار رکھتے ہیں۔

Material کثافت kg/m3میں Notes
خالص پانی 1,000
بوصر (osmium) 22,610 کمرے کے درجہ حرارت پر
سورج کا مرکز ~150,000
سفید بونا ستارہ 1 × 109
جوہر کا مرکزہ 2.3 × 1017[3]
تعدیلہ ستارے (neutron stars) کا مرکز 8.4 × 10161 × 1018
سیاہ سوراخ (black hole) 2 × 1030[4]

تعدیلہ ستارہ (neutron star) ترمیم

اگر کسی ستارے کی کمیت چندرا شیکھر کی حد Chandrasekhar limit سے زیادہ ہو تو وہ ایندھن ختم ہونے پر سفید بونا بننے کی بجائے neutron star میں تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ کمیت زیادہ ہونے کی وجہ سے کشش ثقل کی قوت Pauli exclusion principle کی قوت پر حاوی ہو جاتی ہے جس سے اولیے (protons) اور برقیے (electrons) ملکر تعدیلے (neutrons) اور تعدیلچے (neutrinos) بناتے ہیں۔ اس عمل میں توانائی جذب ہوتی ہے۔ تعدیلے دوسرے تعدیلے اور اولیے کے لیے زبردست کشش رکھتا ہے۔ اس طرح بننے والے تعدیلے تیزی سے آپس میں جڑ کر جو تعدیلہ ستارہ بناتے ہیں وہ سفید بونے سے بھی کہیں زیادہ کثیف ہوتا ہے اور اس کا قطر لگ بھگ صرف 20 الف پیما (kilometers) یا اس سے کم ہوتا ہے۔
سفید بونے کی سطح پر اسکیپ ولاسٹی روشنی کی رفتار کا صرف 2 فیصد ہوتی ہے مگر تعدیلہ ستارے پر یہ روشنی کی رفتار کا 70 فیصد ہوتی ہے۔ جب کسی ستارے کی اسکیپ ولاسٹی روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہوتی ہے تو ستارے سے خارج ہونے والی ساری روشنی پلٹ کر ستارے پر ہی آ گرتی ہے اور دور سے دیکھنے والے کو وہ ستارہ بالکل نظر نہیں آتا۔
تعدیلہ ستارے کی سطح پر کشش ثقل ہماری زمین کی کشش ثقل سے 200 ارب گنا زیادہ ہوتی ہے۔[5]
تعدیلہ ستارے کی ہی ایک قسم نابض (pulsar) کہلاتی ہے۔

بلیک ہول ترمیم

اگر کسی ستارے کی کمیت Tolman–Oppenheimer–Volkoff limit سے بھی زیادہ ہو تو وہ ایندھن ختم ہونے پر neutron star بننے کی بجائے بلیک ہول میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ حد ابھی تک واضح نہیں ہوئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سورج کی کمیت سے تین گنا یا زیادہ بھاری مرکز رکھنے والا ستارہ (یعنی سورج سے لگ بھگ 18 گنا بڑا ستارہ) ایندھن ختم ہونے پر ایک بہت بڑے دھماکے سے بلیک ہول بن جاتا ہے۔ [6] بلیک ہول کی کثافت (density) سفید بونے اور تعدیلہ ستارے سے بھی کروڑوں گنا زیادہ ہوتی ہے۔ تعدیلہ ستارے نظر آسکتا ہے مگر بلیک ہول پر اسکیپ ولاسٹی (escape velocity) روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہاں سے روشنی باہر نہیں جا سکتی۔ اسی وجہ سے بلیک ہول خود کبھی نظر نہیں آسکتا۔

  • سفید بونے میں degenerate particle برقیے (electrons) ہوتے ہیں۔ سفید بونے کی کمیت چندرا شیکھر کی حد سے کم ہوتی ہے۔
  • تعدیلہ ستارے میں degenerate particle تعدیلے (neutrons) ہوتے ہیں۔ تعدیلہ ستارے کی کمیت چندرا شیکھر کی حد سے زیادہ مگر Tolman–Oppenheimer–Volkoff limit سے کم ہوتی ہے
  • بلیک ہول میں degenerate particle کوارک (quark) ہوتے ہیں۔ بلیک ہول کی کمیت Tolman–Oppenheimer–Volkoff limit سے زیادہ ہوتی ہے۔

سفید بونے کی توانائی ترمیم

جب ایک ستارہ ائنتلاف کے عمل سے توانائ پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتا تب ہی وہ سفید بونے میں تبدیل ہوتا ہے۔ یعنی سفید بونا اپنی توانائی کی جمع شدہ پونجی کے بل پر گرم ہوتا ہے اور روشنی خارج کرتا ہے۔ بہت چھوٹا ہونے کی وجہ سے اس کی توانائی کا اخراج بھی بہت سست ہوتا ہے اور اسے مکمل ٹھنڈا ہونے میں اربوں سال لگتے ہیں۔ ٹھنڈا ہو کر سفید بونا کالے بونے میں تبدیل ہو جاتا ہے اور پھر نظر نہیں آتا۔ اندازہ کیا جاتا ہے کہ کائنات کی عمر ابھی اتنی نہیں ہے کہ کوئی سفید بونا مکمل ٹھنڈا ہو چکا ہو۔[7]
سفید بونے کے اندرونی حصے کا درجہ حرارت ایک لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اس لیے ایکس رے خارج کرتا ہے۔ چونکہ بیرونی پرت صرف ہائیڈروجن (hydrogen) اور شمصر (helium) سے بنی ہوتی ہے اس لیے یہ ایکس رے کو روک نہیں پاتی۔[8]

اگر دو سفید بونے آپس میں ٹکرا جائیں؟ ترمیم

 
نمیبیا میں پایا جانے والا ایک 60 ٹن وزنی شہابیہ جس کا نام Hoba meteorite ہے۔ یہ 84 فیصد لوہے اور 16 فیصد نکل پر مشتمل ہے۔ ہزاروں سال پہلے یہ کسی ستارے کے مرکز کا ایک حصہ تھا جو ستارہ ٹوٹنے کے بعد زمین پر آگرا۔
 
لوہے اور نکل پر مشتمل شہابیہ جو مریخ کی سطح پر پایا گیا۔

اگر دو سفید بونے آپس میں ٹکرا جائیں یا ایک سفید بونے پر باہر سے اتنا مادہ آ گرے کہ اس کی کمیت چندرا شیکھر کی حد پار کر لے تو electron degeneracy pressure کشش ثقل کو روک نہیں سکے گا اور سفید بونا مزید سکڑنے لگے گا۔ مزید سکڑنے پر اس کا درجہ حرارت تو نہیں بڑھے گا لیکن کثافت بڑھ جائے گی جس سے فحم (carbon) اور تیزابساز (oxygen) میں ائنتلاف شروع ہو جائے گا اور اس سے درجہ حرارت بڑھنے لگے گا۔ سفید بونوں میں درجہ حرارت بڑھنے سے حجم نہیں بڑھتا۔ (اگر درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ حجم بھی بڑھتا جائے تو ستارے کو ٹھنڈا ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔) درجہ حرارت بڑھنے سے ائنتلاف بھی تیز ہوتا چلا جاتا ہے جس سے لوہا اور شیصر (nickel) بنتا ہے اور آخرکار ستارہ دھماکے سے پھٹ جاتا ہے جسے Type Ia Supernova کہتے ہیں۔ اس قسم کے سپر نووا میں ستارہ مکمل طور پر بکھر جاتا ہے اور باقی کچھ نہیں بچتا۔ یہ لوہے اور نکل کے ٹکڑے شہاب ثاقب کی شکل میں دور دراز کے ستاروں اور سیاروں پر جا گرتے ہیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی ربط ترمیم

حوالے ترمیم

  1. سفید بونا
  2. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 08 اکتوبر 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2012 
  3. C. R. Nave۔ "Nuclear Size and Density"۔ HyperPhysics۔ جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2009 
  4. Steve Adams (1997)۔ Relativity: an introduction to space-time physics۔ CRC Press۔ صفحہ: 240۔ ISBN 0748406212 
  5. تعدیلہ ستارہ
  6. http://hyperphysics.phy-astr.gsu.edu/hbase/hframe.html
  7. http://www.astronomy.ohio-state.edu/~pogge/Ast162/Unit3/extreme.html
  8. سفید بونے